اسلام آباد (این این آئی)پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان نے کہاہے کہ مذاکرات کا کوئی نتیجہ نظر نہیں آرہا، آئندہ ہفتے لانگ مارچ کا اعلان کروں گا،ہمارا مارچ پرتشدد نہیں ہوگا ،لوگ لطف اندوز ہوں گے اور ہر طبقے کے شہری شامل ہوں گے ،مجھے افسوس ہے ہماری عدلیہ نے شہباز گل پر تشدد کے حوالے سے ازخود نوٹس نہیں لیا
اگر ایسا ہوتا تو شاید اعظم کے ساتھ یہ سلوک نہیں ہوتا ، جب سے یہ آئے ہیں تحریک انصاف کو کرش کرنے میں لگے ہیں ۔ہفتہ کو سینیٹر اعظم سواتی کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ عمران خان نے کہا کہ ہمیں مذاکرات انتخابات کیلئے اہمیت ہے تاہم مجھے پورا یقین ہے یہ الیکشن نہیں کروائیں گے اور میں جمعہ کو لانگ مارچ کی تاریخ کا اعلان کروں گا کہ ہم کب نکلیں گے۔انہوں نے کہا کہ یہ مارچ باقی مارچ سے مختلف ہوگا، ہمیں پورا تجربہ ہے تاہم اس بار مختلف چیز ہے کہ قوم اس مارچ کے لیے بے تاب ہے، میں اپنی منصوبہ بندی سے چل رہا ہوں لیکن قوم بے تاب ہے کہ کب نکلیں گے۔چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ ہمارا مارچ پرتشدد نہیں ہوگا بلکہ لوگ لطف اندوز ہوں گے اور ہر طبقے کے شہری شامل ہوں گے کیونکہ یہ احتجاج ہوگا۔سابق وزیر اعظم نے کہاکہ جب میں لانگ مارچ کی تاریخ کا اعلان کروں گا، جمعرات یا جمعے کو تاریخ کا اعلان کروں گا اور اس کے بعد تفصیلات سامنے آئیں گی۔سابق وزیراعظم نے کہا کہ جب سے ان لوگوں ایک سازش کے تحت ہمارے اوپر مسلط کیا گیا ہے میں دیکھ رہا ہوں انہوں نے میری پارٹی کو ختم کرنے کی کوشش کی ہے۔انہوںنے کہاکہ عوام ہمارے ساتھ نکلے تو ان کو خوف آنا شروع ہوا کہ ہمارے ہوا کیا ہے، لوگ ہمارے ساتھ سڑکوں پر نکل آئے اور ہمارے احتجاج پر انہوں نے جو ظلم کیا اس پر ہمیں اندازہ ہوا
یہاں تو جمہوریت سے کوئی تعلق ہی نہیں ہے۔عمران خان نے کہا کہ رات کو لوگوں کے گھروں میں گھس کر مارا اور بعد میں پولیس سے پوچھا تو انہوں نے کہا ہمیں پیچھے سے احکامات ملے تھے۔انہوں نے کہا کہ اس کے بعد ہمارے ساتھ جو حربے استعمال کیے گئے ہیں کیونکہ سارے انتخابات میں جیت رہے تھے
تو پاکستان میں اس طرح کی حرکتیں کبھی نہیں دیکھی۔انہوںنے کہاکہ سنا ہے دہشت گردوں سے ایسا کرتے تھے، بڑے مجرم جو بار بار جرم کرتے ہیں شاید ان کیساتھ کرتے ہوں تاہم سیاسی لوگوں کے ساتھ ایسا ظلم کبھی نہیں دیکھا خاص طور پر جمہوری دور میں کبھی نہیں دیکھا۔چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ انہوں نے پہلے شہباز گل کے ساتھ جو کچھ کیا اس پر میرے اوپر توہین عدالت بھی لگا
لیکن میں نے اس لیے ردعمل دیا تھا کیونکہ مجھے پتا چلا تھا کہ شہباز گل کے ساتھ انہوں نے کیا کیا تھا۔انہوں نے کہا کہ اعظم سواتی پر جو کچھ انہوں نے کیا، اس پر میں اعظم سواتی کے ساتھ ہر فورم پر جائیں گے، مجھے افسوس یہ ہے کہ ہماری عدلیہ نے اس پر ازخود نوٹس نہیں لیا، وہ زیرحراست تشدد ہے۔عمران خان نے کہاکہ عدالت شاید اس پر ازخود نوٹس لیتی تو شاید اعظم سواتی کے ساتھ جو ہوا ہے
وہ نہیں ہوتا۔سینیٹر اعظم سواتی نے کہا کہ چیف جسٹس صاحب میں آپ کو پیغام دینا چاہتا ہوں کہ یہ شعلے کہیں آپ کی عدلیہ تک نہ پہنچیں اور کل کسی جج کے کپڑے نہ نکالے جائیں۔انہوں نے کہا کہ بنیادی انسانی قانون ہے جس کے تحت آپ از خود نوٹس لیتے ہیں، (آج )اعظم سواتی نہیں بول رہا بلکہ آج پارلیمنٹ کا موجودہ ادنی سا سینیٹر بول رہا ہے۔چیف جسٹس کو مخاطب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ
اگر آپ اس کا تحفظ نہیں کرسکتے تو آپ کو اس ملک کا قانون اور آئین اس کرسی پر براجمان ہونے کا کوئی حق نہیں۔سابق وزیراعظم نے کہا کہ مجھے پورا یقین ہے کہ یہ الیکشن نہیں کرائیں گے، اگریہ مجھے پکڑلیں گے توکیا لانگ مارچ نہیں ہوگا،کیا لوگ نہیں نکلیں گے، کیا یہ چاہتے ہیں کہ منظم طور پر احتجاج نہ ہو ، یا یہ چاہتے ہیں کہ پاکستان سری لنکا کی طرح ہوجائے، منظم احتجاج روکا گیا توملک بند ہوجائیگا،
یہ لوگ فیصلہ کرلیں کہ کیا چاہتے ہیں۔ پی ٹی آئی چیئر مین نے کہا کہ ضمنی الیکشن میں الیکشن کمیشن نے کمزور حلقے چنے تھے، کراچی میں دھاندلی قوم کے سامنے ہے، وہاں کچھ نہیں ہوگا یہ ملے ہوئے ہیں، انہوں نے جو طریقے اختیار کیے کبھی نہیں ایسا دیکھا تھا، شائد بھارت کے جاسوس سے ایسا سلوک ہوتا ہو، جو کچھ ہو رہا ہے جمہوری دورمیں کبھی نہیں دیکھا۔ انہوںنے ایک بارپھر کہاکہ شہبازگل پر تشدد دیکھ کر ردعمل دیا تھا، شہبازگل پرجنسی تشدد کیا گیا، میں تویقین نہیں کر رہا تھا جب تصویریں دکھائی تب مجھے اندازہ ہوا۔
سینیٹر اعظم سواتی نے کہا کہ اللہ کا شکرادا کریں اللہ نے ہمیں ایک بہادر لیڈر دیا، نام نہاد جمہوری دور کے اندر سینیٹر کو ماورائے آئین گرفتار، تشدد کیا گیا، 17 سال سے سینیٹ کے اندر ہوں، آج اعظم سواتی نہیں ایک سینیٹر بول رہا ہے، وہ کون لوگ تھے جنہوں نے تشدد کیا، اللہ کا شکرہے سیسہ پلائی دیوارکی طرح عمران کے ساتھ کھڑے ہیں، دنیا کے تمام انصاف کے فورمزپراپنا معاملہ اٹھائوں گا۔
انہوںنے کہاکہ میری تین معصوم پوتیوں کے سامنے ایسا کیا گیا، جرم جو بھی ہو گا عدالت اس کے مطابق سزا دے، بے شمارصحافیوں کے ساتھ بھی ایسا سلوک کیا گیا، انصاف کے دروازے کھٹکھٹائوں گا، ملک، جمہوریت اس انداز سے نہیں چل سکتے، آئین و قانون کے دروازے کھولیں تاکہ دودھ کا دودھ اورپانی کا پانی ہوجائے۔اعظم سواتی نے کہاکہ تمام سینیٹرز، پارلیمنٹرینز، وکلا کو پیغام دیتا ہوں
اگر مجھے انصاف نہ ملا تو پارلیمنٹ اور عدلیہ کو بند کر دینا چاہیے، سینیٹرکے ساتھ ایک سنیئر وکیل بھی ہوں، پاکستان میں انصاف کا نظام مکمل طورپرختم ہوچکا ہے۔عمران نے کہاکہ پولیس نے صالح محمد کو الیکشن کمیشن کے خلاف احتجاج کرنے پرپکڑا، ایم این اے صالح محمد کے ساتھ ایسا سلوک کیا گیا، مسلم لیگ(ن)نے پاکستان کو گرے لسٹ میں ڈلوایا تھا، حماد اظہراوران کی پوری ٹیم نے بہت محنت کی،
پوری قوم کومبارکباد دیتا ہوں۔ایک سوال کے جواب میں سابق وزیراعظم نے کہاکہ بیک ڈورچینل سے ہمیشہ بات چیت ہوتی رہتی ہے، مجھے بیک ڈورمذاکرات کا کوئی نتیجہ نظر نہیں آرہا، چوروں کے 1100 ارب کے کیسز معاف اور ملک نیچے کی طرف جا رہا ہے، ہم صرف الیکشن چاہتے ہیں،
برطانوی وزیراعظم نے استعفیٰ دے دیا اور اپوزیشن کہہ رہی ہیں الیکشن کرائو۔ انہوںنے کہاکہ پاکستان میں سازش کے تحت اقتدارمیں آئے، سندھ ہائوس میں لوگوں کے ضمیرخریدے گئے، الیکشن کمیشن کو نظرنہیں آرہا، یہ اقتدارمیں آکرخود ہی قانون بنا کرفائدہ اٹھارہے ہیں۔ عمران خان نے کہاکہ چاہتے ہیں سیف اللہ نیازی انڈر گرائونڈ رہیں۔