پشاور(این این آئی) خیبرپختونخوااسمبلی میں اپوزیشن کے شدیداحتجاج کے دوران حکومت نے عمران خان کی حمایت میں قراردادکثرت رائے سے منظورکرلی جس میں اعلیٰ عدلیہ سے مطالبہ کیاگیاتھاکہ عمران خان کے خلاف الیکشن کمیشن کے فیصلے کو جلدازجلدمنسوخ کرکے عوام میں پھیلی ہوئی
بے چینی اورمایوسی کا مداواکیاجائے۔خیبرپختونخوااسمبلی کا ہنگامی اجلاس چھٹی کے روز یعنی ہفتے کوطلب کیاگیا ۔اجلاس کے آغاز پر صوبائی وزیر برائے اعلیٰ تعلیم کامران بنگش نے قراردادپیش کی جس میں کہاگیاتھاکہ پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کے خلاف الیکشن کمیشن کے فیصلے کو جانبدارانہ ،خلاف واقعات،خلاف قانون اور خلاف آئین قراردیاجاتاہے ملک کے سب سے ہردلعزیزاورنیک نام سیاستدان جس کی پوری زندگی کرپشن اور سیاسی خیانت کے خلاف جہادکرتے ہوئے گزری ہے ،کوجھوٹ الزامات میں نااہل قراردیناانصاف کے قتل کے مترادف ہے بلکہ یہ جمہوریت پر شب خون کے مترادف ہے، وفاقی حکومت کی ایماء پر کٹھ پتلی الیکشن کمیشن کے اس قسم کے فیصلے پاکستان تحریک انصاف کو حقیقی آزادی کے حصول کیلئے جاری جدوجہد میں اپنی منزل کے حصول سے روکنے کیلئے نہ صرف ریت کی دیوارثابت ہونگے بلکہ ملک کیلئے جگ ہنسائی کاسبب بھی بنے گی یہ ایوان اعتمادکرتاہے کہ اعلیٰ عدلیہ فوری طور پر اس ناانصافی کا نوٹس لے گی بلکہ ضروری سرعت رفتارکے ساتھ الیکشن کمیشن کے فیصلے کو منسوخ کرکے پاکستانی عوام میں پھیلی ہوئی بے چینی اور مایوسی کا مداواکرے گی اپوزیشن اراکین نے قراردادکی شدیدمخالفت کی تاہم کثرت رائے سے قراردادکومنظورکرلیاگیا۔اس دوران حکومتی اراکین وزیربرائے جنگلات اشتیاق ارمڑ،وزیربرائے اعلیٰ تعلیم کامران بنگش ،وزیرخزانہ تیمورسلیم جھگڑا ،
وزیرہاوسنگ امجدعلی نے مختصرتقاریرکئے جس میں انکاکہناتھاکہ عمران خان کے خلاف تمام تردستاویزات کو جانچاگیالیکن بدعنوان حکمرانوں کو جب کچھ نہیں ملا تو انہوں نے الیکشن کمیشن کے ذریعے عمران خان کو نااہل کرنے کیلئے سازشیں تیار کیں پانامہ کے مستفیدین اور ماضی کے مسٹرٹن پرسنٹ نے سازشیں تیارکیں اور الیکشن کمیشن جسے اس وقت کینگروکمیشن کہاجاناچاہئے کے ذریعے
عمران خان کو نااہل کیاگیا توشہ خانے کی تاریخ کو چیک کیاجائے موجودہ وفاقی حکومت نے توشہ خانہ کیا قومی خزانہ اور عوام کو بھی لوٹا ہے عدالتوں کو ان کے بدعنوانیوں کے خلاف نوٹس لیناچاہئے ۔صوبائی وزراء نے موقف اختیارکیاکہ گیارہ سوارب روپے کی کرپشن کے کیسوں کوختم کرنے کیلئے نیب کے ہاتھ اورپاوں کاٹ دئیے گئے تحریک انصاف ہر حال میں اپنی جدوجہدجاری رکھے گی۔
صوبائی وزراء جب ایوان میں تقاریرکررہے تھے تواپوزیشن اراکین نے احتجاج شروع کیا ۔انہوں نے سپیکرکے ڈیسک کاگھیرائوکیا لیکن سپیکر محمودجان نے ان کی ایک نہ سنی احتجاج کے دوران وہ مسکراتے رہے اور اشارے کرتے رہے اگرواک آوٹ کرناہے تو کرلیں اپوزیشن اراکین نے احتجاجاًنعرہ بازی شروع کی ہاتھوں سے گھڑیاں نکال کر اچھالیں اور گھڑی چور گھڑی چورکے نعرے لگائے ۔
اسمبلی اجلاس کے دوران اچانک حکومتی اراکین نے ایوان سے نکلناشروع کردیا اس دوران بیشترحکومتی اراکین ایوان سے باہر چلے گئے تو سابق صوبائی وزیر اکبرایوب نے کورم کی نشاندہی کی اراکین کی کم تعدادکے باعث اجلاس کو31اکتوبرتک کیلئے ملتوی کردیاگیااس دوران اپوزیشن اراکین نے سپیکرگردی نامنظورکے نعرے لگادئیے۔