منکی پاکس دنیا کے کتنے ممالک تک پھیل چکا ؟ عالمی ادارہ صحت نے تصدیق کردی

7  جولائی  2022

جنیوا (این این آئی)عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے کہا ہے کہ مئی کے آغاز میں یورپ سے شروع ہونے والی بیماری منکی پاکس گزشتہ دو ماہ کے دوران دنیا کے 58 ممالک تک پھیل چکی اور اب تک اس کے 6 ہزار تصدیقی کیسز رپورٹ سامنے آ چکے ہیں۔ابتدائی طور پر 1970 کے بعد افریقہ کے مغربی حصے میں بندروں میں پائی جانی والی بیماری رواں برس مئی میں پہلی بار

افریقہ سے باہر یعنی یورپ میں رپورٹ ہوئی تھی۔مئی میں منکی پاکس کے کچھ کیسز انگلینڈ اور بعد ازاں اسپین اور اٹلی میں رپورٹ ہوئے، جس کے بعد یہ بیماری جرمنی، فرانس اور سوئٹزرلینڈ سمیت متعدد یورپی ممالک تک پھیلی، جس کے بعد وہاں سے یہ بیماری امریکا اور مشرق وسطی ممالک تک بھی جا پہنچی۔عالمی ادارہ صحت نے تصدیق کی کہ 6 جولائی تک دنیا کے 58 ممالک میں اس کے 6 ہزار کیسز رپورٹ ہوچکے تھے۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق عالمی ادارہ صحت کے سربراہ ڈاکٹر ٹیڈروس ادہانوم گیبریسیس نے ایک آن لائن کانفرنس میں تصدیق کی کہ منکی پاکس کے کیسز تیزی سے سامنے آ رہے ہیں اور یہ کہ اب تک دنیا کی بہت آبادی ٹیسٹس سے محروم ہے۔انہوں نے منکی پاکس کے ٹیسٹس کی سست رفتاری پر خدشات ظاہر کیے اور کہا کہ عالمی ادارہ صحت جولائی کے وسط تک منکی پاکس کے حوالے سے صحت کی ہنگامی صورتحال کا اعلان کرے گا۔ڈبلیو ایچ او نے اس سے قبل جون کے اختتام پر کہا تھا کہ منکی پا کس کی وبا سے فی الحال عالمی سطح پر صحت عامہ کی ہنگامی صورتحال کا خطرہ نہیں۔

مذکورہ بیماری سے متعلق ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ مرض کورونا یا اس طرح کی دیگر وبائوں کی طرح تیزی سے نہیں پھیلتا، منکی پاکس صرف قریبی تعلقات اور خصوصی طور پر جسمانی تعلقات سے ایک سے دوسرے شخص میں منتقل ہوتا ہے۔ماہرین کے مطابق منکی پاکس عام طور پر صرف افریقی خطے میں پایا جاتا ہے اور کئی دہائیوں سے مذکورہ مرض کے کیسز کسی دوسرے خطے میں سامنے نہیں آئے تھے۔

چیچک اور جسم پر شدید خارش کے دانوں کی بیماری سے ملتی جلتی اس بیماری کی دو قسمیں ہیں، ایک قسم مغربی افریقی کلیڈ ہے اور دوسری قسم کانگو بیسن (وسطی افریقی) کلیڈ ہے، مغربی افریقی کلیڈ سے متاثرہ افراد میں موت کا تناسب تقریباً ایک فیصد ہے جبکہ کانگو بیسن کلیڈ سے متاثر ہونے والے مریضوں میں ہلاکتوں کا تناسب 10 فیصد تک ریکارڈ کیا گیا ہے۔ماہرین کے مطابق منکی پاکس ایک بہت کم پایا جانے والا وبائی وائرس ہے، یہ انفیکشن انسانوں میں پائے جانیوالے چیچک کے وائرس سے ملتا ہے، اس وبا کی علامات میں بخار ہونا، سر میں درد ہونا اور جلد پر خارش ہونا شامل ہیں۔

موضوعات:



کالم



زندگی کا کھویا ہوا سرا


ڈاکٹر ہرمن بورہیو کے انتقال کے بعد ان کا سامان…

ضد کے شکار عمران خان

’’ہمارا خان جیت گیا‘ فوج کو اس کے مقابلے میں…

بھکاریوں کو کیسے بحال کیا جائے؟

’’آپ جاوید چودھری ہیں‘‘ اس نے بڑے جوش سے پوچھا‘…

تعلیم یافتہ لوگ کام یاب کیوں نہیں ہوتے؟

نوجوان انتہائی پڑھا لکھا تھا‘ ہر کلاس میں اول…

کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟

فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…