ہفتہ‬‮ ، 21 جون‬‮ 2025 

تقسیم کار کمپنیوں کی ترسیل اور تقسیم کے دوران 22ہزارگیگا واٹ سے زائد بجلی ضائع

datetime 27  دسمبر‬‮  2022
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(آئی این پی )پاکستان میں مالی سال 2021-22 کے دوران بجلی کی تقسیم کار کمپنیوںکی ترسیل اور تقسیم کے دوران 22ہزار گیگا واٹ سے زائد بجلی ضائع ہوئی۔ویلتھ پاک کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں قابل تجدید توانائی کے شعبے میں بہت زیادہ امکانات کے باوجود اس سمت میں تبدیلی معمولی رہی ہے۔پاکستان میں دریائے سندھ اور اس کی معاون ندیوں کی شکل میں

سطح آب کے نظام کا ایک بڑا نیٹ ورک، روزانہ اوسطا ساڑھے نو گھنٹے دھوپ، اور عالمی سطح پر تسلیم شدہ ونڈ کوریڈورز موجود ہیں۔سینٹر فار بزنس اینڈ اکنامک ریسرچ کے ریسرچ اکانومسٹ اعجاز علی نے ویلتھ پاک سے بات کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں قابل تجدید توانائی کے حوالے سے بہت زیادہ پوٹینشل موجود ہے لیکن اس کا ابھی تک مکمل ادراک نہیں ہوسکا ہے اور اس سمت میں تبدیلی سست روی کا شکار ہے۔ پاکستان میں گرین انرجی ٹیکنالوجیز کی مارکیٹ نسبتا کمزور ہے اور روایتی ٹیکنالوجیز کے مقابلے میں اس کی شرح کم ہے۔عام لوگوں کی بیداری اور روایتی بجلی فراہم کرنے والوں کے ساتھ اس کا غلط سمجھا جانے والا معاشی مقابلہ اس تاخیر کی پیشرفت کا سبب ہے۔ ترقی یافتہ انفراسٹرکچر کی کمی قابل تجدید توانائی کی ٹیکنالوجی کے پھیلا کو روکنے کا ایک اور عنصر ہے کیونکہ ٹرانسمیشن لائنوں کے نیٹ ورک کی کمی کی وجہ سے ملک کے غیر ترقی یافتہ حصوں میں بجلی کی ضرورت بہت کم ہے۔نیشنل انجینئرنگ سروسز پاکستان کے انرجی کنسلٹنٹ سید مجاہد شاہ نے ویلتھ پاک کو بتایا کہ پاکستان میں قابل تجدید توانائی کی متعدد پالیسیاں اور کچھ مثبت پہلو ہیں۔تاہم مجموعی طور پر اس بارے میں اب بھی سوالات موجود ہیں کہ آیا یہ قابل تجدید توانائی کے شعبے میں بڑی ترقی کو آگے بڑھانے کے لیے کافی ہیں یا نہیں۔انہوں نے کہاحال ہی میں حکومت نے قابل تجدید توانائی پیدا کرنے کے لیے ایک بڑا اور چیلنجنگ اقدام اٹھایا ہے لیکن پاکستان کا قومی گرڈ اس وقت اچھی حالت میں نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ قابل تجدید توانائی کو زیادہ موثر طریقے سے جذب کرنے کی صلاحیت کو بہتر بنانے کے لیے

تکنیکی تبدیلی نہیں کی گئی ہے کیونکہ اس میںبے قاعدگی ہے۔نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی کی سالانہ اسٹیٹ آف انڈسٹری رپورٹ کے مطابق، مالی سال 2021-22 کے دوران بجلی کی تقسیم کار کمپنیوںکی ترسیل اور تقسیم کے ذریعے 22,298 گیگا واٹ بجلی ضائع ہوئی۔ اس کے نتیجے میں پاکستان کو تقسیم کے نظام کے کمزور ہونے اور گرڈ کے زیادہ نقصانات کی

وجہ سے ملک بھر میں بجلی کی بندش کا سامنا کرنا پڑا ہے۔انہوں نے کہا کہ بجلی کے نظام کے لیے اعلی درجے کے شمسی اور ہوا کے وسائل کو استعمال کرنے کے لیے قابل تجدید توانائی کی پیداوار کو تیز کرنے کے لیے گرڈ کی توسیع، ٹرانسمیشن لائنوں کو بہتر بنانے اور ضروری ترمیمات کی ضرورت ہے۔

قابل تجدید توانائی کے اہداف حاصل کرنے کے لیے حکومت کو ٹیرف کے نظام کو معقول بنانے اور پاور سیکٹر کی ترسیل اور تقسیم کے بنیادی ڈھانچے کو اپ گریڈ کرنے کے لیے مزید سرکاری اور نجی شعبے کی سرمایہ کاری کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ گردشی قرضوں کو کم کرنے کے لیے بلوں کی بروقت وصولیوں کو یقینی بنانا ہوگا۔ اور سب سے آخر میں، چوری اور نااہلی کو کم کرنے کے لیے گورننس کے ڈھانچے کو بہتر کرنا ہوگا۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



کنفیوژن


وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

دیوار چین سے

میں دیوار چین پر دوسری مرتبہ آیا‘ 2006ء میں پہلی…

شیان میں آخری دن

شیان کی فصیل (سٹی وال) عالمی ورثے میں شامل نہیں…

شیان کی قدیم مسجد

ہوکنگ پیلس چینی سٹائل کی عمارتوں کا وسیع کمپلیکس…

2200سال بعد

شیان بیجنگ سے ایک ہزار اسی کلومیٹر کے فاصلے پر…

ٹیرا کوٹا واریئرز

اس کا نام چن شی ہونگ تھا اوروہ تیرہ سال کی عمر…

گردش اور دھبے

وہ گائوں میں وصولی کیلئے آیا تھا‘ اس کی کمپنی…

حقیقتیں

پرورش ماں نے آٹھ بچے پال پوس کر جوان کئے لیکن…

نوے فیصد

’’تھینک یو گاڈ‘‘ سرگوشی آواز میں تبدیل ہو گئی…

گوٹ مِلک

’’تم مزید چارسو روپے ڈال کر پوری بکری خرید سکتے…

نیوٹن

’’میں جاننا چاہتا تھا‘ میں اصل میں کون ہوں‘…