عمران خان لانگ مارچ کو ممنوعہ فنڈنگ سے چلا رہے ہیں، اسے اندرونی جارحیت نہیں تو اور کیا کہیں، مولانا فضل الرحمن

16  ‬‮نومبر‬‮  2022

اسلام آباد (این این آئی)پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ عمران خان لانگ مارچ کو ممنوعہ فنڈنگ کے پیسوں سے چلا رہے ہیں، اب اسے اندرونی جارحیت نہیں تو اور کیا کہیں،قومی سلامتی کے اداروں کو مسلسل نشانہ بنایا جارہا ہے، قومی اداروں کو تضحیک کا نشانہ نہیں بننے دینگے،

اسلام آباد کی زمین بہت گرم ہے اس پر نازک پاؤں جل جاتے ہیں، عمران خان اسلام آباد کی بجائے پنڈی کی طرف مارچ کر رہا ہے،سیاستدانوں کو بھی اپنی غلطیوں سے سیکھنا چاہیے اور اداروں پر اعتماد کرنا چاہیے،اداروں پر اعتماد کریں گے تو ہی ادارے مضبوط ہونگے اور کرپشن بھی ختم ہوگی۔پریس کانفرنس کرتے ہوئے پی ڈی ایم سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ یحییٰ خان کے دور حکومت میں جنرل رانیوں کی حکومت تھی مگر عمران خان کے دورِ حکومت میں پیرنیو اور گوگیوں کی تھی۔پی ڈی ایم سربراہ نے کہا کہ ملک کو جن حالات سے دوچار کیا جا رہا ہے، قومی فریضہ ہے کہ پاکستان کی بقا کیلئے یکجہتی کا مظاہرہ کریں۔پی ڈی ایم سربراہ نے کہا کہ پاکستان کے خلاف جارحیت کا مقابلہ کریں کیونکہ بیرونی دشمن اتنا نقصان نہیں پہنچا سکتا جتنا عمران خان نے دشمن بن کر اندرونی جارحیت میں اضافہ کیا۔انھوں نے کہا کہ قومی سلامتی کے اداروں کو مسلسل نشانہ بنایا جارہا ہے، قومی اداروں کو تضحیک کا نشانہ نہیں بننے دینگے۔مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ عمران خان اپنے دورِ حکومت کی کارکردگی کا تو بتائیں کیونکہ اپنے دور میں ملک کو آپ نے ڈبو دیا لیکن اب ملک کو ٹھیک کرنے کے لیے جدوجہد ہو رہی ہے باوجود اس کے کہ اضطراب میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔انھوں نے عمران خان پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ آپ ملک کو بلیک لسٹ کی طرف لے کر جا رہے تھے

لیکن ہم نے ملک کو گرے لسٹ سے نکال دیا اور اب ہماری حکومتی پالیسی سود سے پاک پاکستان کی طرف جا رہی ہے۔انھوں نے کہا کہ جو امریکی سازش کا کاعذ آپ لہراتے تھے وہ کہاں گیا، آپ کیوں آمریکی سازش والی بات سے مکر گئے ہیں اور اب امریکا کو منانے کے لیے منتیں کر رہے ہیں۔انھوں نے کہا کہ عمران خان لانگ مارچ کو ممنوعہ فنڈنگ کے پیسوں سے چلا رہے ہیں،

اب اسے اندرونی جارحیت نہیں تو اور کیا کہیں۔مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ اب یہ اسلام آباد کی بجائے پنڈی کی طرف مارچ کر رہا ہے کیونکہ اسلام آباد کی زمین بہت گرم ہے، اس پر نازک پاؤں جل جاتے ہیں۔انھوں نے کہا کہ عمران خان کا حملہ اب پہیلی بن گئی ہے، اب تک نہیں معلوم اصل کہانی کیا ہے لیکن پاکستان کی ایٹمی صلاحیت امریکا، اسرائیل، بھارت اور عمران خان کے نشانے پر ہیں۔

پی ڈی ایم سربراہ نے کہا کہ بیرونی ایجنڈے پر قومی سلامتی کے اداروں پر دباؤ بڑھا رہے ہیں۔مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ جب چین کے صدر پاکستان کے لیے بڑے پیکج کا اعلان کر رہے تھے، تو عمران خان نے دھرنا کرکے ان کو سبوتاڑ کیا، اب سعودی ولی عہد کے دورے کو بھی سبوتاژکیا گیا۔صحافی نے سوال کیاکہ کرپشن کا بیانیہ ہر دور میں بنایا گیا، سیف الرحمن سے لے کر جاوید اقبال کی نیب تک ہمیشہ سیاستدان نشانہ بنے،

الزام سہے کیوں شفاف احتساب کا نظام بنانے میں آج کی حکومت بھی ناکام ہے؟ مولانا فضل الرحمن نے جواب دیتے ہوئے کہاکہ میں مانتا ہوں کہ ماضی میں سیاستدانوں سے غلطیاں ہوئیں، ایک دوسرے پر الزام تراشیاں کی گئیں،ہم نے ماضی میں بھی اس حوالے سے احتیاط سے کام لیا تھا،ہم سمجھتے ہیں اداروں کو فیصلے کرنے دینے چاہئیں توشہ خانہ کے حوالے سے بھی فیصلہ ادارے نے کیا،اداروں سے غلطیاں ہوں تو انکے حوالے سے دیگر آپشن اور فورم موجود ہوتے ہیں

مگر کسی کو خود چور اور ڈاکو ڈکلیئر کر دینا صریحاً غلط ہے۔ انہوں نے کہاکہ نیب کا قانون مشرف نے بنایا تھا تاکہ جو سیاست دان ان کی ہاں میں ہاں نہ ملائے اسے انتقام کا نشانہ بنایا جائے۔ انہوں نے کہاکہ ہماری حکومت چاہتی تو نیب کو عمران خان کے خلاف ایسے ہی استعمال کرسکتی تھی جیسا پی ٹی آئی نے اپنے دور میں کیا،ہم نے نیب سے متنازعہ اور منتقم شقوں کا خاتمہ کرکے اس میں اصلاحات کی ہیں،سیاستدانوں کو بھی اپنی غلطیوں سے سیکھنا چاہیے

اور اداروں پر اعتماد کرنا چاہیے،اداروں پر اعتماد کریں گے تو ہی ادارے مضبوط ہونگے اور کرپشن بھی ختم ہوگی۔انہوں نے کہاکہ قیمتی گھڑی جس کو آپ نے اسے توشہ خانہ میں یاد گار کے طور پر رکھنا تھا،عمران خان نے اس تحفے کو بازار میں فروخت کردی،آپ کا کرپشن کا ایک گینگ ہے، جو بھی آپ کی جماعت سے نکلتا ہے وہ آپ کی کرپشن کی داستان سناتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ عمران کے دور میں پیرنیوں اور گوگیوں کی حکومت رہی،گوگی، پیرنی اور کپتان، لوٹ کے کھاگئے پاکستان۔

انہوں نے کہاکہ ثاقب نثار کے فیصلے پر نظر ثانی کو چھوڑیں سابق چیف جسٹس کیا خود صادق آمین تھا؟،آرمی چیف کی تقرری بارے سینیارٹی کا اصول ہونا چاہیے،توشہ خانہ کے نظام میں واقف ہی نہیں ہوں نہ کبھی توشہ خانہ سے تحفہ لیا نہ ایسا موقع آیا کہ جمع کرائیں۔مولانا فضل الرحمن نے کہاکہ ملک کے تمام صدور و وزرائے اعظم کے توشہ خانہ لئے گئے تحائف قوم کے سامنے آجانا چاہیے،چیف جسٹس آف پاکستان کی طرح چیف آف آرمی سٹاف بھی سینیارٹی کی بنیاد پر بننا چاہیے۔

موضوعات:



کالم



کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟


فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…