لاہور(این این آئی) پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ ہفتے سے میری تحریک شروع ہو رہی ہے اور وکلاء نے ملک کی حقیقی آزادی کے لئے میرے ساتھ نکلنا ہے،شیروں کی فوج ہو لیکن ان کا سردار گیدڑ ہو تو وہ ہار جائے گی،جس وزیر اعظم پر اربوں روپے کی کرپشن کے کیسز ہیں وہ ایک سزا یافتہ،
مفرور،جھوٹے اور جس نے ملک سے اربوں روپے لوٹ رکھے ہیں اس سے ملک کی نیشنل سکیورٹی کے سب سے اہم عہدے کیلئے مشاورت کررہا ہے،وکلاء پربہت بڑی ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ ملک میں قانون کی بالا دستی کے لئے کھڑے ہوں،آپ کو جو بھی دھمکیاں دے آپ بھی اس کو واپس یہ کہتے ہو ئے دھمکی دو کہ آئین میر ے بنیادی حقوق کا تحفظ کرتا ہے۔ لاہور میں وکلاء کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ امپورٹڈ حکومت پاکستان کو دلدل میں لے کر جارہی ہے، آج آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کہہ رہے ہیں کہ پاکستان سری لنکا جیسی صورتحال کی طرف جارہاہے، ایک طرف معیشت سکڑتی جارہی ہے بیروزگاری بڑھتی جارہی ہے اور دوسری طرف مہنگائی آسمانوں پر جاری ہے،قانون کی بالادستی کے بغیر ملک کو دلدل سے نہیں نکالا جا سکتا، جب تک اس ملک میں انصاف کا نظام ٹھیک نہیں ہو سکتا معیشت ٹھیک نہیں ہو گی۔امیر اور غریب ممالک میں ایک فرق ہے،امیر ممالک میں انصاف ہے لیکن جہاں غربت ہے وہاں جنگل کا قانون ہے وہاں انصاف نہیں ہے، کبھی کسی امیر ملک میں قبضہ گروپ نہیں دیکھے، عام آدمی کو تھانوں کے اندر ظلم کا نشانہ نہیں بنایا جاتا۔ کیا شہباز گل دہشتگرد تھا،مافیا کا حصہ تھا یا کریمینل تھا؟،وہ اسسٹنٹ پروفیسرہے اور امریکی یونیورسٹی میں پڑھاتا ہے، اسے دو دن ننگا کر کے تشدد کیا گیا، کسی مہذب معاشرے میں ایسا نہیں ہوتا۔
یہاں پر میڈیا پر سختیاں ہیں جو عمران خان کو دکھاتے اسے بند کر دیتے ہیں، جن صحافیوں کی کریڈیبلٹی ہے وہ ملک چھوڑ کر باہر جارہے ہیں۔ہمارے سوشل میڈیا کا ہیڈ ارسلان خالد پی ایچ ڈی ہے،بیس لوگ اس کے اندر گھس گئے سب عورتیں تھیں ایک نوجوان تھا ساری عورتوں کے سامنے اسے مارا گیا۔ قوم کو کہنا چاہتا ہوں کہ یہ ظلم کا نظام ہے یہ جنگل کا نظام ہے،طاقتور جو مرضی کرے اور جو کمزور ہے کوئی قانون اس کی حفاظت نہ کر ے۔
جب تک کسی ملک میں قانون کی بالادستی نہیں ہوتی اس ملک کے اندر سرمایہ کاری نہیں آتی وہاں کرپشن ہوتی ہے۔ایک مغربی ملک بتا دیں جس کے وزیر اعظم کے اربوں روپے کی جائیدادیں باہر ہوں، نریندر مودی کی کتنی باہر جائیدادیں ہیں؟، کوئی تصور بھی نہیں کر سکتا ملک کا وزیر اعظم اربوں روپے کے محلات اور کاروبار باہر رکھے، اس کے بچے کہیں ہم تو پاکستان کے شہری ہی نہیں، یہ تب ہوتا ہے جب طاقتور کے لئے ایک اور کمزور کے لئے دوسرا قانون ہے۔
انہوں نے کہا کہ شہباز شریف کے خلاف اسمبلیوں نے قرارداد پاس کی،کسی بھی معاشرے میں کوئی تصور کرسکتا ہے کہ ایسا شخص جسے ایف آئی اے کے اربوں روپے کیسز میں سزا ہونی تھی اس کے بیٹوں کو سزا ہونی تھی وہ وزیر اعظم بن جاتا ہے، وہ اس سزا یافتہ مفرور اور جھوٹے جو ملک سے اربوں روپے لوٹ کر باہر جائیدادیں بناتاہے اس سے مشاورت کرنے جارہا ہے کہ ملک کا آرمی چیف کون ہوگا، جو ملک کی نیشنل سکیورٹی کے لئے سب سے بڑا عہدہ ہے،
ایک ڈاکو ایک مفرور جواربوں روپے چوری کر کے باہر بھاگا ہو اہے اس سے مشاورت ہو گی، کوئی تصور کر سکتا ہے کہ کسی مہذب معاشہرے میں ایسا ہو سکتا ہے۔ہم اپنی قوم کو کیا پیغام دے رہے ہیں کہ چوری کرنا بری چیز نہیں ہے ڈاکہ مارو تو بڑا ڈاکہ مارو،چھوٹے چور جیلوں میں جاتے ہیں بڑے ڈاکو بچ نکلتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پانچ ماہ میں پاکستان کے ساتھ جو کیا ہے دشمن بھی ایسا نہیں کر سکتا، وہ معیشت جو مشکلات اور کورونا کے باوجود ٹھیک چل رہی تھی،سترہ سال بعد پاکستان کی سب سے زیادہ گروتھ ریٹ تھی اور اکنامک سروے ان کا اپنا چھاپاہوا ہے،
چار فصلوں کی کی پیداوار بڑھی، انڈسٹری کی گیارہ فیصد گروتھ تھی، کیسے چوروں کو مسلط کیا گیا،معیشت کا بھی بیڑہ غرق کیا گیا،آج بیروزگاری بڑھ رہی ہے، کسانوں کے ٹیوب ویل کے ریٹ آسمانوں پر ہیں،کھادوں کے ریٹ آسمانوں پر ہیں، فوڈ سکیورٹی کا مسئلہ بنا ہوا ہے۔انہوں نے کہا کہ چوروں نے آتے ہی نیب کی ترامیم کر کے اربوں روپے کے کرپشن کے کیسز ختم کرائے،پہلا این آر او مشرف نے دیا تھا اور دوسرا این آر او لے کر یہ اپنی چوری ختم کر کے اور ملک کا بیڑہ غرق کر رہے ہیں۔ وکلاء کی بہت بڑی ذمہ داری ہے کہ ملک میں قانون کی بالا دستی کے لئے کھڑے ہوں،
وکلاء کی ملک کوضرورت ہے،اپنے ملک کو حقیقی طور پر آزاد کرنے کے لئے، قانون کی بالا دستی کے لئے۔ایک دفعہ قانون ٹھیک کر دیں تو صرف پانچ لاکھ بیرون ملک اوورسیز سرمایہ کا ری کر دیں تو ہمیں آئی ایم ایف سمیت کسی سے بھیک مانگنے کی ضرورت نہیں پڑے گی۔انہوں نے کہا کہ شہباز شریف جہا ں جاتاہے پیسے مانگتا ہے اور کوئی انہیں پیسے دینے کے لئے تیار نہیں، سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ کا بازو پکڑ لیا اور کہا کہ اگر آپ ہمیں پیسے دیں گے تو میں اور میرے وزراء آپ سے وعدہ کرتے ہیں اس میں سے چوری نہیں کریں گے۔
سیکرٹری جنرل کو پتہ تھا کہ یہاں ساٹھ فیصد وزراء اور وزیر اعظم کرپشن کے کیسز میں ضمانت پر ہیں۔عمران خان نے کہا کہ ہفتے سے تحریک شروع ہو جائے گی،جب میں ملک کی حقیقی آزادی کے لئے کال دوں تو آپ نے میر ے ساتھ نکلنا ہے۔آپ کو جو بھی دھمکیاں دے آپ بھی اس کو واپس یہ کہتے ہو ئے دھمکی دو کہ آئین میر ے بنیادی حقوق کا تحفظ کرتا ہے۔ شیروں کی فوج ہو لیکن اس کا سردار گیدڑ ہو تو وہ ہار جائے گی۔ملک چوروں کے چنگل میں پھنسا ہو اہے، یہ انتخابات سے بھاگ رہے ہیں کیونکہ ان کو پتہ ہے کہ یہ انتخابات نہیں جیت سکتے، قوم کس طرف کھڑی ہے، یہ کوشش کر رہے ہیں کرسی پکڑ لیں ملک بیشک نیچے چلا جائے۔ان کے ہوتے ہوئے روپیہ33فیصد گرا ہے،ملک کی دولت کم ہوئی ہے لیکن ان کے باہر پڑی دولت میں 33فیصد اضاف ہوا ہے۔ انہوں نے کہاکہ سب فیصلہ کر لیں آئندہ اس پارٹی کو ووٹ نہیں دینا جس کی قیادت اور رہنماؤں کے پیسے باہر پڑے ہوں۔میں ملک کی حقیقی آزاد کے لئے جلد کال دوں گا۔