کالام (این این آئی)وزیر اعظم شہباز شریف نے خیبر پختوانخوا کے سیلاب سے متاثرہ علاقوں کے دورے کے دوران بحالی کے لیے 10 ارب روپے کی گرانٹ کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم این ڈی ایم اور کے پی حکومت کے ساتھ مل کر متاثرین کی بحالی کے لیے کام کریں گے،
اتحادی حکومت آخری متاثرہ فرد کی بحالی تک اپنی کوششیں جاری رکھے گی، آئی ایم ایف پروگرام کی بحالی سے ملک ڈیفالٹ ہونے کے خطرہ سے نکل گیا، اللہ کرے پاکستان کے لئے آئی ایم ایف کا آخری پروگرام ہو، ہم پاکستان کو دنیا میں اس کا کھویاہوا مقام واپس دلانے کے لئے کوشاں ہیں،اللہ تعالیٰ نے پاکستان کو انسانی اور قدرتی وسائل سے نوازا ہے، ان علاقوں میں پھنسے تمام سیاحوں کو جمعرات تک نکال لیں گے۔ سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں بچاؤ اور امدادی سرگرمیوں کا جائزہ لینے کے بعد کانجو میں سیلاب متاثرین سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ آج میں خیبر پختونخوا کے دورہ پرآیا ہوں لوگوں سے ملا ہوں۔ان سے بات چیت کی۔یہاں سنٹر میں عورتوں،بچوں سمیت کافی سیاح بھی موجود ہیں انہیں ان کے گھروں تک پہنچا دیں گے،افواج پاکستان کے ہیلی کاپٹر انہیں نکال رہے ہیں۔یہاں پھنسے تمام سیاحوں کو نکالیں گے،مدین،بحرین کالام میں دریامیں پانی چڑھنے سے تباہی ہوئی،کوئی شک نہیں کہ یہ قدرتی آفت ضرور تھی لیکن ناقص انسانی منصوبہ بندی کی وجہ سے یہ نقصان ”مین میڈ“ ہے۔ہوٹل دریاؤں میں اور پانی میں غلط طور پر تعمیر کئے گئے۔پل بھر میں یہ مسمار ہوئے،گھروں کو نقصان پہنچا،پل سڑکیں متاثر ہوئیں۔
انہوں نے کہا کہ حکومت پاکستان صوبائی حکومت،مسلح افواج پاکستان،این ڈی ایم اے،منتخب نمائندے،انتظامیہ اور پی ڈی ایم اے کے ساتھ مل کر دن رات مدد کررہے ہیں۔یہاں سے سیاحوں کے انخلا کا عمل دن رات جاری ہے اس پر آرمی چیف اور ائیر چیف کے شکر گزار ہیں۔بتایا گیا ہے کہ جمعرات تک یہاں پھنسے تمام سیاحوں کو نکال لیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ یہاں جو تباہی آئی ہے،
یہ دریا کے بپھر جانے کی وجہ سے آئی۔انہوں نے کہا کہ گزشتہ روز چیف آف آرمی سٹاف نے بھی یہاں کادورہ کیا۔سندھ بلوچستان میں بارشوں سے تباہی ہوئی ایک ہزار سے زیادہ لوگ جاں بحق ہوئے۔تمام میدانی علاقے سمندر کا منظر پیش کررہے ہیں،ہزاروں لوگ زخمی، لاکھوں بے گھر ہوئے ہیں۔انفراسٹرکچر کو نقصان پہنچا۔7 لاکھ جانور پانی میں بہہ گئے۔لاکھوں ایکڑ اراضی پر فصلوں کو نقصان پہنچا ہے۔
کھجور کیدرخت،چاول کپاس کی فصل تباہ ہوئی۔انہوں نے کہا لاکھوں لوگ کھلے آسمان تلے پناہ لئے ہوئے ہیں۔پوری قوم کی کاوش سے انہیں محفوظ مقام پر پہنچایا گیا ہے۔میں صوبائی حکومتوں،پاک فوج اور اینڈی ایم و پی ڈی ایم کو شاباش دیتا ہوں جو متاثرین کی بحالی کے لئے دن رات کوشاں ہیں۔انہوں نے کہا کہ سڑکیں اور پل ٹوٹ گئے،بجلی کانظام درہم برہم ہوا ہے۔ وزیر توانائی سندھ اور سیکرٹری بلوچستان میں ہیں۔
ایف ڈبلیو او اور این ایچ اے بھرپور انداز میں فعال ہیں۔انہوں نے کہا وفاقی حکومت 28 ارب روپے این ڈی ایم اے اوربی آئی ایس پی کے ذریعے دے رہی ہے۔سندھ و بلوچستان میں 25 ہزار روپے فی خاندان کے حساب سے تقسیم جاری ہے۔سندھ15 ارب اور بلوچستان کے لئے 10 ارب روپے فراہم کئے ہیں،نقصان اس سے بھی زیادہ ہے، مزید رقم فراہم کریں گے۔باقی صوبوں میں بھی رقم کی فراہمی شروع کررہے ہیں۔جاں بحق ہونے والوں کے لواحقین کو 10 لاکھ روپے فی کس اور زخمیوں کو تین لاکھ روپے دے رہے ہیں،
اس رقم سے بچھڑنے والوں سے ان کے نقصان کاازالہ تونہیں ہو سکتا لیکن حکومت کا یہ فرض ہے اور ہم یہ فرض نبھا رہے ہیں۔فصلوں کے نقصان کا جائزہ لے رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ساڑھے 3 ہزار کلومیٹر سے زیادہ سڑکیں تباہ ہوئی ہیں۔ انہوں نے خیبر پختونخوالئے 10 ارب روپے فراہم کرنے کا اعلان کیا تاکہ این ڈی ایم اے کے ساتھ مل کر یہ رقم متاثرین میں تقسیم ہو۔ہماری اتحادی حکومت ہے،ہم سب کی مشترکہ ذمہ داری ہیکہ عوام کواس مشکل سے نکالنے کے لئے ہر ممکن کاوش کریں،
اس کی نگرانی خود کروں گا،یہ ایک کٹھن مرحلہ ہے۔ ہمارے دوست بردارملک بھی مدد فرہم کررہے ہیں،سربراہان مملکت اظہار یکجہتی کررہے ہیں اور انہوں نے ہر طرح کی مدد کا یقین دلایا ہے۔ترکی،متحدہ عرب امارات سے امدادی سامان بھیجا جارہا ہے۔ترکی سے امدادی سامان لے کر ٹرین آرہی ہے۔ امدادی سامان کی این ڈی ایم اے اور پی ڈی ایم اے کے ذریعے تقسیم کی جارہی ہے۔انہوں نے کہاکہ متحدہ عرب امارات سے 50 ملین ڈالر مالیت کے سامان کی پہلی کھیپ کے طور پر دیا جارہا ہے۔
امریکا نے 30 ملین ڈالر امداد کا اعلان کیا ہے۔این ڈی ایم اے، پی ڈی ایم اے کے ساتھ مل کریہ امداد تقسیم کررہی ہے۔متاثرین کے لئے ملنے والی امداد امین بن کر متاثرین تک پہنچائیں گے۔انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کے شکر گزار ہیں،جنہوں نے وزارت خارجہ کی اپیل پر 160 ملین ڈالر کا پروگرام بنایا۔عالمی ادارے،ڈونرز بھی اپنا حصہ ڈالیں گے۔ انہیں یقین دلایا ہے کہ یہ پیسہ شفاف انداز میں مستحقین تک پہنچائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ پورا یقین ہے کہ اتحادی حکومت،صوبائی حکومت،افواج پاکستان این ڈی ایم اے اور پی ڈی ایم اے مل کر دکھی لوگوں کو اپنے گھروں میں آباد کریں گے۔شبانہ روز محنت کرکے یہ پیسہ متاثرین تک پہنچائیں گے۔انہوں نے کہا کہ ابھی آئی ایم ایف سے قرض پروگرام کی منظوری سے پاکستان ڈیفالٹ ہونے سے بچ گیا ہے۔میراقوم کو پیغام ہے کہ اللہ کرے یہ آئی ایم ایف کے ساتھ ہمارا آخری پروگرام ہو۔اس کے بعد ہم ہمت کریں،محنت کریں اپنے وسائل بروئیکار لائیں،
اللہ نے ہمیں قدرتی اور انسانی وسائل ودولت سے مالامال کیا ہے۔ذہین قوم،زراعت،صنعت،پیشہ ور افراد،سب مل کراپنے پاؤں پر کھڑے ہوجائیں گے۔ اگر ہم قوت کے ساتھ ان مصائب کا سامنا کرکیآنے والی نسلوں کو عزت وقاردیں گے تو قائداعظم کے خواب کی تعبیر ہوگی اورلاکھوں لوگوں نے پاکستان کے لئے جو قربانیاں دی ہیں،ان کی روحوں کو سکون ملے گا اور دنیا میں پاکستان کا کھویا ہوا مقام دلانے میں کامیاب ہوں گے۔یہ قوم کی بڑی خدمت ہوگی جن جماعتوں نے یہ حکومت بنائی ان کی طرف سے یہ قوم کی بڑی خدمت ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ تمام وہ لوگ جن کو اللہ نیپاکستان کی تقدیر اور دکھ کو سکھ میں بدلنے کی قدرت اور وسائل دیئے ہیں وہ غموں کوخوشیوں میں بدلیں، یہی ہمارا فرض اور اسی میں عزت ہے۔انہوں نے کہا کہ دیر،اپر کوہستان اور شانگلہ سمیت دیگر علاقوں کادورہ جلد کروں گا۔متاثرین کی بحالی کے لئیاللہ کی رضا سے اپنی پوری کوشش کریں گے۔ قبل ازیں وزیراعظم شہباز شریف نے خیبر پختونخوا میں سیلاب سے متاثرہ علاقوں کالام اور سوات کا دورہ کیا۔وزیر اعظم نے سیلاب متاثرین سے بات چیت بھی کی۔
وزیر اعظم نے اس موقع پر کہا کہ یہاں پھنسے تمام سیاحوں کو نکالیں گے اور اس عمل کی خود نگرانی کروں گا۔امدادی کاموں کی نگرانی بھی خودکروں گا۔کانجو میں پاک فوج اور این ڈی ایم اے کی جانب سے وزیر اعظم کو بتایا گیا کہ اپر سوات کالام میں فتح پور سے بحرین تک 18 کلومیٹر سڑک کو نقصان پہنچا،59 ہوٹل تباہ ہوئیجبکہ 20 سے 25 ہوٹل جزوی متاثر ہوئے۔کمراٹ سے 500 سے 700 سیاح جبکہ کالام سے1400 سے 1500 سیاح نکالے گئے۔مٹلٹان میں ہائیڈرو پاور پراجیکٹ پر کام کرنے والے 150 مزدوروں کو نکالا گیا۔ متاثرین کو خوراک فراہم کی گئی۔
اس علاقے میں 22 افراد جاں بحق 15 زخمی ہوئے۔دس پل تباہ ہوئے،165 گھر مکمل تباہ اور 230 جزوی تباہ ہوئے۔مٹہ،بحرین اور شانگلہ میں 15 شاہرائیں متاثر ہوئیں۔وزیراعظم کو بتایا گیا کہ کانجو میں سیلاب سے 22 افراد جاں بحق ہوئے،کالام میں 165 گھر تباہ ہوئے ہیں۔ وزیراعظم جرمنی سے آئے ہوئے سیاح خاندان سے بھی ملے۔انہیں بتایا گیا کہ یہاں 600 سے 700 تک سیاح ابھی موجود ہیں جنہیں کل تک نکال لیا جائے گا۔
وزیر اعظم نے سیاحوں سے ملاقات بھی کی۔ان کو دی جانی والی سہولیات کا جائزہ بھی لیا۔انہیں بتایا گیا کہ بھاری مشینری سے بحالی کاکام جاری ہے۔ہماری پہلی ترجیح سڑکوں کی بحالی ہے۔ وزیر اعظم کو بتایا گیا کہ مدین،بحرین،سیدو شریف اور کالام میں کئی پل اورسڑکیں تباہ ہوئیں۔وزیر اعظم نے این ایچ اے کو ہدایت کی کہ شاہراؤں کو جلد بحال کیا جائے۔کالام میں پھنسے سیاحوں کو فوری نکالا جائے۔وزیر اعظم نے ہنگامی بنیادوں پر سڑکوں کی بحالی کاکام ایف ڈبلیو او کے حوالے کردیا۔وہاں پھنسے سیاحوں کو نکالنے کے لئے فوری ہیلی کاپٹر فراہم کر ادیا۔