یو اے ای (این این آئی) متحدہ عرب امارات نے ایران کیساتھ تعلقات میں سردمہری کے بعد اب 6سال بعد ایران میں سفیر بھیجنے پر غور شروع کردیا ہے۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق متحدہ عرب امارات کے صدر کے سفارتی مشیر انور گرگاش نے بھی سیاسی تنائو کو کم کرنے کیلئے علاقائی اقتصادی تعاون پر زور دیا۔انور گرگاش نے صحافیوں کے ساتھ ایک ویڈیو کال کے دوران کہا اب ہم
واقعی ایران میں سفیر بھیجنے پر غور کر رہے ہیں، اگلی دہائی گزشتہ دہائی کی طرح نہیں ہوسکتی، اس دہائی میں تنائو میں کمی کی کوششوں کو کلیدی حیثیت حاصل ہونا چاہیے۔مشرق وسطی کی سیاسی صف بندیوں میں تبدیلی کے پیش نظر متحدہ عرب امارات کی ایران کے ساتھ تعلقات میں بہتری کا اشارہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب عراق، سعودی عرب اور ایران کے درمیان ثالثی کی کوششیں کررہا ہے۔سعودی عرب کی جانب سے 6سال قبل شیعہ عالم نمر النمر کو پھانسی دینے کے بعد ایران میں سعودی سفارتی مشن پر حملہ کیا گیا تھا جس کے بعد سے سعودی عرب اور ایران کے درمیان کوئی سفارتی تعلقات نہیں ہیں۔اس واقعے کے ردعمل میں سعودی عرب نے ایران کے ساتھ تعلقات منقطع کر دیے تھے جب کہ متحدہ عرب امارات نے ایران کے ساتھ اپنے تعلقات منقطع کیے بغیر سرد مہری قائم کرلی تھی۔انور گرگاش نے کہا کہ متحدہ عرب امارات ایران کیخلاف کسی گروہ بندی کا حصہ نہیں ہے، انہوں نے بڑے پیمانے پر سیاسی تنائو ختم کرنے کیلئے مختلف شعبوں میں اقتصادی تعاون پر زور دیا۔
متحدہ عرب امارات اس سے قبل کہہ چکا ہے کہ عرب خلیجی ریاستوں کو ایران کے ساتھ معاہدے کے لیے اجتماعی سفارت کاری میں حصہ لینا چاہیے، جس کے 2015کے جوہری معاہدے پر مغربی طاقتوں کے ساتھ مذاکرات مارچ سے تعطل کا شکار ہیں۔متحدہ عرب امارات نے 2020میں اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم کیے جبکہ ایران نے اس اقدام کی مذمت کی۔اس کے باوجود گزشتہ سال جولائی میں متحدہ عرب امارات کے نائب وزیراعظم شیخ منصور بن زاید النہیان نے ایرانی ناظم الامور سید محمد حسینی سے ملاقات کی تاکہ دوطرفہ تعاون کو بڑھانے کے طریقوں پر غور کیا جا سکے۔