لاہو ر(این این آئی) پاکستان تحریک انصاف کے چیئر مین و سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ موجودہ حکمرانوں کو سکیورٹی تھریٹ سمجھتا ہوں اس لئے لانگ مارچ کر رہا ہوں، میں نے فیصلہ کیا ہے جن کے اثاثے باہر ہوں ان کو کوئی عہدہ نہیں دینا، جب میری حکومت تھی تو تمام کاموں کی ذمہ داری مجھ پر تھی،
تاہم اصل طاقت کسی اور کے پاس تھی،ذمہ داری میری تھی لیکن حکمرانی کسی اور کی تھی،مجھے ساڑھے 3سال میں آدھی پاور بھی مل جاتی تو شیر شاہ سوری سے مقابلہ کر لیتے، بلاول کبھی ادھر جارہا ہے کبھی ادھر، ان کو اس طرح بھاگنے سے کیا ملے گا؟ ہمیں قرض کی ادائیگی کیلئے ڈالر چاہئیں، اگر یہ سمجھتے ہیں کہ آرام سے باہر سے پیسے مل جائیں گے تو یہ غلط ہے،نوجوان ہر روز تیار رہیں کسی وقت بھی کال دے سکتا ہوں، اگر ہماری قو م امریکہ کے مسلط کئے گئے چوروں کے خلاف کھڑی نہ ہوئی تو چوروں کے پاکستان میں نوجوانوں کاکوئی مستقبل نہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ایوان وزیراعلیٰ میں سینئر صحافیوں سے ملاقات کے دوران گفتگو،ڈاکٹر ز فورم اور آئی ایس ایف کے کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ عمران خان نے کہا کہ جب ٹین ایجر تھا تو دعا کرتا تھا تیس سال سے آگے زندگی نہ ہو، تیس سے چالیس کا ہوا تو وہ عمر بہتر تھی، اب شائد ہی کوئی آدمی ہو جو 70 سال کی عمر میں سوچے کہ سب سے بڑا چیلنج اس کے سامنے ہے، ہر دس سال گزشتہ زندگی سے بہتر ہوتے گئے کیونکہ میں چیلنج قبول کرتا تھا،جس وقت سپورٹس مین کی زندگی سے چیلنج ختم ہوتا ہے زندگی رک جاتی ہے۔جب چیلنج ختم ہوتا ہے آپ کی زندگی ختم ہو جاتی ہے،جب میں کرکٹ کھیلتا تھا میری بڑی آسان زندگی تھی،کرکٹ پر تبصرہ کرتا تھا بڑے پیسے مل جاتے تھے،اللہ تعالی نے ہمیں بہت طاقت دی،جب قوم جدوجہد چھوڑ دے تو پھر عزت کھو دیتے ہیں۔
عمران خان نے مزید کہا کہ جب پیسے ختم ہوتے تو کرکٹ پر تبصرے کرتا جب قوم محنت کرنا، چیلنج لینا جدوجہد کرنا چھوڑ دے اور بھکاری بن جائے تو بہت برا ہے، حکومت میں رہ کر پتہ چلا پاکستانیوں کے اربوں روپے باہر ہیں، آئی ایم ایف سے چھ ارب ڈالر کے لیے اپنی آزادی سب چھوڑ دیتے ہیں۔انہوں نے کہاکہ 60 کی دہائی میں دنیا پاکستان کی مثال دیتی تھی، پاکستان کا سنگاپور سے مقابلہ تھا،
پاکستانی صدر کو امریکی صدر ائیرپورٹ پر لینے آیا، جب قوم بن جائے تو پیسہ اکھٹا کرنا مشکل نہیں ہوتا،امیر اور غریب ملک میں قانون کی حکمرانی کا فرق ہے۔انہوں نے کہا کہ رول آف لا ء انڈیکس میں ہمارے نادرن ایریا ز کا سائز سوئٹزرلینڈ سے ڈبل ہے، سوئٹزرلینڈ سے سب خوشحال ملک ہے کیونکہ وہاں رول آف لا ء انڈیکس ننانوے پر ہے۔انہوں نے کہا کہ بلاول کبھی ادھر جارہا ہے کبھی ادھر،
ان کو اس طرح بھاگنے سے کیا ملے گا؟ ہمیں قرض کی ادائیگی کیلئے ڈالر چاہئیں، اگر یہ سمجھتے ہیں کہ آرام سے باہر سے پیسے مل جائیں گے تو یہ غلط ہے۔ مارچ اس لئے کر رہا ہوں کہ ان لوگوں کو سیکورٹی تھریٹ سمجھتا ہوں، میں نے فیصلہ کیا ہے کسی کو عہدہ نہیں دینا جن کے اثاثے باہر ہوں، جبکہ ان حکمرانوں کے پیسے باہر پڑے ہیں۔ایک نجی ٹی وی کے مطابق عمران خان نے کہا کہ جب میں میری حکومت تھی تو تمام کاموں کی ذمہ داری مجھ پر تھی تاہم اصل طاقت کسی اور کے پاس تھی۔
ا نہوں نے کہا کہ شہبازشریف کا 16 ارب روپے کا سیدھا سیدھا کیس تھا اس میں کوئی دو رائے ہی نہیں تھی، جو ہینڈلرز تھے ان کو سب پتا تھا۔ ہم نے فیصلہ کیا اس کو وزیر بنانا ہی نہیں جس کے پیسے پاکستان سے باہر ہوں۔ انہوں نے کہا کہ مجھے ساڑھے 3سال میں آدھی پاور بھی مل جاتی تو شیر شاہ سوری سے مقابلہ کر لیتے، یہاں ذمہ داری میری تھی لیکن حکمرانی کسی اور کی تھی،جب قانون کی حکمرانی ہوتی ہے تو معاشرہ خوشحال ہوتا ہے۔ڈاکٹرز فورم سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ آج مختصر پیغام دینا چاہتا ہوں ڈاکٹرز کی آواز معاشرے میں سنی جاتی ہے،
آپ وہ لوگ ہیں جو سوسائٹی میں رائے بنانے والے ہیں، ڈاکٹرز کمیونٹی کی دنیا میں ہر جگہ ضرور بات سنی جاتی ہے، ڈاکٹرز کی ایک اہمیت ہوتی ہے، مریض ہمیشہ ڈاکٹرز سے وہ بات کرتا ہے جو کسی قریبی سے بھی نہیں کرتا، ڈاکٹرز کے رول کو انڈر اسٹیمیٹ نہیں کرنا چاہیے، آپ دکھی انسانیت کی خدمت کرتے ہیں، ارسطو نے اڑھائی سال پہلے ایک بیان دیا اگر معاشرے میں ظلم اور نا انصافی ہوگی تو ہر شہری سیاست میں حصہ لے گا، جب ظلم اور ناانصافی ہو تو جہاد کرنا ہوتا ہے ظالم کے خلاف جہاد اللہ کا حکم ہے۔
آئی ایس ایف کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ دنیا میں جب بڑے بڑے انقلاب آئے ہیں جب معاشرے بدلے ہیں جب قوموں کی تقدیر بدلی ہے ہمیشہ اس قوم کے طالبعلم اور نوجوان ا س کا ہر اول دستہ بنے ہیں۔ امریکہ کے اندر جب سول رائٹس موومنٹ شروع ہوئی تو وہ یونیورسٹیز میں شروع ہوئی۔ حقیقی آزادی کے پمفلسٹس ہر یونیورسٹی میں جا کر تقسیم کریں۔ جب تحریک پاکستان شروع ہوئی تھی تو آپ جیسے نوجوان نکلے تھے پاکستان کے طالبعلم نکلے تھے،انہوں نے لوگوں کو آزادی کے لئے جگایا تھا اور تیار کیا تھا۔ یہ آپ کی حقیقی آزادی کیلئے جہاد ہے یہ سیاست نہیں ہے۔
آئی ایس ایف آپ اس کے لئے تیار ہیں؟۔ آپ نے میرے ساتھ وعدہ کرنا ہے،کالجز او ریونیورسٹیز کے اندر آپ نے پیغام لے کر جانا ہے کہ اگر ہماری قوم ان چوروں کے خلاف جو امریکیوں نے ہمارے اوپر مسلط کئے ہیں کھڑی نہ ہوئی تونوجوانوں کاچوروں کے پاکستان میں کوئی مستقبل نہیں۔ بڑے سے بڑے ڈاکو ملک کی قیادت سنبھال لیں تو اس ملک کا کوئی مستقبل نہیں ہوتا، ایک اور مجرم کو سندھ کا گورنر بنا دیا ہے۔اس موقع پر عمران خان نے شرکاء سے ہاتھ اٹھا کر حلف بھی لیا۔انہوں نے کہا کہ اب زیادہ دیر نہیں ہے، آپ کو ہر روز تیار ہونا چاہیے کہ میں آپ کو کال دے سکتا ہوں۔