اسلام آباد (این این آئی) اسلام آباد ہائی کورٹ نے پولینڈ کی دو بیویوں کا پاکستانی خاوند کے خلاف دو بچوں کی حوالگی کیس میں دونوں بچے پولینڈ کی دونوں کے ماؤں کے حوالے کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا ہے کہ دونوں بچوں کو پولینڈ ایمبیسی رکھا جائے ، (آج)بدھ کو بچوں کو دوبارہ عدالت پیش کیا جائے مزید دلائل سن کر فیصلہ کریں گے۔
منگل کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی نے کیس کی سماعت کی ۔پولینڈ کی دونوں خواتین ، پاکستان شوہر ، پولینڈ ایمبیسی کے حکام بھی عدالت کے سامنے پیش ہوئے ۔پاکستان میں موجود دونوں بچوں کے عدالت پہنچنے ہی جذباتی مناظر دیکھنے کو ملے ۔دو بچوں کی پولینڈ کی دونوں ماؤں نے جذباتی انداز میں رونا شروع کردیا ،دونوں بچوں سے ملکر مائیں جذباتی ہو گئیں گلے لگا لیا ۔ پاکستانی شوہر نے کہاکہ میں رضامندی سے بچوں کو پاکستان لایا صرف مذہب کی وجہ سے تعلقات خراب ہوئے ۔پاکستانی شوہر نے عدالت کے سامنے بیان میں کہاکہ یہ بچوں کو چرچ لے جاتی تھیں ، پولینڈ میں میری بہت بڑی بزنس کی چین ہے میں ان دونوں خواتین کی بہت مدد کرتا تھا ،میں بچوں کی خاطر نیشنلٹی بھی کینسل کرا سکتا ہوں ۔ عدالت نے کہاکہ آپ پولینڈ کی شہریت رکھ لیں وہاں جاکر پھر بچوں کی تربیت کرلیں ۔ پاکستانی شوہر نے کہاکہ وہاں مسجد میری رہائش سے تین سو کلومیٹر دور ہے ۔ عدالت نے پاکستانی شوہر سے مکالمہ کیا کہ اتنے ریسٹورنٹس ہیں ،آپ مسجد گھر کے قریب بھی بنوا لینا ۔وکیل نے کہاکہ پاکستانی شوہر مسلمان ہے اس کی پولینڈ کی بیویاں کرسچین ہیں ،خاتون اعزا نوا سے بیٹا محمد احمد ہے ،دوسری خاتون جوہانہ محمد سے بیٹی ہے ، جوہانہ سے 29 اکتوبر 2005 میں شادی ہوئی 28 فروری 2017 کو طلاق ہوئی ، جوہانہ محمد سے 2012 میں بیٹی پیدا ہوئی ۔ پاکستانی شوہر نے کہاکہ اعزا نوا کے ساتھ نکاح ہوا تھا کیونکہ پولینڈ میں دوسری رجسٹرڈ شادی نہیں ہو سکتی ۔ وکیل نے کہاکہ خاتون اعزا نوا سے 2015 میں بچہ پیدا ہوا ۔ پاکستانی شوہر نے کہاکہ 2012 میں مجھے پولینڈ کی شہریت ملی ہے ۔
عدالت نے کہاکہ کیا دونوں خواتین پاکستانی شوہر کے ساتھ بات کرنا چاہتی ہیں ۔دونوں خواتین نے اپنے شوہر کے ساتھ ملنے سے انکار کردیا ۔ عدالت نے استفسار کیاکہ دونوں خواتین کب پہنچی ہیں ؟ کیا صرف اس سماعت کے لیے آئی ہیں ۔وکیل نے کہاکہ دونوں خواتین آج صبح پاکستان پہنچی ہیں ۔اسلام آباد ہائی کورٹ نے دونوں بچے پولینڈ کی دونوں کے ماؤں کے حوالے کرنے کا حکم دیا ۔
عدالت نے کہاکہ دونوں بچوں کو پولینڈ ایمبیسی رکھا جائے ، (آج) بدھ کو بچوں کو دوبارہ عدالت پیش کیا جائے مزید دلائل سن کر فیصلہ کریں گے ۔ عدالت نے دونوں بچوں کے پاسپورٹس اور پاکستانی شوہر کے پاسپورٹ ایف آئی اے میں جمع کرانے کا حکم دیا ۔عدالت نے دونوں بچوں کی اپنی ماؤں عارضی حوالگی کی ہے ۔ پاکستانی شہر نے کہاکہ جوہانہ محمد پاکستانی آتی رہی ہے دونوں میں رضامندی سے طلاق ہوئی ۔
عدالت نے کہاکہ طلاق کی وجہ سے بھی آپ رہ رہے تھے ؟ ۔شوہر نے کہاکہ جی ہم طلاق کے باوجود رہ رہے تھے اچھے تعلقات تھے۔عدالت نے پاکستانی والد کے جواب پر حیرانگی کا اظہار کیا اور کہاکہ آپ طلاق کے باوجود اپنی بیوی کے ساتھ رہ رہے تھے آپ نے اپنے خلاف آرڈر کو چیلنج نہیں کیا ۔ پاکستانی شوہر نے کہا کہ اگست 2021 میں دونوں بچوں کی ماؤں سے 18 دن کی قانونی اجازت لیکر پاکستان آیا تھا ۔بچوں کو پاکستان لانے سے متعلق اجازت نامہ عدالت کے سامنے پیش کیا گیا ۔ بعد ازاں عدالت نے کیس کی مزید سماعت کل تک ملتوی کردی۔