مداخلت پنڈی سے ہورہی ہے یا پشاور سے؟ صحافی کے سوال پر مولانا فضل الرحمن کازبردست جواب

25  جولائی  2022

ڈیرہ اسماعیل خان ، اسلام آباد( آن لائن، مانیٹرنگ ڈیسک )جمعیت علما اسلام (جے یو آئی) ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ قومی امور میں نرم یا سخت مداخلت ہرگز قبول نہیں کریں گے،وہ ڈیرہ اسماعیل خان میں صحافیوں سے گفتگو کررہے تھے ،ان کا مزید کہنا تھا کہ کسی سے بلیک میل ہوں گے۔نہ دباؤ میں آئیں گے اور آئین

کے مطابق تمام فیصلے پارلیمنٹ میں طے کیے جائیں گے۔انہوں نے کہا کہ جب سے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی حکومت آئی پارلیمانی اور انتظامی امور میں مداخلت شروع ہو گئی۔ یہ تماشہ بند ہونا چاہیے کیونکہ اسی تجاوز سے بحران پیدا ہوتے ہیں اور پھر جب ایسی صورت حال ہو تو بحران پیدا کرنے والے ادارے خود ہی علاج کے لیے آجاتے ہیں۔ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ادارے اپنے دائرہ اختیار کی حدود سے تجاوز نہ کریں اور اگر ملک کی سلامتی عزیز ہے تو ادارے اپنی حدود میں رہیں۔ قومی امور میں نرم یا سخت مداخلت کو ہر گز برداشت نہیں کیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ جس وقت عمران خان کی حکومت تھی تو عدالتیں اور مقتدرہ حلقوں نے اْس کو مکمل اور غیر مشروط حمایت دی۔ عمران خان کی کوئی سیاسی حیثیت نہیں ہے اور حکومت آئین و قانون کے مطابق پی ٹی آئی کے دور حکومت کی کرپشن کی تحقیقات کرے۔علاوہ ازیں پریس کانفرنس کے دوران مولانا فضل الرحمان کے اس موقف پر کہ ریاست کمزور ہونے کی وجہ بیرونی دشمن نہیں بلکہ ہمارے اپنے اداروں کی دوسرے اداروں میں مداخلت اور سیاست کی وجہ ہے۔ ایک اخبار نویس نے ان سے استفسار کیا کہ مولانا صاحب دوسرے اداروں میں مداخلت راولپنڈی سے ہورہی ہے یا پشاور سے جس پر مولانا ایک لمحے کیلئے خاموش ہوئے اور پھر انہوں نے زور دار قہقہہ لگاتے ہوئے کہا کہ آپ کا سوال بہت زبردست ہے اتنا زبردست کہ میں اس کا جواب بھی نہیں دے سکتا لیکن یہ مانتا ہوں کہ آپ نے بہت زبردست سوال کیا ہے۔

موضوعات:



کالم



شاہ ایران کے محلات


ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…

امام خمینی کے گھر میں

تہران کے مال آف ایران نے مجھے واقعی متاثر کیا…

تہران میں تین دن

تہران مشہد سے 900کلو میٹر کے فاصلے پر ہے لہٰذا…

مشہد میں دو دن (آخری حصہ)

ہم اس کے بعد حرم امام رضاؒ کی طرف نکل گئے‘ حضرت…

مشہد میں دو دن (دوم)

فردوسی کی شہرت جب محمود غزنوی تک پہنچی تو اس نے…

مشہد میں دو دن

ایران کے سفر کی اصل تحریک حسین باقری ہیں‘ یہ…

ہم کرنا ہی نہیں چاہتے

وہ وجے تنوار تھا‘ ذات کا گجر تھا‘ پیشہ پہلوانی…

ٹھیکیدار

یہ چند سال پہلے کی بات ہے اور شہر تھا وینس۔ وینس…

رضوانہ بھی ایمان بن سکتی تھی

یہ کہانی جولائی 2023 ء میں رپورٹ ہوئی تھی‘ آپ…

ہم مرنے کا انتظار کیوں کرتے ہیں؟

’’میں صحافی کیسے بن گیا؟‘‘ میں جب بھی اس سوال…

فواد چودھری کا قصور

فواد چودھری ہماری سیاست کے ایک طلسماتی کردار…