نیویارک (اے ایف پی) ڈالر کی قدر میں تیزی سے ہونے والے اضافے، یکے بعد دیگر ریکارڈ کے بعد دیگر کرنسیوں کیلئے خطرات بڑھ گئے ہیں، ڈالر کے مقابلے میں دیگر کرنسیوں کی قدر میں تیزی سے کمی کی شدت کا یہ سلسلہ 1997 کے بعد نہیں دیکھا گیا تھا جب دنیا بھر میں ایشیائی معاشی بحران کی گونج تھی۔
امریکا کے مرکزی بینک فیڈرل ریزرو کی جانب سے تیزی سے شرح سود میں اضافوں اور اس امریکی معیشت کی بہتری نے سرمایہ کاروں کو ڈالر کی جانب سے تیزی سے راغب کیا ہے، اس کے نتیجے میں ڈالر کی قدر میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے جبکہ برطانوی پاونڈ، بھارتی روپیہ، مصری پاونڈ اور جنوبی کوریا کی کرنسیوں کی قدر میں کمی ہوئی ہے جبکہ دیگر کرنسیوں کو بھی شدید کمی کا سامنا ہے۔ دنیا کی دو بڑی معیشیتوں چین اور جاپان کی کرنسیوں کی قدر میں بھی حالیہ ہفتوں میں تیزی سے کمی آئی ہے ، ڈالر کے مقابلے میں جاپان کی کرنسی 24سال کی کم ترین سطح پر پہنچ گئی ہے جبکہ چینی یوان کی قدر 14برس کی کم ترین سطح پر پہنچ گئی ہے ۔ انویسمنٹ بینک جیفریز سے تعلق رکھنے والے براڈ باشل کا کہنا ہے کہ اقدامات شدید تر ہوتے جارہے ہیں، انہوں نے خبردار کیا کہ اس سے ڈالر کے مقابلے میں دیگر کرنسیوں کے ایکسچینج ریٹس مزید گر سکتے ہیں اور صورتحال سنگین ہوجائے گی۔ اس صورتحال کے پیش نظر دیگر ممالک کے مرکزی بینکس نے بھی مہنگائی پر قابو پانے کیلئے اپنی اپنی مانیٹری پالیسی سخت کردی ہے تاہم تاحال ان اقدامات سے ان کرنسیوں کی مارکیٹ مستحکم نہیں ہوئی ہے جبکہ جاپان کی جانب سے بھی براہ راست اپنی کرنسی کو سپورٹ کرنے کی پالیسی بھی کامیاب نہیں ہوئی ہے۔