اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) معروف اینکر پرسن کامران شاہد نے عمران خان کی جانب سے آرمی چیف کے حوالے سے بیان پر کہا کہ ایک ہوتا ہے کرپٹ مافیا، ایک نیا آ یا ہے پاپولیرٹی مافیا، دونوں رول آف لاء سے اوپر ہوتے ہیں، انہوں نے کہا کہ شامی سے فرما رہے تھے کورٹس کے حوالے سے، اب آپ دیکھیں کہ آرمی تو یہی کر سکتی ہے کہ
ملک کے اندر مارشل لاء نہ لگائے۔ یا پھر ٹوئٹ کا جواب دے دیا اس سے زیادہ کچھ نہیں کر سکتی، کرنا تو قانونی اداروں نے ہے، عدالتوں نے کرناہے، عدالتوں نے عمران خان کو جس طرح کی ڈھیل دی ہوئی ہے ورنہ فوج کے اوپر آج ان کے منہ سے نہیں نکل گیا بیان، وہ یہ بیانیہ بڑھاتے جا رہے ہیں، میں نہیں سمجھتا کہ ان کے منہ سے نکل گئی ہے یہ بات، انہوں نے باقاعدہ دلائل دے کر بتایا کہ ایک وجہ یہ ہے اور دوسری وجہ یہ ہے۔ کامران شاہد نے پروگرام میں انکشاف کرتے ہوئے کہاکہ عمران خان نے ابھی آرمی چیف پر تین شدید قسم کے اور الزامات لگانے ہیں۔ دوسری جانب ترجمان پاک فوج نے تحریک انصاف کے چیئر مین اور سابق وزیراعظم عمران خان کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی کے پاک فوج کی سینئر قیادت کے بارے میں ہتک آمیز اور انتہائی غیر ضروری بیان پر پاکستان آرمی میں شدید غم و غصہ ہے۔فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا کہ ایک ایسے وقت میں پاک فوج کی سینئر قیادت کو متنازع بنانے کی کوشش انتہائی افسوس ناک ہے جبکہ پاک فوج قوم کی سیکیورٹی اور حفاظت کے لیے ہر روز جانیں قربان کر رہی ہے۔بیان میں کہا گیا کہ آرمی چیف کی تعیناتی کا آئین میں واضح طریقہ کار موجود ہے اس کے باوجود سینئر سیاست دانوں کی جانب سے اس عہدے کو متنازع بنانے کی کوشش انتہائی افسوس ناک عمل ہے،
پاک فوج کی سینئر لیڈر شپ کی اہلیت اور حب الوطنی، اْن کی دہائیوں پر محیط بے داغ اور شاندار عسکری خدمات سے عیاں ہے۔آئی ایس پی آر کے مطابق پاک فوج کی اعلیٰ قیادت کو سیاست میں ملوث کرنے کی کوشش اور آرمی چیف کی تعیناتی کے طریقہ کار کو متنازع بنانا نہ پاکستان کے مفاد میں ہے اور نہ ہی پاک فوج کے مفاد میں ہے، پاکستان آرمی اسلامی جمہوریہ پاکستان کے آئین کی بالادستی کے عزم پر قائم ہے۔