لاہور(آن لائن)پنجاب حکومت نے سرکاری گندم اور آٹا کی سمگلنگ روکنے کیلئے پنجاب رینجرز کی خدمات حاصل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔گزشتہ روز سیکرٹری فوڈ پنجاب نادر چٹھہ کی سربراہی میں گندم اور آٹا کی سمگلنگ روکنے کیلئے قائم خصوصی کمیٹی کا اجلاس ہوا۔
اجلاس میں کور ہیڈ کوارٹرز، پنجاب رینجرز، موٹر وے پولیس، نیشنل ہائی وے اتھارٹی، پولیس، سپیشل برانچ کے نمائندوں سمیت ڈویڑنل ڈپٹی کمشنرز اور ڈائریکٹر فوڈ نے شرکت کی۔اجلاس میں شریک کور ہیڈ کوارٹرز کے نمائندہ کرنل فیصل نے تجویز پیش کی کہ کمیٹی میں ’’آئی بی‘‘ اور’’ایم آئی‘‘ کے نمائندوں کو بھی شامل کیا جائے تاکہ سمگلنگ اور ذخیرہ اندوزی روکنے میں مدد مل سکے۔ کمیٹی کے شرکاء نے تجویز سے اتفا ق کرتے ہوئے دونوں انٹیلی جنس ایجنسیوں کو کمیٹی میں شامل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔کمیٹی اجلاس میں کیے گئے فیصلوں کے مطابق راولپنڈی، ڈی جی خان اور بہاولپور ڈویڑنز میں فوڈ چیک پوسٹوں پر رینجرز کو تعینات کیا جائیگا جبکہ میانوالی اور بھکر میں رینجرز دستیاب نہ ہونے کی وجہ سے متبادل انتظامات کیے جائیں گے۔تمام ڈپٹی کمشنرز چیک پوسٹوں پر عملہ کی تعینا تی کیلئے افرادی قوت کی قلت کے پیش نظر ڈیلی ویجز کی بنیاد پر محکمہ شہری دفاع کے رضاکار بھرتی کریں گے۔ڈی جی خان میں سخی سرور اور تریموں چیک پوسٹ کی تعمیر کیلئے چیف سیکر ٹری کو پی سی ون ارسال کیا جائیگا۔ کمیٹی کے آئندہ اجلاس میں آئی بی اور ایم آئی کے نمائندے بھی شریک ہونگے، سمگلنگ میں ملوث فلو رملز کیخلاف سخت کارروائی کی جائیگی اور گندم کوٹا بند کرنے کیساتھ ان کا فوڈ گرین لائسنس منسوخ کیا جائیگا۔اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے سیکریٹری فوڈ نے
بتایا صوبے بھر میں اس وقت صوبائی داخلی و خارجی مقامات پر 33 چیک پوسٹیں قائم ہیں جہاں 53 اہلکار تعینات ہیں جبکہ موٹر ویز پر قائم وے برجز پر63 چیک پوسٹین قائم ہیں جہاں 123 اہلکار تعینات ہیں۔ڈائریکٹر فوڈ پنجاب نے کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا گندم کی سمگلنگ کی روک تھام کیلئے بین الصوبائی سطح پر 463 جبکہ بین الاضلاعی سطح پر3366 مرتبہ ایکشن لیا گیا جن میں 94 ہزار ٹن گندم قبضے میں لی گئی جبکہ435 فلورملز کیخلاف مختلف خلاف ورزیوں کی بنیاد پر کارروائی کی گئی ہے۔
علاوہ ازیں روس یوکرین جنگ اور روس پر عالمی پابندیوں کی وجہ سے وفاقی حکومت کیلئے گورنمنٹ ٹو گورنمنٹ بنیاد پر20 لاکھ ٹن گندم کی امپورٹ میں شدید دشواریاں پیدا ہو رہی ہیں اور یہ خطرہ بڑھتا جا رہا ہے کہ اگر حکومت مجموعی طور پر30 لاکھ ٹن گندم امپورٹ نہ کر پائی تو جنوری 2023 سے ملک بھر میں آٹا بحران جنم لے سکتا ہے کیونکہ پنجاب حکومت کو بھی10 لاکھ ٹن گندم کی اشد ضرورت ہے جبکہ خیبر پختونخوا اور بلوچستان حکومت بھی امپورٹڈ گندم کی درخواست کر چکی ہیں۔وفاقی حکومت ذرائع کے مطابق ملکی غذائی تحفظ کو یقینی بنانے کیلئے ہر ممکن ذریعے سے گندم امپورٹ کو یقینی بنایا جارہا ہے۔