اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان بات چیت رواں مالی سال کیلئے نظرثانی شدہ میکرو اکنامک فریم ورک کے حوالے سے کسی وسیع تر معاہدے کے بغیر تعطل کا شکار ہے، اس کا نتیجہ یہ نکل سکتا ہے کہ 9ویں جائزے کی تکمیل اور آئندہ سال 2023ء کیلئے ایک ارب ڈالرز کی قسط کے اجراء میں تاخیر ہوگی۔
روزنامہ جنگ میں مہتاب حیدر کی خبر کے مطابق سینئرسرکاری عہدیداروں نے بتایا ہے کہ آئی ایم ایف کے اعلیٰ عہدیدار کھل کر کہہ چکے تھے کہ وہ جائزے کے حوالے سے مذاکرات رواں ماہ ہی کریں گے اور یہ مذاکرات ورچوئلی ہوئے جس میں دونوں فریقین اب تک کسی معاہدے پر نہیں پہنچ سکے۔ اگرچہ ورچوئل مذاکرات گزشتہ ہفتوں کے دوران جاری رہے لیکن اتفاق رائے نہ ہو سکا تاکہ پالیسی سطح پر مذاکرات شروع کیے جا سکیں اور زیر التوا 9واں جائزہ مکمل ہو سکے۔ پاکستان اور آئی ایم ایف کی طرف سے مکمل طور پر خاموشی چھائی ہوئی ہے اور کوئی کچھ نہیں بتا رہا لیکن پس پردہ بات چیت سے معلوم ہوتا ہے کہ مذاکرات کا عمل تعطل کا شکار ہے کیونکہ پاکستان کی طرف سے تیار کیے گئے نظرثانی شدہ میکرو اکنامک / مالی فریم ورک پر دونوں فریقین کے درمیان اختلافات پائے جاتے ہیں۔ اب پاکستان کو دسمبر کے پہلے ہفتے میں 9واں جائزہ مکمل کرنے کیلئے سخت محنت کرنا ہوگی اور یہ کام سالِ نو اور کرسمس کی تعطیلات کے دوران بھی کرنا ہوگا جو 20؍ دسمبر سے شروع ہو رہی ہیں۔ اس کے بعد بھی دیکھا جائے تو آئی ایم ایف کے ایگزیکٹو بورڈ کا اجلاس جنوری 2023ء میں ہوگا جس میں پاکستان کیلئے اگلی قسط کی منظوری دی جائے گی لیکن اس کیلئے بھی شرط یہ ہوگی کہ دونوں فریقین آئندہ 10؍ روز میں اتفاق رائے حاصل کر لیں۔ اس نمائندے نے آئی ایم ایف اور وزارت خزانہ کو سوالات بھیجے کہ زیر التوا جائزہ کب مکمل ہوگا۔ آئی ایم ایف والوں نے جواب نہ دینے کو ترجیح دی جبکہ وزارت خزانہ میں وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے قریبی ساتھی نے اس نمائندے کو بتایا کہ ’’زوُم‘‘ پر مباحثے ہو رہے ہیں اور انشاء اللہ توقع ہے کہ جلد جائزہ مکمل ہو جائے گا۔