کراچی (این این آئی)کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ سالانہ بنیادوں پر 72.5 فیصد کم ہو کر ستمبر میں 31 کروڑ 60 لاکھ ڈالر رہ گیا جواپریل 2021 کے بعد ماہانہ بنیاد پر سب سے کم ترین اعداد و شمار ہیں۔میڈیا رپورٹ کے مطابق اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق مالی سال 23ـ2022 کی پہلی سہ ماہی میں کرنٹ اکائونٹ خسارہ 2 ارب 20 کروڑ ڈالر تک پہنچ گیا ۔
جو ایک سال پہلے کے مقابلے میں 37.4 فیصد کم ہے۔عارف حبیب لمیٹڈ کے مطابق خسارے میں کمی کی بنیادی وجہ ملک کی کل درآمدات میں 19 فیصد کمی ہے، مجموعی برآمدات اور ترسیلات زر میں بھی اسی عرصے کے دوران بالترتیب 4 فیصد اور 12 فیصد کی کمی واقع ہوئی۔واضح رہے کہ گزشتہ ماہ (ستمبر میں) پاکستان کا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ اگست میں ماہانہ لحاظ سے 41.67 فیصد کم ہو کر 70 کروڑ ڈالر پر آگیا تھا جو کہ جولائی میں ایک ارب 20 کروڑ ڈالر تھا۔اسٹیٹ بینک نے اپنی ایک ٹوئٹ میں بتایا تھا کہ رواں مالی سال کے ابتدائی 2 ماہ کے لیے مالی سال 2022 کے اسی عرصے کے ایک ارب 90 کروڑ ڈالر کے مقابلے میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 50 کروڑ ڈالر کم ہوگیا، خسارے میں کمی کی بنیادی وجہ برآمدات میں 50 کروڑ ڈالر کا اضافہ اور درآمدات میں 20 کروڑ ڈالر کی کمی ہے’۔اسٹیٹ بینک کے اعداد و شمار کے مطابق اشیا اور خدمات میں تجارت کے توازن کے فرق میں بھی ماہانہ لحاظ سے 0.54 فیصد کمی ہوئی جس کے بعد یہ 3 ارب 98 کروڑ ڈالر رہ گیا۔
اگست کے دوران اشیا کی درآمدات 5 ارب 75 کروڑ ڈالر رہی جو کہ جولائی میں 5 ارب 35 کروڑ ڈالر تھی، دوسری جانب برآمدات میں بھی نمایاں اضافہ ہوا جو 23.38 فیصد بڑھ کر 2 ارب 81 کروڑ ڈالر تک پہنچ گئیں جو کہ جولائی میں 2 ارب 28 کروڑ ڈالر تھیں۔بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی جانب سے ترسیلات زر جولائی کے 2 ارب 52 کروڑ ڈالر کے مقابلے میں 2 ارب 72 کروڑ ڈالر تک پہنچ گئیں۔پاکستان نے گزشتہ مالی سال میں 17 ارب 30 کروڑ ڈالر یا ماہانہ اوسطاً ایک ارب 44 کروڑ ڈالر کا زبردست کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ ریکارڈ کیا تھا۔میٹس گلوبل کی ایک رپورٹ کے مطابق اسٹیٹ بینک کو توقع ہے کہ رواں سال کے دوران کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ کم ہو کر 10 ارب ڈالر ہوجائے گا۔