الریاض (این این آئی)سعودی عرب نے کہا کہ وہ اپنی فضائی حدود تمام پروازوں کے لیے کھول دے گا، جس سے اسرائیل سے آنے اور جانے والی مزید اوور فلائٹس کی راہ ہموار ہو جائے گی۔سعودی عرب کی جانب سے اس فیصلے کا امریکی صدر جو بائیڈن نے خیرمقدم کیا ہے
جو اسرائیل سے سعودی عرب پہنچے ہیں۔سعودی جنرل اتھارٹی آف سول ایوی ایشن (جی اے سی اے) نے کہا کہ ملک کی فضائی حدود اب ان تمام فضائی کمپنیوں کے لیے کھلی ہیں جو اوور فلائٹس کے لیے بین الاقوامی کنونشنز کے تحت اس کی شرائط کو پورا کرتی ہیں جن کے مطابق سول ہوائی جہاز کے درمیان کوئی امتیاز نہیں ہونا چاہیے۔جی اے سی اے نے بیان میں مزید کہا کہ یہ فیصلہ 3 براعظموں کو جوڑنے والے عالمی مرکز کے طور پر سعودی عرب کی پوزیشن کو مستحکم کرنے اور بین الاقوامی فضائی رابطے کو بڑھانے کی کوششوں کی تکمیل کرے گا۔اسرائیل سے آنے اور جانے والی چند فلائٹس کا سعودی عرب کی فضائی حدود سے نہ گزرنا پروازوں کے دورانیے میں اضافے اور ایندھن کے زائد استعمال کا سبب بن رہا تھا۔وائٹ ہاؤس کے قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان نے کہا کہ امریکی صدر جو بائیڈن نے سعودی عرب کے اس فیصلے کا خیر مقدم کیا ہے۔جیک سلیوان نے ایک بیان میں کہا کہ یہ فیصلہ مشرق وسطیٰ کے ایک زیادہ مربوط، مستحکم اور محفوظ خطے کی راہ ہموار کرتا ہے جو کہ امریکا، امریکی عوام اور اسرائیل کی سلامتی اور خوشحالی کے لیے بہت ضروری ہے۔قبل ازیں گزشتہ روز ایک امریکی عہدیدار نے رائٹرز کو بتایا تھا کہ سعودی عرب جلد ہی اسرائیلی ایئر لائنز کو بغیر کسی رکاوٹ کے اپنی فضائی حدود تک رسائی دے گا اور مکہ مکرمہ میں ہر سال حج کے لیے آنے والے
مسلمانوں کے لیے اسرائیل سے براہ راست پروازوں کی اجازت دے گا۔سعودی عرب، مذہبِ اسلام کی جائے پیدائش ہے جو اسرائیل کو تسلیم نہیں کرتا، اس نے جوبائیڈن کے دورے کے دوران اس حوالے سے ممکنہ دو طرفہ پیش رفت کے بارے میں تاحال کچھ نہیں کہا ہے، اسرائیل نے بھی ایسے روابط بنانے سے گریز کیا ہے۔سرکاری تعلقات کی عدم موجودگی کے باوجود سعودی عرب نے 2020 میں اسرائیل-متحدہ عرب امارات کی پروازوں کو اپنی فضائی حدود سے گزرنے کی اجازت دینے پر اتفاق کیا تھا۔