لندن (این این آئی)وزیر اعظم شہباز شریف اور سابق وزیراعظم محمد نواز شریف کی ملاقات میں اتفاق کیا گیا ہے کہ الیکشن مقررہ وقت پر ہونگے۔وزیراعظم شہباز شریف اور مسلم لیگ (ن)کے قائد نواز شریف کی لندن میں ملاقات کی اندرونی کہانی سامنے آگئی۔نواز شریف اور شہباز شریف کی ملاقات تقریبا ساڑھے 3 گھنٹے جاری رہی۔
ذرائع کے مطابق ملاقات میں دباؤ کے باوجود مقررہ وقت پرالیکشن کرانے پر اتفاق ہوا اور فیصلہ ہوا ہے کہ حکومت اپنی آئینی مدت پوری کرے گی۔ذرائع کا کہنا ہے کہ پنجاب حکومت کی تبدیلی کیلئے کوششیں کرنے پربھی غور کیا گیا۔پنجاب حکومت کی تبدیلی کی صورت میں وزیراعلی کیلئے حمزہ شہباز اور دیگر ناموں پربھی غور کیا گیا۔ذرائع کے مطابق ملاقات میں نومبر میں اہم تعیناتی سے متعلق بھی تبادلہ خیال ہوا۔وزیر اعظم شہباز شریف نے اپنے بڑے بھائی اور مسلم لیگ (ن)کے قائد نواز شریف سے ملاقات کی جس میں سیاسی صورتحال سمیت اہم امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ ذرائع کے مطابق وزیر اعظم شہباز شریف اتوار کو لندن میں حسن نواز کے دفتر پہنچے اور سابق وزیراعظم محمد نوازشریف سے ملاقات کی جس میں اسحاق ڈار خواجہ آصف سلیمان شہباز مریم اورنگزیب بھی موجود تھے۔وزیر اعظم شہباز شریف کی حسن نواز کے دفتر آمد پر نواز شریف نے استقبال کیا، ملاقات میں سیاسی صورتحال سیلاب کی تباہ کاریوں پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ شہباز شریف نے ملاقات میں عمران خان کی حکومت مخالف مہم، پنجاب میں سیاسی صورت حال، معاشی بحران اور دیگر امور پر نواز شریف کو آگاہ کیا۔بعدازاں ملاقات کے بعد شہباز شریف نے میڈیا سے پاکستان میں سیلابی صورتحال پر مختصر بات کرتے ہوئے کہاکہ ان کی نواز شریف سے طویل مشاورت ہوئی ہے۔وزیر اعظم نے کہا کہ حکومت سیلاب متاثرین کی بحالی کیلئے اداروں کی مدد سے کام کررہی ہے،
برادرممالک کاتعاون جاری ہے اور امدادی سامان آرہا ہے، پاکستانی عوام بھی سیلاب متاثرین کیلئے عطیات فراہم کر رہے ہیں۔شہباز شریف نے کہا کہ سیلاب میں گھریعوام کی ہرممکن مدد کی جائے گی، حکومت پاکستان اور صوبائی حکومتیں فرض کی ادائیگی کر رہی ہیں، سیلاب متاثرین میں بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے تحت رقم تقسیم کی جارہی ہے، عنقریب سیلاب متاثرین کیلئے پیکیج کا اعلان کیا جائے گا۔خیال رہے کہ وزیراعظم شہباز شریف وفد کے ہمراہ برطانیہ پہنچے ہیں وہ ملکہ الزبتھ دوئم کی آخری رسومات میں شرکت کرنے کے بعد اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 77ویں اجلاس میں شرکت کے لیے لندن سے امریکا روانہ ہوں گے۔