ٹیسٹ سیریز میں وائٹ واش ہونے پر بابر اعظم کا حیران کن بیان

20  دسمبر‬‮  2022

کراچی ( این این آئی) پاکستان کرکٹ ٹیم کے کپتان بابر اعظم نے کہا ہے کہ بطور ٹیم شکست سے مایوسی ہوئی، فاسٹ بالرز کی فٹنس نہ ہونے کی وجہ سے سیریز ہارے،میں اپنی ٹیم کا دفاع کروں گا اور سیریز میں شکست کی ذمہ داری بطور کپتان لوں گا،اگلے میچز میں غلطیوں پر قابو پانے کی کوشش کریں گے۔

کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ شاہین آفریدی، حسن علی، حارث رئوف اور نسیم شاہ انجری کا شکار تھے جس کی قیمت ہمیں سیریز میں 0-3سے شکست سے بھگتنا پڑی، ٹیسٹ میچز میں تجربے کی ضرورت ہوتی ہے لیکن ہمارے پاس صرف اظہر علی تجربہ کار کھلاڑی کے طور پر ٹیم میں شامل تھے،ہماری نئی ٹیم ہے لیکن اسے جتنے زیادہ مواقع ملیں گے اتنا بہتر نتیجہ آئے گا۔بابراعظم نے کہا کہ کسی بھی سینئر کھلاڑی کے لیے ٹیم واپسی کا دروازہ بند نہیں، ہم منصوبہ بندی کریں گے اور دیکھیں گے کہ کن کھلاڑیوں کو منتخب کرنا ہے۔ ہمیں ملتان اور راولپنڈی ٹیسٹ میچ جیتنا چاہیے تھا لیکن بدقمستی سے ہار گئے۔قومی ٹیم کے کپتان نے صحافیوں کی تنقید کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ اگر ہم دفاعی انداز میں کھیلتے ہیں تو کہا جاتا ہے، ہم دوسرے طریقے سے کیوں نہیں کھیلتے؟۔ آپ سب کو خوش نہیں کرسکتے۔بابراعظم نے کہا کہ ہمیں اپنے تیز گیند بازوں کا خیال رکھنے کی ضرورت ہے، اگلے سال 2023ء کا ورلڈکپ ہے۔

انہوں نے کہا کہ فواد عالم فارم میں نہیں تھے، ان کی جگہ سعود شکیل نے پرفارم کیا، اس سیریز میں تین چار ڈیبیو ہوئے، نئے کھلاڑیوں کو وقت دینا پڑتا ہے، کوشش کریں گے کہ نئے لڑکوں کو پورا وقت دیں۔قومی ٹیم کے کپتان نے کہا کہ پلاننگ ہوتی ہے، اس پر عمل کر رہے ہیں، ٹیم کا مائنڈ سیٹ تبدیل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، وقت لگے گا، اگر اچھے نتائج نہیں آئیں گے تو ہر طرف سے باتیں ہوں گی۔

بابر اعظم نے کہا کہ پہلے 2 میچز ہمارے ہاتھ میں تھے، جیت جاتے تو صورتِ حال کچھ اور ہوتی، پہلی اننگز میں جلد وکٹیں گرنے سے میچ ہاتھ سے نکل گیا تھا، انگلینڈ کے خلاف سیریز میں کافی مشکلات ہوئیں۔انہوں نے کہا کہ ابرار احمد نے انگلینڈ کے لیے مشکلات پیدا کیں، ٹیسٹ میچز میں ایسے بولر چاہیے ہوتے ہیں جو وکٹیں لیں، انگلش بیٹرز ابرار احمد کو کھل کر کھیل نہیں سکے۔

پاکستان کے کپتان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ہماری مینجمنٹ بہترین ہے، وہ اپنا تجربہ کھلاڑیوں کے ساتھ شیئر کرتی ہے، کوچز صرف بتا سکتے ہیں، عمل درآمد تو گرائونڈ میں پلیئر ہی کرتے ہیں۔واضح رہے کہ انگلینڈ نے کراچی ٹیسٹ میں پاکستان کو 8 وکٹ سے شکست دے کر سیریز میں وائٹ واش کر دیا ہے۔پاکستان ٹیم ہوم گراونڈ پر اس سے قبل 1960 میں ٹیسٹ سیریز دو صفر سے ہاری تھی۔ہوم گرانڈ پر پہلی بار پاکستان کو مسلسل 4 ٹیسٹ میچز میں شکست ہوئی ہے۔انگلینڈ کے خلاف 3 ٹیسٹ سے قبل پاکستان ہوم گرانڈ پر آسٹریلیا سے بھی ایک ٹیسٹ ہارا تھا۔

موضوعات:



کالم



میزبان اور مہمان


یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…