کراچی(مانیٹرنگ ڈیسک )محکمہ خوراک نے اربوں کی گندم غائب ہونے کے اسکینڈل کو بارش اور سیلاب میں دبا دیا‘ریکارڈ میں بتایا گیا کہ خریدی گئی گندم کھلے آسمان تلے رکھی تھی جوسیلاب کی نذرہوگئی ‘روزنامہ جنگ میں رفیق بشیر کی خبر کے مطابق اس وقت محکمہ خوراک تقریباًپٹے پر چل رہا ہے۔
جو افسر اچھا پیکیج دیتا ہے اس کو پسند کی پوسٹ مل رہی ہے،سیاسی تعلقات رکھنے والا ایک بااثرافسر محکمہ خوراک کے تمام فیصلے کرتا ہے.مذکورہ افسر کی مرضی سے گندم جاری کی جارہی ہےاور فی بوری گندم کے اجراء پر رشوت یہ شخص وصول کرتا ہے،حکومت کی سستا آٹا اسکیم سے فلورملز اور ٹریڈرز کو فائدہ ہوا ہے،تین روز گزرنے کے باوجودعوام کو شہر کے کسی علاقے میں 65 روپے کلو آٹا نہیں مل رہاجبکہ سستا آٹا اسکیم سے محکمہ خوراک کے افسران کروڑ پتی بن گئے ہیں ۔حکومت کی جانب سے اربوں کی زرتلافی دینے کے باوجود عوام کو کوئی فائدہ نہیں ہوا‘اس سلسلے میں فلور ملز مالکان کا کہنا ہے کہ سستا آٹا اسکیم سے ان فلور ملوں کو بھی فائدہ پہنچاجن کی ملز بند پڑی ہیں ‘اس سلسلے میں محکمہ خوراک کا موقف معلوم کرنے کے لئے ڈائر یکٹر فوڈ سندھ سید امداد علی شاہ سے بات کرنے کوش کی لیکن بات نہ ہوسکی۔