راولپنڈی میں لانگ مارچ کیلئے 10 ہزار پولیس اہلکار تعینات کیے جائینگے ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے 2 لاکھ پولیس اہلکار اسٹینڈ بائی رہیں گے

17  ‬‮نومبر‬‮  2022

راولپنڈی (این این آئی)پاکستان تحریک انصاف کے لانگ مارچ راولپنڈی ڈویژن کی حدود میں داخل ہونے کے بعد سیکیورٹی کے ایلیٹ فورسز اور پیشہ ور نشانے باز کمانڈور سمیت 10 ہزار اہلکار تعینات کیے جائیں گے۔میڈیا رپورٹ کے مطابق پنجاب پولیس کے 101 اہلکار اور پنجاب ہائی وے پیٹرولنگ پولیس (پی ایچ پی)کے 500 اہلکار لانگ مارچ کے لیے چوکس رہیں گے۔

لانگ مارچ کی سخت سیکیورٹی کیلئے 13 سینئرسپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ایس ایس پی)اورسپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس پی)نگرانی کی ذمہ داریاں سرانجام دیں گے جبکہ 122 کمانڈوز سمیت 38 ایلیٹ فورس کے اہلکار بھی سیکیورٹی کے لیے تعینات کیے جائیں گے۔اسی طرح ٹریفک پولیس کے ایک ہزار 194 افسران اور اہلکار اور ضلع کی 91 خواتین پولیس افسران بھی لانگ مارچ کی سیکیورٹی کے لیے ذمہ داریاں سنبھالے گیں۔پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان پر قاتلانہ حملے کے بعد پنجاب حکومت نے لانگ مارچ کے شرکا کی سیکیورٹی کے لیے فول پروف انتظامات کرنے کا حکم دیا تھا۔پنجاب حکومت نے چکوال اور اٹک میں فول پروف سیکیورٹی کے اقدامات کو حتمی شکل دی۔ذرائع کے مطابق راولپنڈی ڈویژن کے متعدد پولیس یونٹ کے کل 10 ہزار 500 پولیس اہلکار لانگ مارچ کی سیکیورٹی کے لیے ذمہ داریاں سنبھالیں گے۔اسی طرح 34 اسسٹنٹ سپرنٹنڈنٹ پولیس (اے ایس پی)اور ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ پولیس (ڈی ایس پی)، 413 اوپر درجے کے ذیلی اہلکار اور 4 ہزار 307 نچلے درجے کے ذیلی اہلکار راولپںڈی ڈویژن میں لانگ مارچ کے دوران سیکیورٹی خدمات کی ذمہ داریاں سرانجام دیں گے۔

یہ فورسز 38سیکشن میں مشتمل ہیں (ہر ایک سیکشن اوپر درجے کے ذیلی اہلکار اور ہیڈ کانسٹبل، ڈرائیور اور 4 کمانڈوز پر مشتمل ہیں)122 کمانڈور کے علاوہ 75 متبادل پولیس اہلکار اور ایک ہزار 194 ٹریفک پولیس افسران اور اہلکار لانگ مارچ کے راستے میں براہ راست حفاظت پر معمور ہوں گے جبکہ 101متبادل فورس اور کسی بھی ہنگامی صورتحال سیفوری نمٹنے کیلئے اوپر درجے کے ذیلی اہلکار اور متبادل فورس کا ایک ہیڈ کانسٹبل سمیت پنجاب ہائی وے پولیس کے 500 افسران اسٹینڈ بائی رہیں گے۔

وزیرآباد میں فائرنگ کے واقعہ کے بعد پاکستان تحریک انصاف کا قافلہ پنجاب کے ضلع جہلم پہنچنے کے بعد مستقل سیکیورٹی فورس تعینات کی گئی ہے۔اسی طرح 2 ایس ایس پی اور ایس پی، 5 اے ایس پی اور ڈی ایس پی، 80 اوپر درجے کے ذیلی اہلکار، 2 ہزار 257 نچلے درجے کے ذیلی اہلکار، 25 خواتین پولیس افسران اور سرکاری اہلکار، 370 ٹریفک پولیس اہلکار اور سرکاری اہلکار لانگ مارچ کی سیکیورٹی کے لیے ذمہ داریاں سنبھالیں گے جبکہ ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے پنجاب ہائی وے پیٹرولنگ پولیس کے 5 افسران اسٹینڈ بائی رہیں گے۔

پاکستان تحریک انصاف کا لانگ مارچ جب راولپنڈی ضلع کی حدود میں داخل ہوگا تو 5 ہزار 100 سے زائد پولیس سیکیورٹی کی ذمہ داریاں سنبھالیں گے۔راولپنڈی کے سٹی پولیس افسر (سی ٹی او)شہزاد ندیم بخاری اور ایس ایس پی آپریشن وسیم ریاض خان سمیت 8 ایس ایس پی اور ایس پی، 19 اے ایس پی اور ڈی ایس پی، 253 اوپر درجے کے ذیلی اہلکار اور 981 نچلے درجے کے ذیلی اہکار، 66 خواتین پولیس اہلکار،راولپنڈی ضلع کے 15 سیکشن کے ایلیٹ فورس اہلکار اور 122 نچلے درجے کے ذیلی اہلکار، 565 سٹی ٹریفک پولیس کے اہلکار، 75 متبادل پولیس اہلکار سیکیورٹی کی ذمہ داریاں سر انجام دیں گے۔

اسی طرح ایک ایس ایس پی، 5اے ایس پی اور ڈی ایس پی، 50 اعلی افسران، 241 نچلے درجے کے ذیلی اہلکار، 40 ٹریفک پولیس افسران اور اہلکار حفاظت پر معمور ہوں گے جبکہ 14 متبادل پولیس اہلکار بھی پنجاب کے ضلع اٹک میں تعینات کیے جائیں گے۔کسی بھی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کیلئے 2 لاکھ پولیس اہلکار اسٹینڈ بائی رہیں گے جبکہ ڈی ایس پی، 30 اوپر درجے کے ذیلی اہلکار، 828 نچلے درجے کے ذیلی اہلکار، 23 سیکشن کے ایلیٹ فورس، 21 سیکشن کے ٹریفک پولیس، 3 افسران اور اہلکار ذمہ داریاں سنبھالیں گے جبکہ 12 متبادل فورس کے سرکاری اہلکار کسی بھی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے اسٹینڈ بائی رہیں گے۔اس کے علاوہ پی ٹی آئی کے قافلے کی ویڈیوز کے ذریعے مانیٹرنگ کے ساتھ ساتھ شہری علاقوں میں کلوز سرکٹ ٹی وی کیمروں سے مانیٹرنگ کے بھی انتظامات کیے جا رہے ہیں۔

موضوعات:



کالم



میزبان اور مہمان


یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…