نئے مالی سال کا پہلا مہینہ ملکی معیشت کیلئے ڈرائونا خواب بن گیا جانتے ہیں مجموعی طور پر ڈالر کی قدر میں کتنا اضافہ ہوا؟

31  جولائی  2022

لاہور( این این آئی ) نئے مالی سال 23-2022 کے پہلے مہینے جولائی میں ملک کے تمام کاروباری شعبوں کی کارکردگی خراب رہی جس کی وجوہات میں ملک میں جاری سیاسی عدم استحکام اور ملکی معیشت کو درپیش چیلنجز ہیں۔معاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ اگست کے مہینے میں سیاسی صورتحال اور آئی ایم ایف قرض پروگرام اہم ہوگا جس میں مثبت پیشرفت سے بہتری آسکتی ہے

لیکن اگر ایسا نہ ہوسکا تو اگست میں بھی معیشت پر منفی اثرات برقرار رہنے کا خدشہ ہے۔جولائی کے دوران انٹر بینک اور اوپن کرنسی مارکیٹ میں پاکستانی روپے کے مقابلے میں امریکی ڈالر کی غیر معمولی اڑان کا سلسلہ جاری رہا یہاں تک کہ ایک ایک دن میں ڈالر کی قدر میں 5 اور 6 روپے کا بھی اضافہ ریکارڈ کیا گیا جبکہ اس دوران بلیک مارکیٹنگ، عدم دستیابی اور سٹہ بازی کی شکایات بھی ملتی رہیں۔جولائی میں مجموعی طور پر ڈالر کی قدر میں 34.52 روپے کا اضافہ ہوا۔ اسٹیٹ بینک کے مطابق رواں مالی سال کے پہلے ماہ کے آغاز پر ڈالر کی قدر 204.85روپے تھی جو آخری کاروبار دن 29جولائی کو 239.37 روپے تک جاپہنچی۔اس سے قبل مئی کے مہینے میں ڈالر کی قدر میں 12.80روپے کا سب سے زیادہ اضافہ ریکارڈ کیا گیا تھا لیکن جولائی میں ڈالر کی قدر میں یہ اضافہ مئی کے مقابلے میں زیادہ رہا۔جولائی کے مہینے میں پاکستان اسٹاک مارکیٹ کی کارکردگی انتہائی مایوس کن رہی اور مجموعی طور پر کے ایس ای100انڈیکس میں 3.3فیصد کمی ریکارڈ کی گئی۔

اسٹاک مارکیٹ کے اعدادو شمار کے مطابق جولائی میں اسٹاک مارکیٹ میں شیئرز کی قیمتیں گرنے کی وجہ سے سرمایہ کاروں کو 157ارب روپے سے زائد کا نقصان اٹھانا پڑا۔رپورٹ کے مطابق جولائی میں انڈیکس میں 1390پوائنٹس کی کمی ہوئی جبکہ ڈالر کے حساب سے دیکھا جائے تو جولائی کے دوران ماہانہ اسٹاک مارکیٹ میں 17.3فیصد کمی آئی جو مارچ2020کے بعد کسی بھی مہینے میں سب سے زیادہ کمی ہے۔

واضح رہے کہ جولائی مسلسل تیسرا مہینہ ہے جس میں مندی کا رجحان غالب رہا ہے اس سے قبل مئی اور جون میں بھی منفی رجحان رہا ہے جبکہ رواں سال 2022کے دوران اب تک مارکیٹ میں 10فیصد کمی آچکی ہے۔اسٹاک ماہرین کے مطابق سیاسی عدم استحکام اور معاشی مشکلات کے اثرات اسٹاک مارکیٹ میں دیکھے جارہے ہیں۔

عالمی گولڈ مارکیٹ میں جولائی کے دوران اتار چڑھائوکا سلسلہ جاری رہا لیکن مجموعی طور پر سونے کی قیمت میں کمی ریکارڈ کی گئی اور یکم جولائی کو انٹر نینشل گولڈ مارکیٹ میں فی اونس سونے کی قیمت 1826ڈالر تھی جو مہینے کے آخر میں 1767ڈالر رہی اسطرح فی اونس سونے کی قیمت میں 59 ڈالرکی کمی ریکارڈ کی گئی۔

اس کے برعکس مقامی صرافہ مارکیٹوں میں یکم جولائی کو فی تولہ سونے کی قیمت ایک لاکھ 41 ہزار 850 روپے تھی جو مہینے کے آخر میں ایک لاکھ 59 ہزار 600 روپے رہی یعنی جولائی میں مقامی مارکیٹ میں فی تولہ سونے کی قیمت میں 17 ہزار 750 روپے کا اضافہ ہوا۔

موضوعات:



کالم



رِٹ آف دی سٹیٹ


ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…