پیر‬‮ ، 28 جولائی‬‮ 2025 

اسحاق ڈار ڈالرکے پاس ڈالر کو کنٹرول کرنے کا کونسا ایک ہی راستہ ہے ؟ماہرین کا تہلکہ خیز انکشافات

datetime 23  اکتوبر‬‮  2022
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کراچی(این این آئی)ماہرین معاشیات نے کہاہے کہ وزیرخزانہ اسحاق ڈار ڈالر کی قدر بڑھنے کا سلسلہ روک سکتے ہیںتاہم ڈالر کی قیمت میں لائی گئی کمی مصنوعی ہوگی۔ماہرین کے مطابق مارچ 2022 کے بعد سے ملکی معیشت کس صورتحال سے دو چار ہے،

اس حوالے سے اندازہ لگانے کے لئے یوں تو بہت سی علامتیں ہیں، تاہم ڈالر ایک نمایاں علامت ہے، اور پاکستانی معیشت کو روپے کے مقابلے میں ڈالر کے اتار چڑھائو سے بھی جانچا جاتا ہے۔ڈالر کی قیمت میں کمی اور قدر میں اضافے کے حوالے سے ماہرین نے بتایا کہ اسحاق ڈار ڈالر کی قیمت میں کمی لاسکتے ہیں، تاہم ڈالر کی قیمت میں لائی گئی کمی مصنوعی ہوگی اور اس کے بعد میں نقصانات بھی ہوسکتے ہیں۔ماہرین کے مطابق ڈالر کے اتار چڑھائو نے سرمایہ کاروں اور کاروباری حضرات کا بھٹہ بٹھایا ہوا ہے، اپریل میں حکومت کی تبدیلی کے بعد مفتاح اسماعیل وزیر خزانہ بنے، اور انہوں نے ڈالر کو سنبھالنے کی کوشش بھی کی، لیکن مفتاح کے پانچ ماہ میں ایک ڈالر 183 روپے سے 240 روپے تک جا پہنچا۔اتحادی حکومت کی جانب سے مفتاح کی تبدیلی کا فیصلہ کیا گیا اور اس تبدیلی کی خبروں کے ساتھ ہی یہ باتیں شروع ہوگئیں کہ ڈار آئے گا تو ڈالر نیچے لائے گا۔اسحاق ڈار کے ٹریک ریکارڈ پر نظر رکھنے والوں نے کہاکہ ڈار کے پاس ڈالر کو کنٹرول کرنے کا صرف ایک ہی طریقہ ہے کہ وہ مارکیٹ میں ڈالر کی کمی نہ ہونے دیں۔کراچی چیمبر آف کامرس کے سابق صدر اور تاجر رہنما زبیر موتی والانے اس ضمن میں کہاکہ وزیرخزانہ اسحاق ڈار صرف ایک کام کرتے ہیں اور وہ ہے ڈالر کی ڈیمانڈ پوری کرنا، ڈالر کو نیچے لانے کے کچھ حربے بھی ہوتے ہیں جنہیں اسحاق ڈار اچھی طرح آزماتے ہیں، اور ڈالر کی قیمت بڑھنے میں کچھ بینکوں نے بھی خوب مال بنایا ہے اوراسحاق ڈار یہ سلسلہ روک سکتے ہیں۔

ماہر معیشت ڈاکر قیصر بنگالی نے کہاکہ معاشی بہتری کے تمام حکومتی اقدامات مصنوعی ہیں، تجارتی خسارہ ختم کیے بغیر ڈالر کی قیمت میں لائی گئی کمی مصنوعی ہوگی، جس کا آگے چل کر نقصان ہوتا ہے۔اتنے بڑے تجارتی خسارے کے

باوجود ڈالر کیسے سستا ہوگا؟، اس حوالے سے وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کا کہنا ہے کہ اس وقت ڈالر حقیقی سطح پر نہیں ہے، اور وہ ڈالر کو 200 روپے سے نیچے لائیں گے۔منی چینجر کہتے ہیں روپے کی بے قدری میں افغانستان کی ڈالر ضروریات کا پاکستان سے پورا ہونا بھی ایک اہم وجہ ہے۔



کالم



سچا اور کھرا انقلابی لیڈر


باپ کی تنخواہ صرف سولہ سو روپے تھے‘ اتنی قلیل…

کرایہ

میں نے پانی دیا اور انہوں نے پیار سے پودے پر ہاتھ…

وہ دن دور نہیں

پہلا پیشہ گھڑیاں تھا‘ وہ ہول سیلر سے سستی گھڑیاں…

نیند کا ثواب

’’میرا خیال ہے آپ زیادہ بھوکے ہیں‘‘ اس نے مسکراتے…

حقیقتیں(دوسرا حصہ)

کامیابی آپ کو نہ ماننے والے لوگ آپ کی کامیابی…

کاش کوئی بتا دے

مارس چاکلیٹ بنانے والی دنیا کی سب سے بڑی کمپنی…

کان پکڑ لیں

ڈاکٹر عبدالقدیر سے میری آخری ملاقات فلائیٹ میں…

ساڑھے چار سیکنڈ

نیاز احمد کی عمر صرف 36 برس تھی‘ اردو کے استاد…

وائے می ناٹ(پارٹ ٹو)

دنیا میں اوسط عمر میں اضافہ ہو چکا ہے‘ ہمیں اب…

وائے می ناٹ

میرا پہلا تاثر حیرت تھی بلکہ رکیے میں صدمے میں…

حکمت کی واپسی

بیسویں صدی تک گھوڑے قوموں‘ معاشروں اور قبیلوں…