پیر‬‮ ، 23 دسمبر‬‮ 2024 

سپریم کورٹ نے حکومت کو نوٹس جاری کر دیا

datetime 1  ستمبر‬‮  2022
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(این این آئی)سپریم کورٹ نے سابق وزیراعظم عمران خان کی جانب سے نیب ترامیم کے خلاف درخواست پر حکومت کو نوٹس جاری کردیا جبکہ وفاقی حکومت نے کیس میں جواب جمع کراتے ہوئے نیب ترامیم کیخلاف عمران خان کی درخواست خارج کرنے کی استدعا کی

اور درخواست قابل سماعت ہونے پر اعتراض اٹھا دیا۔ جمعرات کو نیب ایکٹ میں ترامیم کے خلاف عمران خان کی پٹیشن کی سماعت چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس منصور علی پر مشتمل بینچ نے کی۔عمران خان کے وکیل خواجہ حارث نے عدالت سے کہا کہ وہ ترامیم رکھنا چاہیں گے جو بادی النظر ہی میں آئین سے متصادم ہیں،وفاق کے وکیل مخدوم علی خان نے عدالت سے استدعا کی کہ ترمیم شدہ پٹیشن جمع کروا دی گئی ہے، بہتر ہوگا کہ انہیں نوٹس کر دیں تاکہ اس کا جواب بھی آ جائے، عدالت نے نئی ترامیم کے خلاف بھی عمران خان کی درخواست ابتدائی سماعت کے لیے منظور کرلی۔خواجہ حارث نے ابتدائی دلائل میں عدالت کو بتایا کہ آمدن سے زائد اثاثوں کا جرم ثابت کرنا ناممکن بنا دیا گیا، ترمیم کے بعد کرپشن کے پیسے سے اثاثے ثابت کرنے پر ہی کارروائی ہوسکے گی۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ یہ حقیقت ہے کہ لوگ ٹیکس گوشواروں میں مکمل اثاثے اور آمدن ظاہر نہیں کرتے، جس پر عمران خان کے وکیل نے کہا کہ آمدن یا اثاثے ظاہر نہ کرنا نیب کا جرم نہیں بنتا۔ ظاہر نہ کردہ آمدن کا غیر قانونی ہونا لازمی نہیں۔دوران سماعت جسٹس منصور علی شاہ نے ریمارکس دئیے کہ کیا عدالت خود قانون لکھ سکتی ہے؟ جس پر خواجہ حارث نے کہا کہ عدالت سے قانون سازی نہیں،

ترامیم کالعدم قرار دینے کی استدعا کی ہے۔پاکستان نے عالمی انسداد کرپشن کنونشن پر دستخط کر رکھے ہیں جب کہ نیب قانون میں ترامیم عالمی کنونشن کے خلاف ہیں۔جسٹس منصور علی شاہ نے سوال کیا کہ ترامیم کالعدم قرار دینے سے پرانا قانون کیسے بحال ہوسکتا ہے؟، جس پر عمران خان کے وکیل خواجہ حارث نے جواب دیا کہ ترامیم کالعدم ہوں گی تو پرانا قانون ازخود بحال ہوجائے گا۔ بعد ازاں عدالت نے وفاقی حکومت کو عمران خان کی ترمیم شدہ درخواست پر نوٹس جاری کرتے ہوئے مقدمے کی مزید سماعت ستمبر کے آخری ہفتے تک ملتوی کر دی۔

دریں اثناء وفاقی حکومت نے اپنے جواب میں کہا کہ درخواست میں عوامی اہمیت اور قانونی نہیں بلکہ سیاسی معاملہ اٹھایاگیا ہے اور واضح نہیں کہ ترامیم بنیادی حقوق سے کس طرح متصادم ہیں۔حکومت نے کہا کہ عمران خان نہ نیب ترامیم سے متاثرہ فریق ہے نہ درخواست نیک نیتی پر مبنی ہے، سپریم کورٹ قرار دے چکی ہے کہ سیاسی معاملات میں مداخلت نہیں کرے گی، عمران خان خود اپنی حکومت میں ایسی ترامیم بذریعہ آرڈیننس کرتے رہے ہیں۔

حکومت نے موقف اختیار کیا کہ عمران خان نے نیب ترامیم کو اسلامی بنیادوں پر چیلنج کیا ہے، جبکہ ترامیم خلاف شریعت قرار دینے کا دائرہ اختیار شریعت کورٹ کا ہے، عمومی نوعیت کے الزامات پر نیب ترامیم کو کالعدم قرار نہیں دیا جا سکتا۔جواب میں کہا گیا کہ نیب اپنے قیام کے روز سے ہی تمام تنازعات کی بنیادی وجہ ہے، اس نے حکومتی مشینری کو مفلوج، معیشت کو بدحال، سرمایہ کاروں کو حراساں کیا، نیب قانون میں تمام ترامیم عدالتی فیصلوں کو مدنظر رکھتے ہوئے کی گئی ہیں، عمران خان سمیت انکی پارٹی نے پارلیمنٹ میں نیب ترامیم کی مخالفت نہیں کی۔

موضوعات:



کالم



طفیلی پودے‘ یتیم کیڑے


وہ 965ء میں پیدا ہوا‘ بصرہ علم اور ادب کا گہوارہ…

پاور آف ٹنگ

نیو یارک کی 33 ویں سٹریٹ پر چلتے چلتے مجھے ایک…

فری کوچنگ سنٹر

وہ مجھے باہر تک چھوڑنے آیا اور رخصت کرنے سے پہلے…

ہندوستان کا ایک پھیرا لگوا دیں

شاہ جہاں چوتھا مغل بادشاہ تھا‘ ہندوستان کی تاریخ…

شام میں کیا ہو رہا ہے؟

شام میں بشار الاسد کی حکومت کیوں ختم ہوئی؟ اس…

چھوٹی چھوٹی باتیں

اسلام آباد کے سیکٹر ایف ٹین میں فلیٹس کا ایک ٹاور…

26نومبر کی رات کیا ہوا؟

جنڈولہ ضلع ٹانک کی تحصیل ہے‘ 2007ء میں طالبان نے…

بے چارہ گنڈا پور

علی امین گنڈا پور کے ساتھ وہی سلوک ہو رہا ہے جو…

پیلا رنگ

ہم کمرے میں بیس لوگ تھے اور ہم سب حالات کا رونا…

ایک ہی بار

میں اسلام آباد میں ڈی چوک سے تین کلومیٹر کے فاصلے…

شیطان کے ایجنٹ

’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…