کراچی(این این آئی)پاکستان میں جولائی تا نومبر 2022 بیرونی سرمایہ کاری کا حجم 48 فیصد کم ہوگیا۔پاکستان کی معاشی مشکلات کو دیکھتے ہوئے غیر ملکی سرمایہ کاروں کی دلچسپی بھی کم ہوگئی، جس کا اندازہ اسٹیٹ بینک کے گزشتہ 5 ماہ کے بیرونی براہ راست سرمایہ کاری کے اعداد و شمار سے لگایا جاسکتا ہے۔
مرکزی بینک کے اعداد و شمار کے مطابق جولائی تا نومبر(پانچ ماہ کے دوران)غیر ملکی سرمایہ کاری کا حجم گزشتہ سال کے مقابلے میں تقریبا آدھا رہ گیا۔اسٹیٹ بینک کے مطابق رواں مالی سال کے پہلے 5 ماہ یعنی جولائی تا نومبر کے دوران دنیا بھر کے سرمایہ کاروں نے 43 کروڑ ڈالر کا سرمایہ منتقل کیا جبکہ گزشتہ سال اسی عرصے میں 88 کروڑ 50 لاکھ ڈالر کی بیرونی سرمایہ کاری ہوئی تھی۔مرکزی بینک کے مطابق سب سے زیادی بیرونی سرمایہ کاری چین سے ہوتی ہے، جس میں پچھلے 5 ماہ میں 24 فیصد کمی آئی ہے، دوسرے ممالک میں نیدرلینڈ سے سرمایہ کاری میں 76 فیصد، ہانگ کانگ سے 69 فیصد، سنگاپور سے 64 فیصد، جرمنی سے 43 فیصد اور ملائشیا سے 23 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ امریکا سے بھی پچھلے سال 12 کروڑ 90 لاکھ ڈالر کا سرمایہ آیا تھا، رواں سال امریکا سے 2 کروڑ ڈالر کی سرمایہ کاری کی گئی۔ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی رپورٹ کے مطابق بعض ممالک سے اس عرصے میں سرمایہ کاری میں اضافہ بھی ہوا ہے، جس میں سرفہرست متحدہ عرب امارات ہے جہاں سے 28 فیصد زیادہ سرمایہ کاری پاکستان آئی، جبکہ مالٹا سے ایک کروڑ 90 لاکھ ڈالر کا سرمایہ پاکستان آیا گزشتہ سال یہ حجم 80 لاکھ ڈالر تھا، سوئٹرز لینڈ سے بھی 3 فیصد زیادی سرمایہ کاری پاکستان منتقل ہوئی۔واضح رہے کہ برآمدات اور ترسیلات زر کے بعد بیرونی سرمایہ کاری تیسرا بڑا شعبہ ہے،
جس سے ملک کو قیمتی زرمبادلہ حاصل ہوتا ہے۔اسٹیٹ بینک کے اعداد وشمار کے مطابق بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی جانب سے بھیجی جانے والی ترسیلات زر میں پچھلے ماہ کے دوران 9.6 فیصد کمی آئی ہے، جبکہ جولائی تا نومبر ملکی برآمدات میں بھی ایک فیصد کمی آچکی ہے اور اب بیرونی براہ راست سرمایہ کاری میں بھی کمی سامنے آئی ہے۔رپورٹ کے مطابق ان تینوں ذرائع سے ملک میں رقوم کی آمد میں کمی آنے کی وجہ سے زرمبادلہ کے ذخائر شدید دبا کا شکار ہیں اور اسٹیٹ بینک کے پاس ذخائر کی مالیت کم ہوکر 6.7 ارب ڈالر رہ گئے ہیں، اسی کا اثر ہے کہ پاکستانی روپے کی قدر میں گراوٹ بھی سامنے آرہی ہے۔