اسلام آباد (این این آئی)ملک میں بڑے پیمانے پر سیلاب سے متاثر ہونے والے نصف سے زائد (54 فیصد) خاندان باہر، خیموں یا عارضی پناہ گاہوں میں سونے پر مجبور ہیں جو اکثر پلاسٹک کی پتلی چادروں سے زیادہ کچھ نہیں ہوتا، اس تباہی نے تقریباً 36 لاکھ افراد کو بے روزگار کر دیا ہے جس سے 3 کروڑ 30 لاکھ افراد کا ذریعہ معاش بری طرح متاثر ہوا ہے۔میڈیا رپورٹ کے مطابق
برطانیہ میں قائم ایک فلاحی ادارے سیو دی چلڈرن کے ایک سروے کے مطابق زیادہ تر خاندان اپنے گھر کھو چکے ہیں اور وہ سڑکوں کے کنارے خستہ حالت میں رہ رہے ہیں، پناہ کے لیے کپڑے یا ترپال کے ٹکڑوں کا استعمال کر رہے ہیں۔تنظیم نے کہا کہ 6 میں سے ایک خاندان کے پاس سر چھپانے کے لیے کچھ نہیں ہے، سروے میں شامل نصف سے زائد لوگوں کی بیت الخلا تک رسائی نہیں اور وہ باہر کھڑے پانی میں رفع حاجت کر رہے ہیں، جس سے ہیضہ اور پیچش جیسی سنگین بیماریاں پھیلنے کا زیادہ خطرہ ہے۔تنظیم کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا کہ سیلاب نے پانی کی سپلائی کو تباہ کر دیا ہے اور 80 فیصد خاندانوں کے پاس صاف پانی کی کمی کی اطلاع ہے اور بہت سے لوگوں کے پاس آلودہ پانی کے ذرائع سے پینے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں۔پاکستان میں سیو دی چلڈرن کے کنٹری ڈائریکٹر خرم گوندل نے کہا کہ پاکستان اس وقت صحت کی ایک بڑی ہنگامی صورتحال کی لپیٹ میں ہے اور ہم ہر روز بچوں کو پانی سے پیدا ہونے والی بیماریوں سے مرتا ہوئے دیکھ رہے ہیں، جب تک وہ شیلٹر، خوراک اور پانی کے بغیر باہر سونے پر مجبور رہیں گے چیزیں مزید بگڑتی جائیں گی۔فلاحی تنظیم نے کہا کہ وہ ان خاندانوں کو خوراک، ہنگامی پناہ گاہ اور طبی امداد سمیت ہنگامی امداد فراہم کررہی ہے جو اپنا سب کچھ کھو چکے ہیں۔مذکورہ تنظیم سوات اور خیبرپختونخوا میں دو میڈیکل کیمپ چلا رہی ہے جہاں وہ سیلاب سے متعلق بیماریوں میں مبتلا بچوں کو زندگی بچانے والی طبی خدمات فراہم کر رہی ہے۔
انٹرنیشنل لیبرآرگنائزیشن (آئی ایل او) کے نمائندے پیٹر بوویمبو نے کہا کہ ادارہ سیلاب سے ہونے والے نقصانات، خاص طور پر محنت کش طبقے اور ان کی بحالی کے طریقہ کار کا جائزہ لینے کے لیے ایک سروے کرے گا۔ساجد حسین طوری نے کہا کہ آئی ایل او ایک دہائی میں آنے والے بدترین سیلاب کے
ردعمل میں پاکستان کی مدد کر رہا ہے جس نے گھروں، فصلوں، ذریعہ معاش اور بنیادی ڈھانچے کو تباہ کر دیا اور لاکھوں لوگ غیر محفوظ ہو گئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ فی الحال ہم حکومتی ڈیٹا کا استعمال کر رہے ہیں اور اس کے مطابق مدد فراہم کر رہے ہیں۔