ہفتہ‬‮ ، 09 اگست‬‮ 2025 

ایل ای ڈی بلب کا بڑھتا استعمال صحت کے لیے خطرناک قرار

datetime 19  ستمبر‬‮  2022
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

ایکسیٹر(این این آئی)جہاں زیادہ تر ممالک کم توانائی کا استعمال کرنے والے ایل ای ڈی کا استعمال کر رہے ہیں وہیں ماضی میں کی جانے والی تحقیقوں میں روشنی کی آلودگی کو نظر انداز کیا گیا ہے۔برطانیہ کی یونیورسٹی آف ایکسیٹر سمیت دیگر سائنس دانوں کی جانب سیکی

جانیوالی ایک نئی تحقیق میں خبردار کیا گیا ہے کہ مصنوعی نیلی روشنی کا بڑھتا استعمال انسانی صحت اور ماحولیات پر منفی اثرات مرتب کر سکتا ہے۔تحقیق میں کہا گیا کہ گزشتہ مطالعوں میں سیٹلائیٹ ڈیٹا نے نیلی، ہری اور سرخ روشنی کی لہروں کے درمیان مناسب تفریق نہیں کی تھی۔ڈیٹا کے حوالیسے سائنس دانوں کا کہنا تھا کہ مصنوعی روشنی میں بڑے پیمانے پر اسپیکٹرل شفٹ پایا گیا۔ اس مصنوعی روشنی میں ہائی پریشر سوڈیم لائٹس سے لے کر وائٹ ایل ای ڈیز شامل ہیں جن سے بڑے پیمانے پر نیلی شعاں کا اخراج ہوتا ہے۔ماضی کے مطالعوں میں یہ بتایا گیا تھا طویل مدت تک نیلی روشنی کا سامنا کرنے کا تعلق انسان کے متعدد خلیوں پر نقصان دہ اثرات سے ہے جو انسان کے عمر بڑھنے کے عمل کو تیز کر دیتے ہیں۔سائنس دانوں نے گزشتہ تحقیق کا حوالہ دیا جس میں رات کی مصنوعی روشنی کے میلاٹونِن ہارمون(اس ہارمون کا تعلق نیند کے چکر سے ہوتا ہے) پر اثرات کے متعلق بتایا گیا تھا۔ یعنی مصنوعی روشنی کے استعمال میں اضافے کا رجحان بڑے پیمانے پر نقصان دہ اثرات کے خطرات کو بڑھا سکتا ہے۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



انٹرلاکن میں ایک دن


ہم مورج سے ایک دن کے لیے انٹرلاکن چلے گئے‘ انٹرلاکن…

مورج میں چھ دن

ہمیں تیسرے دن معلوم ہوا جس شہر کو ہم مورجس (Morges)…

سات سچائیاں

وہ سرخ آنکھوں سے ہمیں گھور رہا تھا‘ اس کی نوکیلی…

ماں کی محبت کے 4800 سال

آج سے پانچ ہزار سال قبل تائی چنگ کی جگہ کوئی نامعلوم…

سچا اور کھرا انقلابی لیڈر

باپ کی تنخواہ صرف سولہ سو روپے تھے‘ اتنی قلیل…

کرایہ

میں نے پانی دیا اور انہوں نے پیار سے پودے پر ہاتھ…

وہ دن دور نہیں

پہلا پیشہ گھڑیاں تھا‘ وہ ہول سیلر سے سستی گھڑیاں…

نیند کا ثواب

’’میرا خیال ہے آپ زیادہ بھوکے ہیں‘‘ اس نے مسکراتے…

حقیقتیں(دوسرا حصہ)

کامیابی آپ کو نہ ماننے والے لوگ آپ کی کامیابی…

کاش کوئی بتا دے

مارس چاکلیٹ بنانے والی دنیا کی سب سے بڑی کمپنی…

کان پکڑ لیں

ڈاکٹر عبدالقدیر سے میری آخری ملاقات فلائیٹ میں…