اسلام آباد(آن لائن ) اے این پی سربراہ اسفندیار ولی خان نے کہا ہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے ثاقب نثار اور تحریک انصاف کے گٹھ جوڑ کو بے نقاب کردیا ہے ، ہم بار بار کہہ رہے تھے نیب کے ذریعے ایک مخصوص سیاسی جماعت کیلئے راہ ہموار کی جارہی ہے، سپریم کورٹ بھی کہہ چکی ہے کہ تفریق پر مبنی کیسز سے نیب اپنی افادیت کھوچکی ہے،
ایون فیلڈ ریفرنس میں اسلام آباد ہائیکورٹ کی جانب سبے مریم نواز کی بریت کے فیصلہ پر ردعمل دیتے ہوئے مرکزی صدر اے این پی نے کہا کہ نیب ہی کے ذریعے سیاسی مخالفین کو دیوار سے لگا کرایک سیٹ والے کو پاکستان پر مسلط کیا گیا۔ یوسف رضا گیلانی ہو یا شاہد خاقان عباسی نیب کا کردار ہر کیس میں شرمناک رہا ہے ، جس کیس میں مریم نواز کو سزا سنائی گئی تھی، بقول عدالت اس پر کیس ہی نہیں بنتا ۔ آج یہ بھی ثابت ہوا کہ ثاقب نثار اینڈ کمپنی نے مخصوص سیاسی جماعت کو فائدے دینے کیلئے فیصلے کئے، اسفندیار ولی خان نے کہا قانون سب کے لئے برابر ہے، اصل انصاف وہی ہوتا ہے جو فیصلوں سے نظر آئے۔ بہت جلد یہ بات بھی سامنے آجائے گی کہ یہ فیصلے کس کے دباؤ میں آکر کئے گئے۔ ثاقب نثار نے ہی ایک سیاسی جماعت کے سربراہ کو تنخواہ نہ لینے کے جرم میں نااہل کیا۔ آف شور کمپنیاں عمران خان کی بھی نکل آئیں لیکن اس کو صادق اور امین قرار دیا گیا، اے این پی سربراہ کا کہناتھا کہ عدالتی فیصلہ یہ بھی ثابت کرتا ہے کہ عمران خان کو صادق اور امین قرار دینے والا خود جھوٹا ہے۔ضرورت اس بات کی ہے کہ جس نے انصاف کا خون کیا ہے اس کے خلاف کارروائی ہو۔ ثاقب نثار نے اپنے منصب کی توہین اور فرائض سے کوتاہی کی ہے۔ انہوں نے کہا نیب قوانین پر پارلیمان میں بحث کی جائے اور ترامیم کی جائے۔
ترامیم کے بغیر مستقبل میں بھی نیب کو آلہ کار بنا کر چور راستے سے لوگوں کو لایا جائے گا۔ جب تک تمام ادارے اپنے دائرہ اختیار میں نہیں رہیں گے جمہوریت کو خطرات لاحق ہوں گے۔ پارلیمان اور آئین و قانون کی بالادستی کے بغیر خوشحال اور مضبوط پاکستان کا خواب تعبیر نہیں ہوسکتا۔