لاہور( این این آئی)وزیر اعظم شہباز شریف نے چیف جسٹس پاکستان سے وزیر آباد واقعہ پر عمرا ن خان کے الزامات پر فل کورٹ کمیشن بنانے کی درخواست کرتے ہوئے کہا ہے کہ ا س حوالے سے باضابطہ تحریری درخواست جلد ارسال کی جائے گی ، عمران خان نے جو الزام عائد کیا ہے اس سے ملک کی بنیادیں ہل گئی ہیں ،
اگرمیرے خلاف رتی برابر دور ثبوت بھی آ گیا تو میں ہمیشہ کے لئے سیاست چھوڑ دوں گا ،فل کورٹ کمیشن کی استدعا اس لئے کی ہے کہ اس فتنے اور سازش کو دفن کرنے کا اس سے بہتر کوئی علاج ہو نہیں سکتا، اگر چیف جسٹس پاکستان نے میری درخواست کو منظور نہ فرمایا تو پھر آنے والے وقتوں میں ہمیشہ کے لئے یہ سوال اٹھتے رہیں گے ، یہ فتنہ سازش تبھی دفن ہو گی جب حقائق سامنے آئیں گے ،فل کورٹ کاکمیشن ملک کے مفاد میں ہے،ملک کے اپنے وجود کا تقاضہ ہے خدارا فل اکورٹ پر مبنی کمیشن تشکیل دیدیں، آپ کی ذات اور آپ کے فل کورٹ پر اس قوم کا اعتماد ہوگا اور میںابھی سے کہتا ہوںجو فیصلہ ہوگا من و عن تسلیم کروں گا، سر تسلیم خم کروں گا،چیف جسٹس سے گزارش کروں گا یہی فل کورٹ ارشد شریف کے واقعہ کی بھی پوری تحقیق کرے کہ کیا حقائق ہیں کیا واقعات ہیں ،، وہ کون سے کردار ہیں جنہوںنے اس میں سیاست کو ملوث کرنے کی کوشش کی اداروں کو ملوث کرنے کی کوشش کی اور اندر اپنا ذاتی کھیل کھیلا ،ملک میں خانہ جنگی کا ماحول پیدا کیا جارہا ہے ، کوئی غلط فہمی میںنہ رہے ہم اس کے خلاف سیسہ پلائی ہوئی دیوار کی طرح کھڑے ہوں گے ،عسکری ادارے نے اپنے اوپر الزامات کے حوالے سے وفاقی حکومت کو جو درخواست کی ہے اس پر حکومت اپنا فرض ادا کرے گی ، آرمی چیف کی تعیناتی اپنے مقررہ وقت پر ہو جائے گی اس پر کوئی پریشانی نہیں ہونی چاہیے، میڈیکو لیگل تو سرکاری ہسپتال دیتا ہے ،
یہ اپنے ہسپتال کیوں پہنچ گئے ،یہ سوالیہ نشان ہے اس کا قوم کو جواب دیں۔ان خیالات کا اظہار انہوںنے وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب اور ملک محمد احمد خان کے ہمراہ پارٹی کے مرکزی سیکرٹریٹ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا ۔ وزیر اعظم شہباز نے کہا کہ میں جس دن چین سے واپس آیا تھا اس دن بد قسمتی سے وزیر آباد کا واقعہ ہوا
اور ہم سب نے اس کی بھرپور مذمت کی کہ سیاست میںتشدد کی کوئی جگہ ہے نہ اس کو قبول کیا جانا چاہیے ، مجھ سمیت پورے پاکستان کے سیاسی زعماء اور زندگی کے ہر شعبے سے تعلق رکھنے والے فرد نے اس واقعہ کی مذمت کی ہے اور میں نے وزارت داخلہ کو فی الفو رحکم دیا کہ کی تفتیش کرے اور پنجاب حکومت کو جو بھی مدد چاہیے ہم اس کے لئے حاضر ہیں ،
میں نے اس روز پریس کانفرنس بھی کرنا تھی جو ملتوی کر دی گئی کہ یہ واقعہ ہوگیا ہے مجھے اس کے بعد مجھے پریس کانفرنس نہیں کرنی چاہیے ،جو لوگ اللہ کو پیارے ہوئے اللہ تعالیٰ انہیںجنت الفردوس میں جگہ عطا کرے اور عمران نیازی سمیت دیگر زخمیوں کو صحت کاملہ عطا کرے۔ انہوںنے کہا کہ عمران نیازی کی جانب سے ایک بار پر بد ترین الزام تراشی کی گئی ہے
اور ایک مرتبہ پھر جھوٹ اور گھٹیا پن کا مظاہرہ کیا گیا اور یہ کہا گیا کہ اس واقعہ کے پیچھے ایک سازش ہوئی ہے جو کہ وزیر اعظم شہباز شریف، وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ اور ایک ادارے کے اہم افسر تینوں نے مل کر کی ہے ، یہ بہت افسوسناک بات ہے ، گو کہ ایسی گھڑی میں مجھے سخت الفاظ سے پرہیز کرنا چاہیے لیکن جب قوم کو مسلسل اپنے جھوٹ بد نیتی اور گھٹیا پن سے بری طرح تباہی کے کنارے لے جانے کی بہت ہی افسوسناک حرکتیں کر رہے ہوں تو پھر میرا بھی فرض ہے
اور ہر فرد کا فرض ہے کہ وہ پاکستان کو بچانے کیلئے اپنا مثبت کردار ادا کرے ، مسلسل جھوٹ بولا جارہا ہے قوم کے ساتھ فراڈ کیا جارہاہے قوم کو چھلنی چھلنی کیا جارہاہے گھنائونی اور بد ترین سازشوں سے حتیٰ کہ ان اداروں کے بارے میں نفرت پھیلائی جارہی ہو تو خاموش رہا جائے۔انہوںنے کہا کہ دن رات جھوٹ بولنے والے شخص کی سیاسی قبیلے پر الزامات کی بات تو چھوڑ دیں افواج پاکستان پر اس طرح حملہ آور ہے جس طرح خدانخواستہ کوئی دشمن حملہ کر دے،
ایک طرف کہتا تھاکہ جنرل باجوہ میرے ساتھ کھڑے ہیں حکومت کے ساتھ کھڑے ہیں مدد کر رہے ہیں لیکن آج کن الفاظ میں یاد کرتا ہے ۔ جو زبان سوشل میڈیا پر استعمال کی جارہی ہے دشمن ملک بھارت کو اور کیا چاہیے وہ تو آج خوشی منارہے ہیں، بھارت کے ٹی وی چینلزپر کس طرح مسکراہٹیں ہیں کہ عمران نیازی اپنی آئی ایس آئی اوراپنی فوجی ادارے کے خلاف اٹھ کھڑا ہے اوروہ سنگین الزامات لگا رہا ہے جس کا کسی نے کبھی سوچابھی نہیں تھا ۔ انہوں نے کہا کہ یہ شخص سر سے پائوں تک جھوٹ کا ایک مجسمہ ہے اور قوم کو پٹڑی سے ہٹانے کے لئے دن رات جھوٹ بول رہا ہے،
پاکستان بائیس کروڑ کا ملک ہے، اللہ تعالیٰ اس ملک کی حفاظت کرے گا۔ انہوںنے کہا کہ عمران خان نے پانامہ میں میرے اوپر دس ارب روپے الزام لگایا،پانچ سال ہو گئے ہیں عدالت میں کیس چل رہا ہے ، کئی ججز آئے اور چلے گئے ،ان کے وکیل پیش نہیں ہوتے اور ہر تاریخ پر بہانہ تراشتے ہیں،ایک طرف ہمیں سزائیں دلوانے کے لئے آرڈیننس جاری کیا کہ احتساب عدالت میں ریٹائرڈ ججز لگائے جائیں گے ،کیا حاضر سروس ججز کم ہو گئے تھے یا موجود نہیں تھے، اس لئے کہ ریٹائرڈ ججز قابو کر لیا جائے اورجاوید اقبال کی طرح بلیک میل کریں ، قوم کی بیٹی طیبہ گل کو وزیر اعظم ہائوس مٗںحبس بے جا میں رکھا
او ر ان کے ذریعے جاوید اقبال کو بلیک میل کیا تاکہ جو عمران نیازی کے کیسز ہیں وہ بند ہو جائیںاورنیب نیازی گٹھ جوڑ سے سیاسی مخالفین کو تیزی سے سزائیں دلوائی جائیں۔شہباز شریف نے کہا کہ ملتان میٹرو میں کیا ہوا تھا ،ایک کمپنی پر17ملین ڈالر کا الزام لگایا گیا تھا اس کا کیا بنا، کون لوگ تھے جنہوںنے عمران خان کو مامور کیا تھا کہ وہ ٹی وی پر کہہ دیں ، چین کو بد نام اورناراض کیا گیا،27ارب روپے کی دستاویز ات کے ثبوت لہرائے گئے اورجاوید صادق نامی شخص کو میرا فرنٹ مین کہاں گیا وہ کیس آج کہاں ہے،ڈیفڈ کے بارے میں ڈیلی میل میں جوسٹور چھپوائی ،نیشنل کرائم ایجنسی نے دو سال تحقیقات کیں،
وہ میری پھوپھوی کے بیٹے نہیں تھے کہ مجھے اور میرے بیٹے کو کلین چٹ دیدی ۔وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ یہ شخص قوم کو تباہ و برباد کرنا چاہتا ہے ،اس نے معیشت کو تباہ کردیا ،خارجی تعلقات تباہ کر دئیے،میرے سینے میں خارجی تعلقات کے حوالے سے راز دفن ہیں ، اگر میں وہ بتائوں تو آپ کے سر چھت کو لگیں گے ، لیکن میںبائیس کروڑ عوام کے مفادکو اپنی ذات کے لئے قربان نہیں کر سکتا۔شہباز شریف نے کہا کہ پنجاب میں حکومت آپ کی ہے ، سپیشل برانچ ہے آئی بی ہے دوسری ایجنسیاں ہیں، وزیر اعلیٰ پنجاب کو پوچھیں ، وفاقی حکومت نے 28تاریخ کو آپ کو مراسلہ لکھ دیا تھا کہ عمران خان کے جلوس ہو رہے ہیں
خدانخواستہ دہشتگردی کا خطرہ ہے اس کے انتظامات کئے جائیں اوربہتر ہے اس کو ختم کیا جائے ،مراسلے شیئر کیے گئے تو پھر ان کی ذمہ داری تھی ، ہماری جو ذمہ داری تھی وہ انہیں بتایا ، واقعہ ہوا پنجاب میں ہوا تو صوبائی حکومت کو پوچھیں، ایف آئی آر کیوں نہیںکٹ رہی ، آئی جی آپ ، سیکرٹری داخلہ آپ کا ہے،آپ کو چار گولیاں لگی ،سولہ یا آٹھ لیںقوم کو بتائیں لیکن جھوٹ بول کرنہیں ،میں مذہب کارڈ کے خلاف ہوں ، سیاست سیاست ہے ،کسی نے احسن اقبال کے بارے میں پوچھاوہ کیوں زخمی ہوا ، اس وقت مذہب کارڈ استعمال ہوا اور کس طرح پذیرائی ملی ، احسن اقبال زخمی ہوئے اس وقت تو کسی نے نہیں پوچھا۔
انہوں نے کہاکہ ملزم کی جو ویڈیوز سامنے آئی ہیں قوم نے دیکھی ہیں، اس نے کہا ہے کہ میںقبیح جرم کو قبول کرتا ہے میں نے یہ جرم کیا ہے ،یہ کس کے نتائج ہیں اس کی بنیاد پر غور کرنے کی ضرورت ہے ، اگر عمران خان نیازی ثبوت ہیں کہ تین لوگوں نے سازش کی تو مجھے ایک لمحہ بھی وزیر اعظم پاکستان رہنے کا کوئی حق نہیں ، ثبوت قوم کے سامنے لے کر آئیں۔ شہباز شریف نے کہا کہ عمران خان جھوٹا خائن ہے یہ نہ امین اور نہ صادق ہے ، اب یہ ایف آئی آر کٹوانا چاہتے ہیں کٹوا دیں ،اگر ثبوت نہ دیا تو ماضی کی طرح اس بار پوری پاکستانی قوم کو اس بات پر یکسو ہونا چاہیے اعلیٰ عدالتوں کا فرض بنتا ہے
اس الزام کے بعد اگر وہ خاموش بیٹھیں گی تو ملک کے ساتھ بڑا ظلم اور زیادتی ہو گی ،میں کہنا چاہتا ہوں کہ ایف آئی آر کٹتی رہے گی اور تحقیقات ہوتی رہے گی، میڈیکو لیگل سرٹیفکیٹ کا مروجہ طریقہ ہے جو سرکاری ہسپتال دیتاہے ،آپ سیدھا اپنے خیراتی ہسپتال شوکت خانم پہنچ گئے ،آپ کو گولیاں لگیں اور آپ نے تین گھنٹے سفر کیا ،کہیں راستے میں رکے نہیں کہ سرکاری ہسپتال سے پٹی کر الیتے ،آپ نے تین گھنٹے کا سفرکیوں کیا ؟، میڈیکو لیگل تو سرکاری ہسپتال دے گا ، یہ اپنے ہسپتال کیوں پہنچ گئے ،یہ سوالیہ نشان ہے اس کا قوم کو جواب دیں۔نہوںنے کہا کہ انہوں نے ماڈل ٹائون کی لاشوں پر بھی سیاست کی اور کوئی موقع نہیں جانے دیا ،
ماڈل ٹائون میں ٹرائل کورٹ میں ان کے دور میں ہمیں کلین چٹ ملی اور لاہور ہائیکورٹ نے ٹرائل کورٹ کے فیصلے کو بر قرار رکھا، انہوںنے پاکستان کے اداروں کو ملوث کر کے سیاسی طو رپر بلیک کرنے کی کوشش نہیں کی،انہوںنے پیشکش کی تھی توسیع لے لیں لیکن میری حکومت بچا لیں ،اب جو الفاظ جانور نیوٹرل اور جو جو الفاظ کہے جارہے ہیں کوئی دشمن بھی اس طرح کی بات نہیں کرتا، کوئٹہ کے کور کمانڈر اپنے افسران اورجوانوںکے ساتھ شہید ہوئے تو سوشل میڈیا پر جو بات کی گئی دشمن بھی ایسی بات نہیں کرتا،یہ اس شخص کی ذہنیت اور فتور ہے ، یہ پاکستان کے اوپر 75سالوں میںسب سے بڑا بوجھ ہے ،
بائیس کروڑ عوام نے اس کا فیصلہ کرنا ہے اس کے حق میں ووٹ دینا ہے، اگر اکثریت انہیں ووٹ دیتی ہے تو میںتسلیم کر لوں گا ، پھر خدانخواستہ ملک تباہی سے نہیںبچ سکتا۔وزیرا عظم شہباز شریف نے کہا کہ انہوںنے رانا ثنا اللہ کے خلاف منشیات کا جعلی کیس ڈالا ،یہ عمران خان نے ذاتی حکم دیا کہ ان کے خلاف ہیروئن کا کیس ڈالیں ، رانا ثنا الہ کی ضمانت ہوئی تھی وہ عمران خان کے دور میں ہوئی ، میرے خلاف لاہورہائیکورٹ اورسپریم کورٹ تک گئے میر ضمانت کے فیصلے عمران خان کے نیازی کے دور میں ہوئے ۔انہوں نے کہا کہ آئینی طریقے سے حکومت تبدیل ہوئی اور مخلوط حکومت معرض وجود میں آئی ،آپ اس فوج کے ادارے کے افسروں اور سپاہیوں کے خلاف غلیظ زبان استعمال کر رہے ہیں
طعنہ زنی کر رہے ہیں،آپ کی سوشل میڈیا بریگیڈ جو کررہی ہے اس طرح کا منظر کبھی کسی نے نہیں دیکھا ، اس ادار ے نے آپ پر اتنا بڑا احسان کیا،ادارے کے افسران اور جوانوںنے دہشتگردی کے خاتمے کے لئے اپنی جانوں کی قربانی دی ،آپ اس ادارے کے سپہ سالار ،افسروں کو اس برے طریقے سے دنیا کے آگے ایکسپوز کریں، تصورنہیں کیا جا سکتا کوئی پاکستانی ایسا کر سکتا ہے۔ شہباز شریف نے کہاکہ آپ کہتے ہیں کہ بند کمروںمیں بیٹھ کر پہلے چار نے سازش کی تھی ،اب تین نے سازش کی ہے ، ڈی جی ایف آئی کو کمرے میں میں نے نہیںآپ نے بند کیا تھا ، طیبہ گل کو بند میں نے نہیںآپ نے کیا تھا ، آ پ کے بند کمروں کے اور بڑے کارنامے ہیں،
آج یہ قوم تاریخ کے اس دہرائے پر پہنچ آپہنچی ہے کہ ہمیں فیصلہ کرنا ہوگا اور اس کے بغیر یہ ملک آگے نہیں چل سکے گا، آپ سکارٹ لینڈ یارڈ کی بات کرتے ہیں ، کیا این سی اے بنگلہ دیش کی کمپنی ہے ، آپ نے این سی اے کو نہیں مانا آپ سکارٹ لینڈ یارڈ کا بھی نہیںمانیں گے،آپ نے جس کو ایماندار کہا اس کو بعد میں گالیاں دیں،میرا منہ نہ کھلوائیں میں نے باتیں کر دیں تو آپ کو منہ دکھانے کا موقع نہیں لے گا اورمنہ چھپاتے پھرو گے ،دل میں راز ہیں رہنے دیں ، یہ قومی راز ہیں۔شہباز شریف نے کہا کہ بائیس کروڑ عوام کو یہ جاننے کا حق ہے ، اگر اس پاکستان نے جمہوری دور میں پنپنا ہے تو ہمیں حقائق جاننا ہوں گے،ہماری جمہوری کشتی نے بہت ہچکولے کھائے اسے بہت دھچکے لگے ہیں ،
کئی مرتبہ یہ کنارے سے لگی اور منجدھار میں پھنسی ، اللہ کرے دشوار گزار سفرطے ہو جائے گا۔ انہوںنے کہا کہ عمران خان نے وزیر اعظم ، وزیر داخلہ اور ایک ادارے کے اعلیٰ افسر پر الزام لگایا ہے ، میرا اگر رتی برابر دور دور کا ہلکا ساثبوت بھی آ جائے تو میںہمیشہ کے لئے سیاست چھوڑ دوں گا ۔انہوںنے کہاکہ پاکستان کے وسیع تر مفاد کا تقاضہ ہے ،پاکستان کے اندر جمہوریت کو قائم رکھنے کا تقاضہ ہے ، پارلیمانی سیاست کا وجود بر قرار رکھنے کا تقاضہ ہے ،عدل و انصاف کا تقاضہ ہے ، عمران نیازی کے الزام کی پوری طرح شنوائی کا تقاضہ ہے اور ان کے دوسرے ساتھی جومطالبہ کر رہے ہیںاس کا تقاضہ ہے ،
آئین و قانون کا تقاضہ ہے کہ اس بارے میں فی الفور عدل و انصاف اور حقائق کا فیصلہ ہونا چاہیے، میں سپریم کورٹ کے چیف جسٹس سے ملتمس ہوںوہ فل کورٹ کا کمیشن بنائیں جس میں تمام ججز چاہے ،سب سے بڑے قاضی آپ ہیں ، اس ملک کے بہترین مفاد میں عدل و انصاف کے بہترین مفاد میں فساد اور فتنہ ختم کرنے کے لئے یہ ضروری ہے، ترازو ادھر آئے یا اُد دھر جائے گزارش ہے کہ فل کورٹ پر مبنی کمیشن تشکیل دیں ۔ میںفی الفور خط کے ذریعے تحریری درخواست بھی کروں گا اور میری درخواست کی پذیرائی ہو گی ،بائیس کروڑ عوام کے مفاد اور ملک کے بہترین مفاد میں یہی ہے ، اگر میری درخواست کو منظور نہ فرمایا تو پھر آنے والے وقتوں میں ہمیشہ کے لئے یہ سوال اٹھتے رہیں گے ،
یہ فتنہ سازش تبھی دفن ہو گی جب حقائق سامنے آئیں گے ،فل کورٹ کاکمیشن ملک کے مفاد میں ہے۔ملک کے اپنے وجود کا تقاضہ ہے خدارا فل اکورٹ پر مبنی کمیشن تشکیل دیدیں، آپ جو حکم دیں گے ہم حاضر ہوں گے ، میں بطور وزیر اعظم ٹرائل کورٹ میں پیش ہوتا رہا ہوں، قانون جس کو طلب کرے گا وہ حاضر ہوگا،وفاقی حکومت سے طلب کریں ، صوبوں سے آئیں گے،اس الزام نے پاکستان کی جڑوں کو ہلا دیا ہے، الزام کی تہہ تک پہنچیں۔ آپ کی ذات اور آپ کے فل کورٹ پر اس قوم کا اعتماد ہوگا اور میںابھی سے کہتا ہوںجو فیصلہ ہوگا من و عن تسلیم کروں گا، سر تسلیم خم کروں گا،اس کے علاوہ پاکستان کا کوئی ادارہ کوئی کمیٹی جے آئی ٹی کمیشن ان حالات میں اس فتنے اور سازش کا قوم کو شافی اور کافی جواب نہیں دے سکتی
ماسوائے فل کورت کمیشن کے سوا۔شہباز شریف نے کہا کہ میں نے رشد شریف کے لئے کمیشن بنایا ، کینیا کے صدر سے خود بات کی ،ہائیکورٹ کے ریٹائرڈ جج سے تحقیقات کا کہا گیا ، معلوم ہوا ہے کہ ان کی والدہ کو کمیشن سے اتفاق نہیں ، میں چیف جسٹس سے گزارش کروں گا یہی فل کورٹ ارشد شریف کی بھی پوری تحقیق کرے کہ کیا حقائق ہیں کیا واقعات ہیں ،وہ بے چار اس دنیا سے چلے گئے ، وہ کون سے کردار ہیں جنہوںنے اس میں سیاست کو ملوث کرنے کی کوشش کی اداروں کو ملوث کرنے کی کوشش کی اور اندر اپنا ذاتی کھیل کھیلا ، اگر آپ اس کو بھی شامل کر لیں گے توملک کے اندر دلو کے اندر جو بھڑاس ہے اس کا بھی تسلی بخش جواب مل جائے گا۔
انہوں نے عسکری ادارے کے افسر پر الزام پر آئی ایس پی کے مطالبے کے سوال کے جواب میں کہا کہ میںفرض کی ادائیگی میں سیکنڈ کے لئے خطا نہیں کھائوں گا،ادارے کا مطالبہ ہے ان شااللہ پوری طرح ذمہ داری کے ساتھ فرض کی ادائیگی ہو گی ۔انہوں نے کہا کہ دو رکنی یا تین رکنی کمیشن ہوتا تو پھر انہیں اعتراض ہوتا اس لئے فل کورٹ عدالتی کمیشن کا تقاضہ کیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ آرمی چیف کی تعیناتی اپنے مقررہ وقت پر ہو جائے گی اس پر کوئی پریشانی نہیں ہونی چاہیے۔انہوں نے کہا کہ پہلے بھی دھرنے دئیے گئے اور اب بھی احتجاج اس کا حصہ ہے کہ پاکستا ن میں سیاسی عدم استحکام ہے لہٰذا جو ہمارے بہترین دوست ممالک ہیں وہ ہاتھ نہ پکڑیں یہ سازش تھی ، اس کے باوجود چین ایک بہترین دوستوں میں شمار ہوتا ہے اور میرا دورہ تسلی بخش ہے۔
انہوں نے گورنر ہائوس پر مظاہرین کے دھاوا بولنے کے سوال کے جواب میں کہا کہ پنجاب حکومت کا فرض تھا وہ کارروائی کرتی ،یہ وفاق کا دائرہ کار نہیں تھا،پنجاب حکومت نہیں سنبھال سکتی تو وفاق سے مدد طلب کرتی لیکن خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے ، یہ بھی سازش میں پوری طرح شریک ہیں ،یہ کسی طو رپر پاکستان کے مفاد میں نہیں ہے۔انہوںنے کہاکہ نیب قانون میں ترمیم ہوئی ہے لیکن مجھے تو منی لانڈرنگ کیس میں ایف آئی اے عدالت نے بری کیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ عمران نیاز ی کو ادارے نے جتنی سپورٹ دی 75سال میں کسی کو نہیں ملی ،کسی نے خواب و خیال میں نہیں سوچا تھا،فائدہ اور سپورٹ لینے کے بعد اسی ادارے کو عمران نیازی زیر عتاب لا رہا ہے ، کوئی فتنہ باز شر انگیز اور محسن کش ہی ایسی بات کر سکتاہے ۔ پورا جواب نہ دیا تو معاملہ بہت خراب ہوگا۔