بدوملہی (آن لائن)نارووال مریدکے روڈ پر واقع گائوں ہچڑ میں آٹھ بے گنا ہ افراد کو قتل کرنیوالا اکیس سالہ فیض رسو ل بھٹی کوٹ عبداللہ کا رہائشی نکلا قاتل نے میٹرک کے امتحان میںاپنے سکو ل میںٹاپ کیا۔ ایف ایس سی سٹارزکالج نارنگ سے کی پھر یونیورسٹی آف نارووال میں بی ایس سی زوآلوجی میں داخلہ لیا۔
دستیاب معلومات کے مطابق یہ خاندان بہت عرصہ پہلے کوٹ راجپوتاں سے یہاں منتقل ہوا۔ ملزم کے والد ججی پہلوان نشہ کی زیادتی کے سبب فوت ہوئے ۔ اس کی والدہ محنت مزدوری کر کے تین بیٹوں چار بیٹیوں کا پیٹ پالتی ہیں۔ فیض نے دو روز پہلے اپنی ماں، بہن، مقامی سکول کے پرنسپل سر زبیر(داخل میو ہسپتال) اور ایک شخص کو زخمی کیا۔ اطلاعات کے مطابق مقامی لوگوںنے اسے قابوکرکے نار نگ پولیس کواطلاع دی ون فائیو پر کالز، ایس ایچ او، محرر حتیٰ کہ پٹرولنگ پولیس تک کو فون کے باوجود پولیس ٹس سے مس نہ ہوئی۔ اس بارے تھانہ نارنگ میں دو درخواستیں بھی جمع کرائی گئیں۔ اصل صورتحال تو شاید طبی ماہرین کے معائنہ اور پولیس تفتیش کے بعد ہی سامنے آ سکے گی تاہم ملزم فیض کی ذہنی حالت کے بارے میں مختلف آراء ہیں۔ پہلی یہ کہ یہ سرے سے بالکل ٹھیک ہے ۔ اسی لیے اس نے رات گئے اکیلے نے سوئے ہوئے افرادکوڈھونڈدھونڈکے کلہاڑ ی وآہنی راڈکی مددسے سروں پر ضرب پہنچا کے مارا۔ دوسری رائے یہ ہے کہ کچھ عرصہ پہلے اس نے اپنے والد کی قبر پر عملیات کیے جس سے ذہنی توازن بگڑا۔ کچھ کے نزدیک حالیہ واقعہ ان کے دماغ میں موجود رسولی اور ذہنی توازن بگڑنے کے باعث ہوا۔ میٹرک میں ملزم فیض رسول کے ایک کلاس فیلونے بتایاکہ سکول میں فیض رسول ایک شریف شائستہ اور لائق طالب علم تھا۔ خدا معلوم بعد کے تکلیف دہ واقعات کیسے اور کیونکر پیش آ گئے ۔مقتولیں میں نارووال مریدکے روڈ پر واقعے گائوں ہچڑ 8افرادکا قاتل بتایا گیاہے رانا اسد بھٹی ، عمیر صابر بھٹی ، شہروز مہر، سر فراز مہر، فوجی اکرم مہر، فیصل اکبر مہر، سیٹھ منا، شامل ہیں ۔