اسلام آباد (مانیٹرنگ، این این آئی)تحریک انصاف کے چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان شہباز گل سے ملنے پمز ہسپتال گئے لیکن پولیس نے انہیں ملنے کی اجازت نہیں دی، اس موقع پر انہوں نے ایک پریس کانفرنس کی،بار بار فوٹو گرافرز اور صحافیوں
کو بیٹھنے کا کہا جاتا رہا لیکن نہ شور شرابا کم ہوا نہ ہی صحافی بیٹھے، جس پر عمران خان شدید غصے میں آ گئے اور غصے میں کہا کہ بیٹھ جاؤ اور اس کے بعد پریس کانفرنس کا آغاز کردیا، واضح رہے کہ سابق وزیراعظم عمران خان اپنے چیف آف سٹاف شہباز گل سے ملاقات کیلئے پمز ہسپتال پہنچے جہاں پر ان کی ملاقات پی ٹی آئی رہنما شہباز گل نہ ہوسکی۔ پمز ہسپتال کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ عدالت کے حکم کے باوجود پولیس نے ہمارا راستہ روکا، پولیس نے مجھے شہباز گل سے ملاقات نہیں کرنے دی، پولیس بتائے وہ کس سے آرڈرلے رہی ہے، بتایا جائے ملک میں قانون یا ڈنڈے کی حکمرانی ہے۔انہوں نے کہا کہ (آج) ہفتہ کو شہبازگل کے لیے ریلی نکالیں گے، اسلام آباد کے لوگوں کو ریلی میں شرکت کی دعوت دیتا ہوں۔انہوں نے کہاکہ شہبازگل پر اگر ٹارچر ہو سکتا ہے تو کسی پر بھی ہوسکتا ہے، مغرب کے وقت ریلی نکالی جائے گی۔ انہوں نے کہاکہ میڈیا کا منہ بند کرکے چوروں کومسلط کیا جارہا ہے، ہم ان چوروں کی غلامی کبھی قبول نہیں کریں گے۔قبل ازیں پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان نے الزام عائد کیا کہ شہباز گل پر تشدد میں زیادتی بھی شامل ہے۔سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر انہوں نے لکھا کہ
تصاویر اور ویڈیوز میں واضح ہے کہ شہباز گل کو ذہنی اور جسمانی طور پر تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ شہباز گل کو توڑنے کیلئے ذلیل کیا گیا، میرے پاس مکمل تفصیلی معلومات ہیں۔پی ٹی آئی چیئر مین نے کہا کہ اسلام آباد پولیس کا کہنا ہے اس نے کوئی تشدد نہیں کیا، میرا سوال ہے شہباز گل پر تشدد کس نے کیا؟ عوام میں اور ہمارے ذہنوں میں ایک خیال ہے اتنا بھیانک تشدد کون کر سکتا ہے۔عمران خان نے کہا کہ یاد
رکھیں عوام رد عمل دیں گے، ذمہ داروں کا پتہ لگانے اور انہیں انصاف کے کٹہرے میں لانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑیں گے۔قبل ازیں اپنے ایک بیان میں اسلام آباد پولیس نے کہا ہے کہ شہباز گل سے ملنے کی کسی کو اجازت نہیں اور ہسپتال پراضافی نفری تعینات کردی گئی ہے عوام یا کوئی بھی شخص ملاقات کی کوشش کرکے امن وامان کی صورتحال پیدا نہ کرے۔ترجمان اسلام آباد پولیس نے بتایا کہ پولیس نے ہسپتال میں سکیورٹی کا مناسب بندوبست کیا ہے، ملزم جسمانی ریمانڈ پر نہیں ہے اور ملزم سے ملاقات کی اجازت نہیں۔ کسی بھی لا اینڈ آرڈرکی صورتحال بننے پر قانون کے مطابق کارروائی کی جائے گی۔