لاہور( این این آئی)وفاقی وزیر و مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما میاں جاوید لطیف نے کہا ہے کہ نواز شریف جنوری میں پاکستان واپس آرہے ہیں ،پنجاب اور خیبر پختوانخواہ اسمبلیوں کے طوطے میں عمران خان کی جان ہے ، جو اسمبلیاں اسے پال رہی ہیں ان کے تحلیل ہونے سے اس کی پرتعیش زندگی بھی ختم ہو جائے گی ،
انتخابات پر قوم کے اربوں کھربوں خرچ ہونے ہیں ، عمران خان اسمبلیاں توڑے اور پھر اپنے خلاف زیر التواء مقدمات کا فیصلہ آنے دے ، ان کے کرتوت عوام کے سامنے آئے بغیر اربوں کھربوں کے اخراجات سے انتخابات نہیں ہونے چاہئیں ،جسٹس شوکت صدیقی جو تین اداروں کی بات کر گئے ہیں ان میں بیٹھے لوگ جو عمران خان کی سہولت کاری کرتے رہے جو عمران خان کا بت تراشتے رہے انہیں بھی کٹہرے میں لانا چاہیے کیونکہ اس کے بغیر کبھی بھی پاکستان آگے بڑھ سکتا ہے اور نہ عوام کا اعتماد بحال ہو سکتا ہے ۔ ماڈل ٹائون میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے میاں جاوید لطیف نے کہا کہ اگر عمران خان اپنے باپ کا بیٹا ہے تو اسمبلیاں توڑ کر دکھائے ،یہ اسمبلیاں اسے پال رہی ہیں ، یہ دونوں صوبوں کے وسائل کھا رہا ہے ،دو ہزار کے قریب پولیس والے اس کو تحفظ دے رہے ہیں اس کی سکیورٹی پر مامور ہیں۔ یہ کہتا ہے کہ انتخابات کرانے ہیں ، اسمبلیاں تحلیل کرے ، پھر اپنے خلاف زیر التواء کیسز کے فیصلے آنے دیں ان کے فیصلے ایک ہفتے میں بھی ہو سکتے ہیں اوراگلے دن ا نتخابات کرا لیں ،اس کے کرتوت عوام کے سامنے آئے بغیر اربوں کھربوں روپے پاکستان کا جو انتخابات پر خرچ ہو گا وہ نہیں ہونے چاہئیں، یہ اگلے روز پھر نئی بات پر آ جائے کہ ہم انتخابات کو نہیں مانتے ۔ یہ واضح ہوکن لوگوں نے 2017ء پھلتا پھولتا پاکستان تباہ و برباد ۔نواز شریف کو یہ اختیار نہیں ہے ،مسلم لیگ (ن )کو یہ اختیار نہیں ہے کہ وہ پاکستان کی تباہی کرنے والوں کو معاف کر سکیں ،
نواز شریف اور قیادت اپنے اوپر ہونے مظالم کو تو معاف کر سکتے ہیں مگر ریاست کو تباہ کرنے والوں کو معاف نہیں کر سکتے ،ریاستی اداروں میں بیٹھے لوگ جو اس بربادی میں شامل ہیں انہیں جب تک کٹہرے میں نہیں لائیں گے تباہی و بربادی کا سلسلہ جو 75سال سے جاری ہے وہ نہیں رک سکتا ، اگر اس کو روکنا ہے قوم کا اعتماد بحال کرنا ہے تو انہیں کٹہرے میں لانا پڑے گا ،
کٹہرے میں لائے بغیر نئے انتخابات پاکستان ٹھیک نہیںہوگا ۔ انہوںنے کہا کہ 23نومبر کی رات تک ایک تقرری کے حوالے سے ہیجانی کیفیت پیدا کی گئی ، یہ سلسلہ رکنا چاہیے ، 24نومبر کے بعد سہولت کاری ختم ہو گئی ، صرف ایک ادارے کے اے پولیٹیکل ہونے سے کام نہیں بنے گا ،بقول جسٹس شوکت صدیقی کے تین اداروںنے مل کر جو پاکستان کے اندر کھیل کھیل کھیلا۔ انہوں نے کہا کہ آج بھی عمران خان کے زیرالتوا ء کیسوں کا فیصلہ کیوں نہیں ہو رہا؟
ایک شخص کو اتنی چھوٹ دی جائے اور دوسرے کو باندھ دیا جائے تو یہ لیول پلیئنگ فیلڈ نہیں ۔ایک متنازعہ شخص کو عمران خان حملہ کیس کی جے آئی ٹی کا سربراہ بنا دیا گیا،اس معاملے کی صاف تحقیقات ہونی چاہئیں،پتہ چلنا چاہیے کہ ایک گولی کتنے بچے دے سکتی ہے ۔ انہوںنے کہا کہ عمران خان اداروں کو بلیک میل کر رہا ہے ،یہ اس کا آخری کارڈ ہے ،خیبر پختونخوا ہ میں تو کسی سے مشاورت کی ضرورت نہیں تھی وہ اسمبلی کیوں نہیں توڑی ۔ انہوںنے کہا کہ آپ کہہ سکتے ہیں کہ پرویز الٰہی ہم سے رابطے میں ہیں ، 18ویں ترمیم کے بعد صوبوں میں مہنگائی، گورننس، کرپشن و جرائم میں اضافے کا کوئی جوابدہ ہے؟۔ انہوںنے کہا کہ نواز شریف جنوری میں وطن واپس آ رہے ہیں۔