پیر‬‮ ، 28 جولائی‬‮ 2025 

اسلام آباد میں کسی سرٹیفائیڈ چور کو داخل نہیں ہونے دیں گے، وزیراعظم شہباز شریف

datetime 22  اکتوبر‬‮  2022
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاہور( این این آئی) وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ قطعاًگھبرانے کی با ت نہیں ،جمہوریت کو کوئی خطرہ نہیں ، پاکستان کے مستقبل کے لئے آنے والی نسلوں کے مستقبل کو درخشندہ بنانے کے لئے میں ہر درپرجانے کے لئے تیا رہوں بشرطیکہ دوسری طرف سے بھی اس میں سنجیدگی ہو دغا دھوکہ اور فریب نہ ہو ،آرمی چیف کی تقرری آئینی معاملہ ہے ،

معمول کی بات ہے ،جب آرمی چیف اپنی مدت پوری کرتے ہیں حکومت وقت کا آئینی اختیار ہے وہ اس پراسس کو مکمل کر ے ،پینل آتا ہے اورتقرری ہو جاتی ہے ، اس میں کوئی قباحت نہیں ہے ،توشہ خانہ ریفرنس میں الیکشن کمیشن کے فیصلے سے ثابت ہو گیا ہے کہ عمران نیازی ایک سرٹیفائیڈ خائن ہے ، سرٹیفائیڈ چور اور جھوٹا ہے ،یہ خوشی کا لمحہ نہیںیہ لمحہ فکریہ ہے ،یہ لمحہ مقام عبرت ہے ،عمران خان کے حواری کہہ رہے ہیں عمران خان کے خلاف فیصلہ نواز شریف نے لکھوایا ہے، کیا پھر پانامہ سے اقامہ کا فیصلہ عمران نیازی نے لکھوایا تھا، ،عمران نیازی سیاسی عدم استحکام کے لئے سر توڑ کوشش کر رہے ہیں ،انہوںنے گھیرائو جلائو کا کہا لیکن جب دیکھا لوگ نہیںنکلے تو کال واپس لے لی ،قوم نے دیکھا یہ سرٹیفائیڈ چور بن گئے تو وہ کس منہ سے سرٹیفائیڈ چور کے ساتھ جائیں گے،انتخاب قانون کے مطابق ہوں گے اور ابھی گیارہ مہینے دور ہیں ، یہ حکومت کی صوابدید ہوتی ہے ،جب تک معیشت ٹھیک نہیں ہوتی گیارہ مہینے ڈٹ کر کام کریں گے، جب تک بھارت کشمیر سمیت سنجیدہ مسائل کو حل نہیں کرتا تعلقات میں پیشرفت نہیں ہو سکتی ۔ پارٹی کے مرکزی سیکرٹریٹ ماڈل ٹائون میں وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ اور معاون خصوصی عطا اللہ تارڑ کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کی گرے لسٹ سے نکل آیا ہے جس پر میں پوری قوم کو دل کی گہرائیوں سے مبارکباد پیش کرتا ہوں اور ہم سب اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرتے ہیں کہ اجتماعی کاوشوں اوربصیرت سے آج اللہ تعالیٰ نے ہمیںکامیابی عطا کی ہے ۔جب سے پاکستان گرے لسٹ میں آیا

تو ہماری تجارت ، سرمایہ کاری ، براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری اور کاروباری حضرات کو بہت مشکلات پیش آتی تھیں ، اب انشا اللہ پاکستان کی ان مسائل اور مصیبتوں سے جان چھوٹ جائے گی بشرطیکہ جن سفارشات پر ہم نے عمل کیا ہے وہ کام جاری رہے ۔ فیٹف کے صدر نے خود کہا ہے کہ پاکستان نے 35سفارشات پر بہت شاندار طریقے سے عمل کیا ہے جس کی وجہ سے یہ

کامیابی اللہ تعالیٰ نے پاکستان کو عطا کی ہے ،دہشتگردی کے خلاف پاکستان کے عوام ، افواج پاکستان کے افسر ،سپاہی ،تاجر ،ڈاکٹر ،انجینئر اور پوری قوم نے عظیم قربانیاں دی ہیں۔ میں صدق دل کے ساتھ ان تمام افراد اور اداروں کو مبارکباد پیش کرتا ہوں اور شکریہ ادا کرتا ہوں ،یہ صرف میری نہیں پاکستان کی اجتماعی کامیابی ہے ، تمام افراد ،

اداروں اور اتھارٹیز جنہوںنے مل کر دن رات محنت کی اور اللہ تعالیٰ نے ہمیں یہ نتیجہ عطا ء فرمایا ۔ اس میں وزیر خارجہ بلاول بھٹو کو دل کی اتھاہ گہرائیوں سے مبارکباد پیش کرتا ہوں ، حنا ربانی کھر ، وزارت خارجہ کے تمام افسران کو جنہوںنے اس کے لئے دن رات کاوش کی ہے ، یقینا وزیر خارجہ بلاول بھٹو نے اس میں اہم کردار ادا کیا ہے ،اسی طرح اتحادی جماعتوں کے زعماء کا شکر یہ ادا کرتا ہوں جنہوںنے معاونت اور سپورٹ کی ۔

اس کے ساتھ ساتھ افواج پاکستان کے سپہ سالار قمر جاوید باجوہ کا جنہوںنے مکمل خاموشی لیکن انتہائی ذمہ داری کے ساتھ اور ان کے ذیلی اداروں نے بڑی کمٹمنٹ کے ساتھ اس معاملے کو کامیابی تک پہنچانے کے لئے بھرپور کردار ادا کیا ۔انہوںنے کہا کہ جب ہم اپوزیشن بنچز پر بیٹھتے تھے فیٹف کے معاملے پر اسمبلی اور سینیٹ میں قانون سازی ہو رہی تھی اور حکمران جماعت او ران کے لیڈر کی رعونت اور تکبر کے

باوجود کیونکہ یہ قومی معاملہ تھا پاکستان کی بائیس کروڑ عوام کی قسمت اس سے جڑی ہوئی تھی ،معاشی صورتحال کو چیلنج درپیش تھا ان تمام باتوں کو ایک طر ف رکھتے ہوئے ہم نے پوری طرح قومی اسمبلی اور سینیٹ میں اس بل کی قانون سازی میںہاتھ بٹایا ،پوری قوم اس بات کی گواہ ہے ہمیں کیا کیا طعنہ ملتے تھے کہ یہ این آر او مانگ رہے ہیں یہ نیب زدہ ہیں

لیکن ہم نے انتہائی تحمل اوربرداشت سے طعنے برداشت کئے کیونکہ ہمیںقومی وقار اور پاکستان کا عظیم تر مفاد عزیز تھا اور ہم نے اسے ایک لمحے کیلئے بھی کمپرو مائز نہیں ہونے دیا ، یہ یکجہتی اتفاق اور اور محنت اور شبانہ روز کاوشوں کی شاندار مثال تھی جس کے نتیجے میں یہ کامیابی اللہ نے پاکستان کو عطا ء کی ۔ انہوںنے کہاکہ 21اکتوبر ویسے بھی پاکستان کے لئے خوش قسمت دن تھا کہ اس دن ایک فیصلہ آیا

یہاںجلسے جلوس اور گالی گلوچ لانگ مارچ اور دھرنے ہوتے رہے قوم کو تقسیم در تقسیم کرنے کی مکروہ کاوشیں ہوتی رہیں،معاش کی بربادی میںکوئی کسر نہیں جوڑی گئی ۔ عمران نیازی تو ٹانگ پر ٹانگ رکھ کر بڑے آرام سے بیٹھے تھے میں نے تو یہ کام نہیں کرنا جنہوںنے کرنا ہے کریں ،اسمبلی میںکورم وہ پور ا کریں جنہوںنے کرنا ہے ،جنہوںنے قانون سازی کرنی ہے وہ کرینگے،

بات کرنی جمہوریت کی لیکن سوچ فاشسٹ اور ڈکٹیٹر کی ، انہیںقطعا اس بات کی کوئی پرواہ نہیں تھی کورم پورا ہوتا ہے یا نہیں۔ اس وقت بل کی منظوری کے مراحل تھے،لیکن محنت اتحاد اور قربانی کی اور کوئی درخشندہ مثال نہیں مل سکتی جس کی بدولت آج پاکستان گرے لسٹ سے نکل آیا ۔ نوجوان نسل بیروزگار ہے انہیں روزگار کہاں سے ملے گا ، جنہیں چھت نصیب نہیں انہیںگھر کب ملے گا ،

غریب کو دوائی کہاں سے ملے گی ،تعلیم کاوظیفہ کہاں سے ملے گا یہ چبھتا ہوا سوال ہے اور عوام یہ سوال پوچھتے ہیں،جلسے جلوسوں اور بد تمیزی گالی گلوچ اور قوم کو تقسیم کر دینے والی تقریروں سے یہ معاملہ حل نہیں ہوگا جس طرح فیٹف بخوبی حاصل کیا جس طرح پاکستان ایک نیوکلیئر طاقت بنا یہی ایک راستہ ہے جس پر چل کر ہم اپنی مسائل حل کر سکے ہیں۔

سردی کی آمد آمد ہے کروڑوں لوگ کھلے آسمان کے نیچے بیٹھے ہیں،بلوچستان ،خیبر پختوانخوا ہ میںشیلٹر خیمے ادویات خوراک کمبل گرم کپڑے دینے ہیں ،کیا یہ دھرنوں سے ہوگا گالی گلوچ ہوگا یا امن خلوص اور قربانی او راخلاص سے ہوگا۔ 75سال بعد آج بھی ہم اسی چکر میں پھنسے ہوئے ہیں کہ کس طر روزگار دینا ہے ،بیوہ یتم کا سہارا کس طرح بننا ہے ، جو قومیں آج آسمانوں سے باتیں رہی ہیں

انہوںنے یہ مراحل کبھی طے کر لئے وہاں پر سوشل سسٹم ہیں ، یہاں پر سفارش اورمیرٹ کی دھجیاں بکھیرنے کے علاوہ کیا کیاہے ۔ فیٹف کے فیصلے سے پوری قوم کی خوشی کی لہر دوڑ گئی ،میرے قائد کے زمانے میں پاکستان گرے لسٹ میں نہیں تھا ، نکل آیا تھا ،پاکستان دوبارہ گرے لسٹ میں آیا۔ انہوںنے کہا کہ توشہ خانہ ریفرنس میں الیکشن کمیشن کے فیصلے سے ثابت ہو گیا ہے کہ عمران نیازی ایک سرٹیفائیڈ خائن ہے ،

سرٹیفائیڈ چور اور جھوٹا ہے لیکن خدا کی قسم جس کے قبضے میں میری جان ہے یہ خوشی کا لمحہ نہیںہے یہ لمحہ فکریہ ہے ، اس مالک سے ہر وقت توبہ کرنی چاہیے او رڈرنا چاہیے ، اس رب کی عدالت میں پیش ہونا ہے معافی مانگنی چاہے ،یہ لمحہ مقام عبرت ہے ،جو شخص کئی سال سے دن رات پوری قوم کے زعماء کو چور اور ڈاکو کہتا رہا ،چھوڑوں گا نہیں کی گردان کرتا رہا ،

وہ چیف الیکشن کمشنر جن کے بارے میں عمران نیازی نے یہ فرمایا تھا یہ بہت ایماندار آدمی ہیں، یہی نہیں کہاکہ بلکہ یہاں تک کہا کہ میں ان کی امانت کی قسم کھاتا ہوں ، ان کی سلیکشن کے لئے نام عمران خان نیاز ی نے تجویز کیا تھا میں نے نہیں کیا تھا،جب نواز شریف کے خلاف پانامہ بمقابلہ اقامہ فیصلہ آیا تو عمران خان نے کہا تھا کہ اگر عدالت نے میرے خلاف ایسا فیصلہ دیا تو میں سیاست چھوڑ کر گھر چلا جائوں گا ،

عدلیہ زندہ باد اور کیا کیا نعر ے لگائے ۔ لیکن چند مہینوں سے عدلیہ کے بارے میں کیا گفتگو کی جارہی ہے وہ قوم کے سامنے ہے ۔ عمران نیازی تو کہتے تھے چیف الیکشن کمشنر بہت دیانتدار آدمی ہیں، ہم تسلیم کرتے ہیںواقعی ہی ان کی شہرت ایسی ہے اور اس میںکوئی دوہرائے نہیں، لیکن عمران نیازی کے خلاف کرپٹ پریکٹسز کے نتیجے میں فیصلہ آیا کہ یہ بد عنوان ہے۔2018ء میں عمران نیازی کو جھرلو کے

ذریعے زبردستی مسند پر لا کر کر بٹھایا گیا ، بد ترین دھاندلی کے ذریعے بٹھایا گیا اور وزیر اعظم بنوایا گیا ۔ا نہوںنے کہا کہ میں بھینسیں بیچ رہا ہوں کیونکہ قوم کی ایک ایک پائی بچانی ہے ، ہمیں کفایت شعاری سے کام لینا ہے اور23لاکھ کی بیچی ،پھر گاڑیوںکی بولی لگائی گئی ۔ یہ کہا گیا کہ جب روپیہ گرتاہے ، جب بجلی مہنگی ہوتی ہے گیس مہنگی ہوتی ہے تو وزیر اعظم چور ہوتاہے ،

انہوںنے کیا کیا القابات نہیں دئیے ،اب کہاں ہیںوہ بھینسیں ، غیر ممالک سے دوست ممالک سے مہنگے ترین تحفے ملے ان کو بیچ کر پیسے جیب میں ڈال لئے ، قوم آپ کو سلیوٹ کرتی اگر آپ یہ بیچ کر 15،20کروڑ قومی خزانے میں جمع کراتے ،میں آپ کا سیاسی مخالف ہونے کے باوجود آپ کی ستائش کرتا کہ آپ نے وہ کام کر کے دکھایا ہے جو قابل ستائش ہے اور شاباش کے قابل ہے ۔

آپ نے دوست ممالک کے تحفہ نکال کر دبئی میں بیچ دیا ۔ کہتے ہیں ، جو گھڑی بیچی گئی وہ انتہائی خاص تھی ، اس کی مالیت 15سے 20کروڑ روپے تھی ،جس دکان کے پاس وہ گھڑی بیچی گئی اس نے اس دوست ملک کے ذمہ داران کو فون کیا کہیں یہ گھڑی چوری تو نہیں ہو گی جس پر انہوںنے کہا کہ آپ یہ گھڑی ہمیںبھجوا دیں ،انہوںنے پاکستان کی عزت کو خراب کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی ۔

انہوں نے کہا کہ میں جب خادم پنجاب تھا تو تحائف ملتے تھے ۔ اب بھی مجھے ایک قیمتی گھڑی کے لئے کابینہ ڈویژن کا خط آیا کہ اس کی اتنی قیمت ہے آپ اسے ادا کریں میں نے خط لکھا شکریہ مجھے نہیں چاہیے اسے توشہ خانہ میں رکھیں ، اس کا مقصد یہ ہے کہ قوم کو پتہ چلے کون وزیر اعظم تھا جو گھڑیاں بیچ کر پیسے جیب میں ڈال کر لے گیا اور کس نے یہاں رکھیں ۔

شہباز شریف نے کہا کہ عمران نیازی نے کچھ تحفے اسلام آباد میں بیچ کر جیب میں ڈال دئیے اوران کی قیمت دیدی ، اس میں بھی قانون کی دھجیاں اڑائیں ، پہلے بیچ دیں اور پیسے جیب میں ڈالے اور پھر 20فیصد جمع کرائیں، حالانکہ پہلے آپ تحفہ جمع کرائیں گے اس کی قیمت کا تعین ہوگا آپ اس کی قیمت ادا کرینگے پھر وہ گھڑی پہنیںاو رقوم کو بتائیں لیکن عمران نیازی نے گھڑی بیچ دی اور پیسے جیب میں ڈال لئے ،

اس سے بد ترین پاکستان میں کوئی مثال ملے گی ۔ ایک وزیر اعظم تحفے میںملنے والی گھڑیوں کو تخمینہ لگوائے بغیر بازار میں بیچ دے اور 20فیصد بعد میں ادا کر دے ۔ عمران خان نے الیکشن کمیشن میں بھی یہ ڈیکلئر نہیں کیا بلکہ اسے گول کر گئے ، انہوںنے بتایا ہی نہیں کہ میں نے تحفے بیچے اور غیر قانونی طور پر بیچے اور پیسے لئے اور پیسے اکائونٹ میں ڈال دئیے ۔ اللہ بھلا کرے اسٹیٹ بینک کا جس نے کھوج لگایا ،

انہوںنے بینک کا نام دیا لیکن غلط اکائونٹ نمبر دیدیا ، جب تفتیش کی تو اکائونٹ نمبر ملتا نہیں تھا،سب سر جوڑ کر بیٹھے اورنمبر ادھر اُدھر کئے تو اکائونٹ نکل آیا لیکن جو رقم تھی اس ٹرانزیکشن کی گھڑیاں بیچنے یاخریدنے کا تعلق ہی نہیں تھا۔ عمران نیازی خائن جھوٹا اور دغا باز ہے اور تمام جرائم ان کے اوپر آب و تاب سے لاگوہوتے ہیں۔ جس شخص نے بائیس کروڑ عوام کو چور اور ڈاکو کا طعنہ دئیے رکھا الزامات لگائے

وہ خود کیا نکلا۔انہوںنے کہا کہ عمران نیازی کے لئے لمحہ فکریہ ہے ، یہ اللہ سے ڈرنے والا لمحہ ہے ،جس نے چھ سال دن رات چور ڈاکو کہا ،الزامات لگائے آج وہ سرٹیفائیڈ چور او رخائن نکلا ، انہوںنے احسن اقبال کے خلاف الزامات لگے لیکن ہائیکورٹ اسلام آباد سے بریت کا سرٹیفکیٹ ملا ، میری بھتیجی کو کیا کیا ، وہ الفاظ منہ پر نہیں آ سکتے ان کو کیا کیا کہا ان کو بھی اللہ نے بریت عطا فرمائی ،

مریم نواز نے نیب کے ترامیمی قانون کے مطابق نہیں بلکہ پرانے قانون کے مطابق میرٹ پر بریت حاصل کی ۔انہوںنے کہا کہ میرے خلاف ایف آئی اے جو کیس بنایا شہزاد اکبر وہی پلندہ نیشنل کرائم ایجنسی کو2019ء میں لندن بھیجا تھا اوردو سال اس پر تحقیق ہوئی ،مجھے نوٹسز آئے۔این سی اے کی ایمانداری استعداد اور شفافیت کے ہم پلہ کوئی ایجنسی نہیں ، انہوںنے لندن کی عدلت میں کہا کہ اس کیس میں کچھ نہیں ملا

او رہم اسے ختم کر رہے ہیں، اسی کیس میں یہاں عدالت نے فیصلہ کیا ۔انہوںنے کہاکہ عمران نیازی کی ہمشیرہ محترمہ نے بھی مس ڈیکلریشن کیا ،باہر کے اثاثے ڈیکلئر نہیں کئے ، وہ شوکت خانم اور نمل کی بورد آف ڈائریکٹرز کی رکن ہیں۔عمران نیازن نے چینی گندم کے سکینڈل پر کہا تھا کسی کو نہیںچھوڑوں گا ، میںنے کمیشن بنا دیا ہے وہ کمیشن کہاں ہے ،اس کی رپورٹ کہاں ہے ۔

رات بار بجے آ گئے جنہوںنے قرضے لئے ہیں تمام ایجنسیز پر مشمل کمیشن بنا دیا ہے میںقوم کو دکھائوں گا وہ رپورٹ کہاں گئی ، ہم فرشتے نہیں ہم سے بھی غلطیاں ہوئیں۔ یہ دن رات جھوٹ بولتا ہے ،ریاست مدینہ کا تذکرہ کرتا ہے لیکن اپنا کردار یہ ہے کہ آپ سرٹیفائیڈ چور اور خائن نکلے ہیں ۔میںنے پہلے کہا تھاکہ نیب نیازی گٹھ جوڑ ہے ، ایک مجبور خاتون کو محبوس کیا اس کو وزیر اعظم ہائوس میں رکھا

اور چیئرمین نیب کو بلیک میل کیا کہ بلین ٹریز اور بی آر ٹی کے کیسز سامنے نہ آ جائیں ، ہیلی کاپٹر کا کیس سامنے نہ آ جائے ، مالم جبہ کا کیس سامنے نہ آ جائے اورعدالتوں سے حکم امتناعی لئے ، ریٹائرڈ ججوں کو لگایا کہ ہمارے خلاف فیصلے دو ،لیکن قدرت کی لاٹھی بے آواز ہے اس سے رحم مانگنا چاہیے۔انہوںنے کہا کہ عمران نیازی سراپا جھوٹ کا مجمسہ ہے بد دیانتی کا مجمسہ ہے،

اس نے بنی گالہ کا اپنا گھر بچایا لیکن غریبوں کے گھروں کو مسمار کیا ، ریاست مدینہ کی بات کرتا ہے ، رائیونڈ پہنچ گیا کہ میری والدہ کے گھر کو مسمار کر دیا جائے ، یہ انتقام کی آگ میں دن رات جلتا تھا،اب عمران نیازی کے حواریو ں نے کہا کہ عمران خان کے خلاف فیصلہ نواز شریف نے لکھوایا ہے، کیا پھر پانامہ سے اقامہ کا فیصلہ عمران نیازی نے لکھوایا تھا، میں نے کئی بار کہا ہے

آئیں میثاق معیشت کریں لیکن اسے پایہ حقارت سے ٹھکرا دیا او رکہا گیا کہ یہ این آر او مانگتے ہیں ، یہ مقام عبرت ہے ۔شہباز شریف نے آرمی چیف کی تقرری کے حوالے سے سوال کے جواب میں کہاکہ یہ آئینی معاملہ ہے ، ایک معمول کی بات ہے ،جب آرمی چیف اپنی مدت پوری کرتے ہیں حکومت وقت کا آئینی اختیار ہے وہ اس پراسس کو مکمل کر ے ،پینل آتا ہے اورتقرری ہو جاتی ہے ،

یہ قانونی معاملہ ہے اس میں کوئی قباحت نہیں ہے ۔ انہوںنے کہا کہ عمران نیازی سیاسی عدم استحکام کے لئے سر توڑ کوشش کر رہے ہیں ،انہوںنے گھیرائو جلائو کا کہا لیکن جب دیکھا لوگ نہیںنکلے تو کال واپس لے لی ۔جب قوم نے دیکھا یہ سرٹیفائیڈ چور بن گئے تو وہ کس منہ سے سرٹیفائیڈ چور کے ساتھ جائیں گے۔انہوںنے کہا کہ گزشتہ حکومت نے فاش بلنڈرز کیا اور بروقت کھاد نہیں دی

جس کی وجہ سے گندم کی کم پیداوار ہوئی ، ہم نے گندم امپورٹ کی ہے اور مزید کی جارہی ہے ،سیلاب کے نتیجے میں وقت پر بیجائی نہیںہو ، ہم اس کو بھی دیکھ رہے ہیں،ہم نے صوبوں کے سٹاک کو دیکھ کر فیصلے کئے ہیں، گندم کی امپورٹ وفاقی حکومت کی صوابدید ہے ، ہم نے وہ کرنی ہے اورگندم امپورٹ ہو رہی ہے ۔ پنجا ب حکومت کا مطالبہ تھاکہ یہ معاملہ پرائیویٹ سیکٹر کو دیدیا جائے ،

پرائیویٹ سیکٹر اچھاکام کرتا ہے لیکن اگر کسی کی نیت خراب ہو ، اس وقت قیمتتین سو پچاس ڈالر فی ٹن ہے اگر وہ تین سو ستر ٹن لگا لے اور کہے بیس ڈالر باہر دیدوں گا تو بوجھ کس پر پڑے گا، عوام کسے برا بھلا کہیں گے ۔ ابھی تک ہم نے جو گندم منگوائی ہے اس میں ہر سودے میں کروڑوں روپے بچائے ہیں ، سب سے کم بولی دینے والے سے بھی مزید پیسے کم کرائے ہیں،

ہم پرائیویٹ سیکٹر کے حوالے کیوں کر دیں ، یہ کام نہیں ہونے دوں گا۔ اسی لئے چینی کی ایکسپورٹ پر پابندی لگا رکھی ہے ،یہاں چینی پچاس پیسے بھی بڑھ جائے تو میںکس کو جواب دوں، جب تک یقین نہ ہو جائے کہ وافر ذخائر ہیں پھر پوری کابینہ کی مشاورت سے فیصلہ کریں گے۔شہباز شریف نے کہا کہ اسحاق ڈار آئے ہیں، ڈالر نیچے آیا ہے ، ہماری کوشش ہے کہ عوام کو ریلیف دیں۔

انہوں نے پنجاب حکومت کی تبدیلی کے حوالے سے کہا کہ قانونی طور پر تبدیلی لانے کا سب کو حق حاصل ہے ، اگر ایسا ہوتا ہے تو کسی کو بھی اعتراض نہیں ہونا چاہیے ۔انہوںنے کہا کہ نواز شرف آئیں گے ضرور آئیں گے ،میںائیر پورٹ جائوں گا کسی کو کیا اعتراض ہے ۔انہوںنے کہا کہ جمہوریت کو خطرہ لا حق ہونے کے حوالے سوال کے جواب میں کہاکہ قطعاًگھبرانے کی با ت نہیں ،

جمہوریت کو کوئی خطرہ نہیں ،حکومت آئین و قانون کے دائرے میں اپنا کام کرتی رہے گی اور ہم فرائض نبھاتے رہیںگے۔ انہوںنے کہا کہ میںملک کی بہتری کے لئے آنے والی نسلوں کی بہتری کے لئے پیشکش کرتا رہا ہوں لیکن میری پیشکش کو ٹھکرایا جاتا رہا ہے ، پاکستان کے مستقبل کے لئے آنے والی نسلوں کے مستقبل کو درخشندہ بنانے کے لئے میں ہر درپرجانے کے لئے تیا رہوں

بشرطیکہ دوسری طرف سے بھی اس میں سنجیدگی ہو دغا دھوکہ اور فریب نہ ہو ۔ انہوںنے لانگ مارچ کے حوالے سے کہا کہ عمران نیازی سرٹیفائیڈ چور ہیں ان کے پیچھے ان کے سپورٹرز نکلیں گے؟۔عمران نیازی نے تو ہماری پچھلی اور آنے والی نسلوں کا بھی حساب لے لیا ہے ، عمران نیازی سے قانون کے مطابق حساب لیا جارہا ہے ،اگر حواریوںنے سرٹیفائیڈ چوری کے پیچھے جانا ہے

تو ان کی مرضی ہے ، قانون اپنا راستہ بنائے گا،ہم فیڈریشن جوپاکستان کی وحدت یکجہتی کانشان ہے قطعاً سرٹیفائیڈ چور اور ڈکیت کو وہاں پر گھسنے نہیں دیں گے۔انہوںنے کہا کہ ہم عوا م کو ریلیف دینے کے لئے پوری طرح کوشاں ہے ، چیلنجز بہت بڑے ہیں، ہم نے جو اقتدر سنبھالاہے وہ کانٹوں کی مالا ہے ، نواز شریف ہماری پارٹی اور تمام مخلوط حکومت کے زعماء نے اپنے سیاسی اثاثے کو دائو پر لگایا ہے ،

ریاست کو بچانے کے لئے اپنی سیاست کو کو قربان کیا ہے، خد اکی قسم پاکستان کی بقاء کے لئے جان کی ہر چیز کی قربانی دینی پڑی تو یہ کوئی قربانی نہیںہے۔انہوںنے کہاکہ ضمنی انتخابات میں عمران خان وہ نشستیں جیتے ہیں جو ان کی تھیںہم ہارے نہیں ہیں۔انہوںنے عمران خان کے خلاف سیاسی بنیادوں پر کارروائی کے سوال کے جواب میں کہاکہ ہمیں اب آگے دیکھنا چاہیے اور ماضی سے سبق سیکھنا چاہیے۔

انہوںنے کہا کہ جو گھڑی بیچی گئی وہ پندر ، بیس کروڑ روپے کی تھی ،سابقہ حکومت میںپچاس ارب روپے کا سب سے بڑا فراڈ ہوا ہے، کابینہ نے بند لفافہ پر فیصلہ دیدیا ،اس میں کچھ بھی ہو سکتا تھا،کیا نیوکلیئر طاقت کے حوالے سے فیصلہ ہوا ،کابینہ بغیر دیکھے فیصلہ کرتی ہے ، خدانخواستہ کشمیر کو بیچ دینے کا فیصلہ ہوتا کہ یہ کابینہ کا فیصلہ تھا،یہ پیسے سپریم کورٹ کے اکائونٹ میں بھیجے گئے ،

اس سے بڑا قوم سے کوئی فراڈ ہو سکتا ہے ۔انہوںنے عام انتخابات کے حوالے سے کہا کہ انتخاب قانون کے مطابق ہوں گے اور ابھی گیارہ مہینے دور ہیں ، یہ حکومت کی صوابدید ہوتی ہے ،جب تک معیشت ٹھیک نہیں ہوتی گیارہ مہینے ڈٹ کر کام کریں گے۔ انہوںنے عمران خان کے بیانیے کی کامیابی بارے سوال پر کہا کہ ہٹلر کا بیانیہ بھی بڑا مضبوط تھا جرمنی کی اینٹ سے اینٹ بچ گئی آدھا ملک چلا گیا ،60سال بعد جرمن قوم نے اسے واپس لیا ، عمران خان اور ہٹلر کا یہ مقابلہ ہے ۔

انہوںنے کہا کہ ہماری حکومت کو آئے چھ ماہ ہوئے ہیں ،بجلی کی قیمتیں ماضی کی کئی حکومتوں کا کیا دھرا ہے ، فیول پرائس ایڈ جسٹمنٹ نواز شریف نے کہا کہ کسی صورت نہیں لگنا چاہیے اسے تین سو یونٹ تک رکوایا ، سیلاب زدہ علاقوں کے بل ختم کرائے ، دوست ممالک کے گھٹنوں کو ہاتھ لگا رہا ہوں کہ سستی گیس مل جائے ،جب سستی گیس مل رہی تھی تو سرٹیفائیڈ چور نے قوم کے لئے گیس کیوں نہ خریدی۔

انہوںنے بھارت سے تعلقات اور تجارت کی بحالی کے سوال کے جواب میں کہا کہ کشمیریوںنے لاکھوں نے قربانیاں دی ہیں ،کشمیر کی وادی اس سے سرخ ہو گئی ہے ۔ جب تک بھارت سنجیدگی اور دل جمی سے مسائل کو حل نہیں کرتا اس وقت تک بڑا مشکل ہے ، نریندی مودی کو چاہیے کہ نوجوان نسل اور مستقبل کو بچائیں ، خطے سے غربت کو ختم کریں، ہتھیا رخریدنا کم کریں ،یہ ہوگا تو مسائل حل ہوں گے

وگرنہ مسائل ایسے ہی رہیں گے۔انہوںنے کہا کہ پوری کوشش ہوتی ہے عوام کو ریلیف ملے ،میںنے کہا ہے کہ پینا ڈول قیمت نہیں بڑھائوں گا۔ انہوںنے بیک ڈور رابطوں کے حوالے سے صحافی کو کہا کہ آپ کو بیک ڈور بتا ہوں۔انہوںنے کہا کہ میں عمران خان نہیں ہے جو بڑے افسرو ں کو کہوں ان کو پکڑوں ،

گھیرائو کر لے ، اداروں کا کام ہے قانون کے مطابق اقدام کریں۔ عمران خان کا پیٹ کب بھرے گا، انہوںنے خیراتی پیسہ جیب میں ڈال لیا ،ہیروں اور توشہ خانہ کے تحائف کے پیسے کھاگئے ،اس کے باوجود قوم فیصلہ کرتی ہے تو یہ قوم کی مرضی ہے ہم اس کا احترام کرینگے، ہٹلر نے جرمنی کا جو حال کیا عمران خان نے پاکستان کا وہی حال کیا ۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



سچا اور کھرا انقلابی لیڈر


باپ کی تنخواہ صرف سولہ سو روپے تھے‘ اتنی قلیل…

کرایہ

میں نے پانی دیا اور انہوں نے پیار سے پودے پر ہاتھ…

وہ دن دور نہیں

پہلا پیشہ گھڑیاں تھا‘ وہ ہول سیلر سے سستی گھڑیاں…

نیند کا ثواب

’’میرا خیال ہے آپ زیادہ بھوکے ہیں‘‘ اس نے مسکراتے…

حقیقتیں(دوسرا حصہ)

کامیابی آپ کو نہ ماننے والے لوگ آپ کی کامیابی…

کاش کوئی بتا دے

مارس چاکلیٹ بنانے والی دنیا کی سب سے بڑی کمپنی…

کان پکڑ لیں

ڈاکٹر عبدالقدیر سے میری آخری ملاقات فلائیٹ میں…

ساڑھے چار سیکنڈ

نیاز احمد کی عمر صرف 36 برس تھی‘ اردو کے استاد…

وائے می ناٹ(پارٹ ٹو)

دنیا میں اوسط عمر میں اضافہ ہو چکا ہے‘ ہمیں اب…

وائے می ناٹ

میرا پہلا تاثر حیرت تھی بلکہ رکیے میں صدمے میں…

حکمت کی واپسی

بیسویں صدی تک گھوڑے قوموں‘ معاشروں اور قبیلوں…