کراچی(مانیٹرنگ ڈیسک /این این آئی)عوام کے لیے خوشخبری آگئی ، حکومت نے پٹرولیم مصنوعات سستی کرنے کا عندیہ دے دیا، وزیر مملکت برائے خزانہ عائشہ غوث کے مطابق پورا احساس ہے کہ لوگ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بڑھنے سے پریشان ہیں،عوام کو ہر ممکن حد تک ریلیف دیا جائے گا۔ تفصیلات کے مطابق ملک میں پٹرولیم مصنوعات سستی ہونے کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔
اس حوالے سے ایکسپریس نیوز کی رپورٹ کے مطابق ڈالر کی قدر میں حالیہ واضح کمی اور عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمتوں میں مسلسل کمی کی وجہ سے ملک میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں کم ہونے کا امکان ہے۔دوسری جانب وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ ہم نے اپنی امپورٹ کو کم کیا ہے جب کہ عالمی مالیاتی اداروں سے فنڈز ملنے کی توقع پر ڈالر گرا۔پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں تقریب سے خطاب میں مفتاح اسماعیل نے کہا کہ جب ہم ا?ئے تو ہمیں بہت مشکل فیصلے لینے پڑے جس میں پیٹرول مہنگا ہوا اور مہنگائی بڑھی لیکن اب چیزیں درست ہورہی ہیں، ڈالر کا ریٹ گرا ہے، ہم نے 7. 7 بلین کی امپورٹ کم کرکے 4.9 بلین کردی ہے، اب لوگوں سے گزارش کی ہیکہ تین ماہ تک امپورٹ نہیں بڑھنے دینگے اس کے بعد کوئی حکمت عملی بنائیں گے۔وزیر خزانہ نے کہا کہ جب پریشر تھا تو آئل اور گیس امپورٹ کیے تھے، اب پاکستان میں 30 دن کا پیٹرول ڈیزل اور 6 ماہ کا فرنس آئل موجود ہے۔مفتاح اسماعیل نے کہا کہ اچھے دن نکل رہے ہیں، بیچ میں ایک دن برا بھی آئے گا، ہم مزید تین چار ماہ امپورٹ کم کریں پھر کوئی طریقہ کار بنائیں گے اور ایکسپورٹ بڑھائیں گے، ہمیں اس سال بجٹ خسارہ کنٹرول کرنا ہے اور ہم ایکسپورٹ کے ماڈل پر جائیں گے، جون میں 7.7 ارب ڈالر امپورٹ بل تھا اور ایکسپورٹ 2.7 ارب ڈالر رہیں۔انہوں نے کہا کہ مالی سال میں 80 ارب کی امپورٹ اور 31ارب ڈالرکی ایکسپورٹ تھی، ایسی صورتحال میں کرنٹ اکاونٹ خسارا کنٹرول کیسے ہوگا۔وزیر خزانہ نے کہاکہ معیشت ڈیفالٹ کے دہانے پر تھی ہم نے ان مسائل کو کنٹرول کرنے کی کوشش کی،
عالمی مالیاتی اداروں سے فنڈز ملنے کی توقع سے ڈالر گرا، دوست ممالک نے بھی آئی ایم ایف سے رجوع کرنے کا مشورہ دیا جس کے بعد دوست ممالک سے بھی مدد کا امکان ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہماری 23 سے 24 ہزار میگا واٹ بجلی بنانے کی صلاحیت ہے جب کہ پیک سیزن میں بجلی کی طلب 30 ہزار میگاواٹ ہوتی ہے،
بجلی کی ڈیمانڈ تو بڑھ گئی مگر ہماری ایکسپورٹ ڈبل نہیں ہوئی، دنیا میں یہ ہوتا ہے جب بجلی بنتی ہو تو کارخانے لگتے ہیں، ہمارے ہاں اس بجلی سے شادی ہالز کو چمچمایا گیا۔