اسلام آباد(آ ن لائن) بگڑتی ہوئی سیاسی و معاشی صورتحال کے پیش نظر ملک میں قبل از وقت انتخابات کیلئے مختلف تجاویز پر غور شروع کردیا گیا ہے اور مقتدر حلقے حکومت اور اپوزیشن کو مذاکرات کی میز پر لائیں گے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ صرف مذاکرات شروع
کروانے میں سہولت کاری کرے گی۔اکتوبر نومبر میں عام انتخابات کروانے کیلیے حکومت اپوزیشن کو مذاکرات کی میز پر بٹھایا جائے گا۔ذرائع کے مطابق صدر مملکت عارف علوی سے درخواست کی جائے گی کہ وہ بطور ریاستی سربراہ مذاکرات کا انعقاد کروائیں۔ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ مذاکرات کے ایجنڈے میں معاشی و انتخابی اصلاحات اور آرمی چیف کی تقرری شامل ہوگی۔ سابق وزیر اعظم عمران خان بھی مذاکرات پر آمادہ ہیں جبکہ حکمران اتحاد بھی مذاکرات کیلیے مثبت جواب دے چکا ہے۔ اسی طرح ن لیگ کی سینیر قیادت بھی عام انتخابات میں جانے کے حق میں ہے۔ذرائع کے مطابق اسٹیبلشمنٹ اپوزیشن اور حکومت کے لوگوں سے مذاکرات کے حوالے سے پس پردہ رابطے میں ہے۔ پنجاب کے ضمنی انتخابات نے عام انتخابات کی راہ ہموار کی۔ اسٹیبلشمنٹ کی طرف سے سیاست میں کوئی مداخلت نہیں ہوگی۔ مقتدر حلقے صرف فریقین کو مذاکرات کی میز پر لانے میں کردار ادا کرینگے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ صدر عارف علوی کی جانب سے جلد تمام سیاسی جماعتوں کو خط لکھے جانے کا امکان ہے۔جب اس بارے اعلی دفاعی حکام سے رابطہ کیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ فوج کو سیاست میں نہ گھیسٹا جائے حکومت اور اپوزیشن کے درمیان مذاکرات کروانے کی کوئی پیش کش نہیں کی گئی۔