اسلام آباد(این این آئی)پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے چیئر مین اور اراکین افغان شہریوں کی پاکستان میں غیرقانونی موجودگی پر پھٹ پڑے اور کہا ہے کہ افغان پاکستان میں رہتے ہوئے پاکستان کیلئے مردہ باد کا نعرہ لگاتے ہیں ان کو یہاں رہنے کا حق نہیں۔بدھ کو پارلیمان کی پبلک اکانٹس کمیٹی کا اجلاس چیئرمین نور عالم خان کی صدارت میں منعقد ہوا،
جس میں کمیٹی کے اراکین افغان شہریوں کی پاکستان میں غیر قانونی موجودگی پر پھٹ پڑے۔اجلاس کے دوران چیئرمین نور عالم خان نے کہا کہ افغان شہریوں کو کراچی جیسے شہر میں کھلا چھوڑا ہوا ہے، یہاں تو ہر شہر میں افغانی بغیر دستاویزات کے پھر رہے ہیں حالانکہ ایران اور دیگر ممالک میں افغانیوں کیلئے میکنزم موجود ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کی سڑکوں پر پاکستان کو گالیاں نکالی جارہی ہیں، پاکستان میں رہتے ہوئے پاکستان کیلئے مردہ باد کے نعرے لگائے جارہے ہیں۔نور عالم خان نے اجلاس کے دوران کہا کہ اب تو بغیر دستاویزی ہوئے افغانیوں بچے بھی پیدا کرلئے ہیں اور پاکستان کو پہلے سے آبادی کے مسائل کا سامنا ہے۔چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے کہا کہ یہاں جو دہشت گرد پکڑا جاتا ہے وہ افغانی ہوتا ہے، کراچی میں سب سے زیادہ ڈکیتیوں میں ملوث افغانی ہیں اور صرف کراچی ہی نہیں بلکہ پشاور اور اسلام آباد میں بھی یہی حال ہے۔انہوں نے کہاکہ افغانیوں نے پاکستان کے لوگوں کے روزگار چھینے ہیں اور پھر پاکستان میں رہتے ہوئے پاکستان مردہ باد کا نعرہ لگاتے ہیں، امریکا جاکر امریکا مردہ باد کا نعرہ لگاکر دکھائیں۔نور عالم خان نے کہا کہ ہم پاکستان کو لبنان،عراق نہیں بنا سکتے، یواین سے افغان شہریوں کو کیمپس میں رکھنے کا کیوں نہیں کہا گیا؟ یو این سے کہا جائے کہ مردہ باد کہنے والوں کیلئے یہاں کوئی جگہ نہیں۔
چیئرمین پی اے سی نے کہا کہ جو لوگ رجسٹرڈ نہیں ان کو واپس ان کے ملک بھیجا جائے۔اس موقع پر سیکرٹری سفیران نے کہا کہ یہ بہت سنجیدہ مسئلہ ہے اس پر اراکین کے تحفظات درست ہیں،کمیٹی جو ڈائریکشنز دے گی اس پر عملدرآمد ہوگا۔اجلاس کے دوران سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے انکشاف کیا کہ دبئی سے 380 لوگوں کو ڈی پورٹ کیا گیا اور ان کے پاس پاکستانی پاسپورٹ تھا،
جس پر نور عالم خان نے کہا کہ اندازہ لگائیں کہ پاکستان کیخلاف نعرے بازی کرنیوالوں کے پاس پاکستانی پاسپورٹ تھے۔پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے دبئی سے ڈی پورٹ 380افغانیوں کی فہرست طلب کر کرتے ہوئے کہا کہ غیر قانونی افغان شہریوں کو کیمپوں میں رکھا جائے اور اگر کیمپوں میں نہیں رکھا جا سکتا تو واپس افغانستان بھجوائیں۔نور عالم خان نے کہا کہ جیسے باہر ممالک میں مہاجرین کیلئے کیمپ ہیں ویسے ہی بنائے جائیں،
پاکستان میں یہ روزگار کیلئے اہل نہیں ہیں کیوں کہ یہ ٹیکس تو دیتے نہیں ہیں اور ساتھ سمگلنگ میں بھی ملوث ہیں۔اس حوالے سے چیئرمین نادرا نے کہا کہ بارڈرز کے ذریعے آنے والے افغانیوں کیلئے بائیو میٹرک سسٹم کے ذریعے ڈیٹا اکھٹا کیاجا رہا ہے اور جن افغان لوگوں نے شناختی کارڈز حاصل کئے ان کے کارڈز کینسل کئے جا رہے ہیں۔چیئرمین پی اے سی نور عالم خان نے چیئرمین نادرا سے سوال کیا کہ کیا آپ کو معلوم ہے ملک میں سب سے زیادہ افغانیوں کو شناختی کارڈز کہاں دیئے گئے؟ جس پر چیئرمین نادرا شیخ روحیل اصغر نے کہا کہ آپ کے پاس افغان شہریوں کے شناختی کارڈز کا ڈیٹا ہے تو ہمیں فراہم کر دیں۔