پنڈی ٹیسٹ میں شکست ، محمد رضوان کا ردعمل سامنے آگیا

5  دسمبر‬‮  2022

راولپنڈی(مانیٹرنگ ڈیسک)انگلینڈ کیخلاف پہلے ٹیسٹ میچ میں شکست کے بعد پاکستان کے وکٹ کیپر بیٹر محمد رضوان کا مؤقف سامنے آگیا ہے۔نجی ٹی وی جیو نیوز سے خصوصی گفتگو میں محمد رضوان نے کہا کہ ایسا ٹارگٹ ملنے کے بعد ہدف کی طرف جانے کے علاوہ کوئی آپشن نہیں ہوتا، انگلینڈ نے جو دلیرانہ فیصلہ کیا میں نے آج تک ایسا نہیں دیکھا،

انگلینڈ راولپنڈی ٹیسٹ جیتنے کا مستحق تھا۔وکٹ کیپر بیٹر محمد رضوان نے مزید کہا کہ ہمیں اندازہ تھا کہ انگلینڈ ایسی دلیرانہ کرکٹ کھیلےگا، انگلینڈ کے حق میں جیت بنتی تھی، راولپنڈی ٹیسٹ کی پچ ایسی تھی ہی نہیں جس سے کسی کو سپورٹ مل سکتی، راولپنڈی ٹیسٹ کی پچ ٹیسٹ کرکٹ کے لیے سازگار پچ نہیں تھی۔انہوں نے کہا کہ ٹیم منیجمنٹ پلان بناتی ہے، رائے اپنی ضرور دیتاہوں، میں ایسی پچ کو ٹیسٹ کرکٹ کے لائق نہیں سمجھتا، پاکستان کے بولرز میں انجری کے مسائل چل رہے ہیں، سعود شکیل نے ڈیبیو پر بہت اچھا کھیلا، زاہدمحمود نے اچھی بولنگ کی لیکن انگلینڈ نے اُمید سے زیادہ اچھا کھیلا۔محمد رضوان نے کہا کہ انگلینڈ مختلف کرکٹ دنیا کے سامنے لا رہا ہے، پاکستان ایک دم اپنی کرکٹ تبدیل نہیں کرسکتا، انگلینڈ جیسی بیٹنگ چاہیے توپاکستان کو بہت بڑے فیصلے کرنے پڑیں گے، ہم نے اپنے طریقے سےکھیلنے کی کوشش کی لیکن انگلینڈ بہادری سے میچ لے گیا۔رضوان نے کہا کہ پاکستان کے پاس ابھی بھی ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ کے فائنل میں پہنچنے کا موقع ہے۔ دوسری جانب انگلینڈ نے 3 ٹیسٹ میچوں کی سیریز کے پہلے میچ میں شان دار کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے میزبان پاکستان کو آخری سیشن میں 74 رنز سے شکست دیکر سیریز میں 0-1 کی برتری حاصل کرلی،راولپنڈی ٹیسٹ کے آخری دن انگلینڈ کا 343 رنز کا ہدف پاکستان ٹیم حاصل کرنے میں ناکام رہی

اور 268 رنز بناکر آئوٹ ہوگئی،سعود شکیل 76، امام الحق 48 اور محمد رضوان 46، اظہرعلی 40 اور آغا سلمان 30 رنز بنا کر آئوٹ ہوئے،انگلینڈ کے جیمز اینڈرسن اور اولی رابنسن نے چار، چار جبکہ بین اسٹوکس اور جیک لیچ نے ایک، ایک کھلاڑی کو آئوٹ کیا،انگلینڈ کے کھلاڑی رابنسن کو مین آف دی میچ قرار دیا گیا۔انگلینڈ کی پاکستان میں 22 سال بعد ٹیسٹ میچ میں یہ پہلی کامیابی ہے،

اس سے قبل انگلینڈ نے دسمبر 2000 میں کراچی میں پاکستان کو 6 وکٹ سے شکست دی تھی ۔ تفصیلات کے مطابق راولپنڈی میں کھیلے گئے سیریز کے پہلے ٹیسٹ میچ کے آخری دن پاکستان نے 80رنز دو کھلاڑی آت سے اپنی پہلی نامکمل اننگز دوبارہ شروع کی تو امام الحق اور سعود شکیل وکٹ پر موجود تھے۔انگلینڈ کیلئے دن کا آغاز شاندار انداز میں ہوا اور امام الحق گزشتہ روز کے انفرادی اسکور میں

صرف پانچ رنز کے اضافے کے بعد جیمز اینڈرسن کی وکٹ بن گئے۔تیسری وکٹ گرنے کے ساتھ ہی قومی ٹیم دبا ئومیں آ گئی اور سعود شکیل اور نئے بلے باز محمد رضوان نے حد سے زیادہ محتاط انداز اختیار کر لیا جس کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ ایک موقع پر دونوں کھلاڑیوں نے 10 اوورز میں صرف 8رنز بنائے تھے اور جیمز اینڈرسن کے سامنے بالکل بے بس نظر آتے تھے

تاہم بعد میں دونوں نے نسبتاً پراعتماد انداز میں بیٹنگ شروع کی اور سعود شکیل نے اپنے پہلے ہی ٹیسٹ میچ میں نصف سنچری اسکور کرنے کا اعزاز حاصل کیا۔کھانے کے وقفے کے فورا بعد انگلینڈ اس وقت بڑی کامیابی ملی جب محمد رضوان 46 رنز بنانے کے بعد جیمز اینڈرسن کی وکٹ بن گئے۔سعود شکیل نے آغا سلمان کے ساتھ مل کر اسکور کو 198 تک پہنچایا تاہم اس مرحلے پر

سعود 76 رنز بنانے کے بعد انگلش کی شاندار فیلڈ پلیسمنٹ کا شکار بن گئے، انہوں نے 12 چوکوں کی مدد سے 76 رنز بنائے۔پانچ وکٹیں گرنے کے بعد تجربہ کار اظہر علی ایک بار پھر میدان میں آئے اور دونوں نے مل کر اسکور کو آگے بڑھانا شروع کیا اور کھانے کے وقفے تک کوئی وکٹ نہ گرنے دی۔دونوں کھلاڑیوں نے چھٹی وکٹ کیلئے 61 رنز کی شراکت قائم کی جس سے میچ میں

پاکستان کی فتح کی امیدیں روشن ہوگئیں تاہم اولی رابنسن نے یکے بعد دیگرے دو اوورز میں آغا سلمان اور اظہر علی دونوں کو آئوٹ کر کے میچ کا پانسہ پلٹ دیا، اظہر نے 40 اور آغا نے 30 رنز بنائے۔زاہد محمود کا تجربہ کار جیمز اینڈرسن کے سامنے بس نہ چلا اور وہ بھی ایک رن بنانے کے بعد پویلین لوٹنے والے آٹھویں کھلاڑی بن گئے جبکہ دو گیندوں بعد اینڈرسن نے حارث رف کو بھی چلتا کردیا۔

پاکستان نے 9 وکٹیں 264 رنز پر گنوا دی تھیں جس کے بعد نسیم شاہ اور محمد علی آخری وکٹ میں صرف 4 رنز کا اضافہ کرسکے۔نسیم شاہ 268 رنز پر آئوٹ ہونے والے آخری بلے باز تھے، انہوں نے صرف 6 رنز بنائے اور جیک لیچ کی گیند پر ایل بی ڈبلیو ہوئے۔انگلینڈ نے شان دار بیٹنگ کے بعد شان دار بائولنگ کا مظاہرہ کیا اور میزبان ٹیم کو چاروں شانے چت کرتے ہوئے 74 رنز سے میچ جیت کر سیریز میں

برتری بھی حاصل کرلی۔دوسری اننگز میں انگلینڈ کی جانب سے جیمز اینڈرسن اور رابنسن نے 4،4 وکٹیں حاصل کیں، کپتان بین اسٹوکس اور جیک لیچ نے 1،1 کھلاڑی کو آٹ کیا۔یاد رہے کہ انگلینڈ نے میچ کی پہلی اننگز میں چار کھلاڑیوں کی سنچری کی بدولت 657 رنز کا پہاڑ جیسا مجموعی اسکور بورڈ پر سجایا تھا،

اس کے جواب میں اوپنرز کے ساتھ ساتھ کپتان بابر اعظم کی سنچریوں کی بدولت پاکستان نے بھی پہلی اننگز میں 579 رنز بنائے تھے۔دوسری اننگز میں انگلش ٹیم نے حد سے زیادہ جارحانہ انداز اپنایا تھا اور 264 رنز سات کھلاڑی آئوٹ پر اننگز ڈکلیئر کردی تھی اور پہلی اننگز کی لیڈ کی بدولت پاکستان کو فتح کیلئے 343رنز کا ہدف دیا تھا۔



کالم



سرمایہ منتوں سے نہیں آتا


آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…

شاہ ایران کے محلات

ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…

امام خمینی کے گھر میں

تہران کے مال آف ایران نے مجھے واقعی متاثر کیا…

تہران میں تین دن

تہران مشہد سے 900کلو میٹر کے فاصلے پر ہے لہٰذا…