لاہور (آن لائن) وفاقی وزیر ریلویز وہوا بازی خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ عمران مافیا کے غلط فیصلوں کی وجہ سے پاکستان آج مشکل دور سے گزر رہاہے،دوسروں کوچورکہنے والا خود عادی چور اور مفت خورہ ہے،اداروں پرتنقید کرنا، مخالفین کوگالیاں دینا اور
غداری کے الزام لگانا عمران نیازی کا کام ہے، یہ ذہنی طور پر سول مارشل لاء ایڈمنسٹریٹر بنا ہوا ہے، پاکستان کسی غیر متوازن شخص کی خواہشات کا غلام نہیں ہو سکتا۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے وفاقی وزیر سردار ایاز صادق کے ہمراہ اتوار کے روز یہاں ریلویز ہیڈکوارٹرز میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ عمران نیازی اور اس کے ٹولے نے معیشت کا بیڑہ غرق کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی۔ نالائق ٹولے کی وجہ سے قوم مہنگائی کی چکی میں پس رہی ہے۔خود کوجمہوری لیڈرکہنے والا کھلے عام آئین سے کھلواڑ کرتا ہے۔جمہوری سسٹم میں اداروں کی مداخلت کروانا چاہتا ہے اس سے بڑی غیر آئینی بات کیا ہو سکتی ہے کہ یہ شخص کبھی عدلیہ اورکبھی فوج کو آوازیں دیتا ہے اور جان بوجھ کر ایسے کام کرتا ہے جس سے ملک میں حالات خراب ہوں۔انہوں نے کہا کہ جن لوگوں کو یہ آج گالیاں دے رہا ہے وہ اس کے محسن تھے اور اس نالائق کا کام خود کرتے تھے۔ خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ دہائیوں پہلے ڈاکٹر اسرار احمد اورحکیم سعید بتا چکے تھے پاکستانی سیاست میں اس شخص کولانچ کیا جائے گا۔اقتدار سے محرومی کے بعد بعض لوگوں کوہضم نہیں ہو رہا کہ یہ پراجیکٹ ناکام کیسے ہو گیا۔ عمران نیازی محسن کش ہے جو اس پر احسان کرتا ہے یہ اسی کو نقصان پہنچاتاہے۔اس شخص نے کوئی سیاسی جدوجہد نہیں کی۔ اس کے پیچھے غیرملکی سرمایہ کا ہاتھ ہے
اس لئے فارن فنڈنگ کیس کا فیصلہ نہیں آنے دیتا۔ وفاقی وزیر نے عمران خان کو فتنہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس پر شیاطین اترتے ہیں اسے بہتان تراشی، جھوٹ اورفتنہ پھیلانے پر اللہ سے معافی مانگنا چاہیے۔یہ اتنا بزدل ہے کہ وزیراعلی ہاؤس کے پی کے میں پنا ہ لیتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ شخص عوام کے سامنے بے نقاب ہو رہاہے۔نیب کے حوالے سے خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ موجودہ حکومت میں نیب کا نیا قانون مروجہ قوانین کے مطابق بنایا ہے
وقت آئے گا جب نیب ختم ہو گی اور اس کی جگہ غیر جانبدار ادارہ کا م کرے گا۔عمران خان نے احتساب کے نام پر مخالفین کو ٹارگٹ کیا۔ جھوٹ کی بنیاد پر مقدمات بنائے گئے جس پر سپریم کورٹ نے بھی تحفظات ظاہر کئے۔نیب مشرف دور میں بنا اسے کسی جمہوری حکومت نے نہیں بنایا تھا۔ کالے قانون کوتحفظ دینے والا انصاف اور قانون کا دوست نہیں ہو سکتا۔ عدم اعتماد کے حوالے سے خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ عدم اعتماد کی شک آئین میں موجود
ہے۔ہم نے عمران نیازی کے خلاف عدم اعتماد لا کرکوئی غیرآئینی کام نہیں کیا۔ مہنگائی کارونا رونے والا عمران خان بتائے کہ آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدے کس نے کئے۔ریلوے کی بات کریں تو عمران خان کے دور میں اس ادارے کو 45بلین کاخسارہ ہوا جبکہ ہم نے اس کو 36بلین پر چھوڑا تھا۔ ریلوے کی آمدنی میں برائے نام اضافہ ہوا۔ملک کے ہر ادارے کا کباڑہ کرنے میں عمران حکومت کا ہاتھ ہے۔ 300کنال کے گھر میں رہنے والا تھوڑا سا انکم
ٹیکس دیتا ہے عمران بتائے اس کا کیا ذریعہ معاش ہے۔ دوسروں کے بچوں پر تنقید کرنے والے کے اپنے بچے بیرون ملک مقیم ہیں اور وہاں تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔ وفاقی وزیرنے کہا کہ عمران خان ملک میں حالات خراب کرنے کے لئے جان بوجھ کر مخالفین کو تنقید کا نشانہ بناتا ہے اس سے بڑی غیر آئینی بات کیا ہوسکتی ہے کہ قومی سلامتی کے اداروں کو گالیاں دیتا ہے۔ عمران خان بتائے ملک کے سب سے بڑے صوبے پنجاب کو کس طرح چلایا
جا رہا ہے تھا کرپشن کی کئی کہانیاں سامنے آئیں گی۔ سرکاری افسروں کی ٹرانسفر کے لئے پیسے لئے جاتے تھے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا کام ملک چلانا ہے ہم بلاوجہ پکڑ دھکڑ کرنا نہیں چاہتے۔ ہم چیزوں کو ٹھیک کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ حکومت میں آنے پر ہم نے ذہن بنالیا تھا کہ ہم فریش مینڈیٹ لیں گے لیکن عمران نیاز ی نے صبر نہ کیا اقتدار جانے کے خوف سے ڈرا اور مرا جا رہاہے۔ انہوں نے کہا کہ اگرہم حکومت چھوڑ دیتے تو 90دن
کے لئے نگران حکومت آتی جس سے کسی نے بات نہیں کرنی تھی خود سوچئے کہ پاکستان کا کیا بنتا۔ ہم نے سیاست کی بجائے ریاست بچانے کو ترجیح دی۔ ایک سوال کے جواب خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ ہمیں امپورٹڈ حکومت کا طعنہ دیا جاتا ہے جبکہ ہمارے لیڈر نواز شریف نے ایٹمی دھماکوں پر کوئی سمجھوتہ نہ کیا۔ سی۔ پیک لانے کاسہرا بھی مسلم لیگ (ن) کے سر ہے جبکہ عمران نیازی نے اس اہم پراجیکٹ کا بیڑا غرق کیا۔ ریلوے میں
ایم ایل ون پر بھی کوئی کام نہیں ہوا۔ خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ جب غداری ہو رہی تھی تو عمران خان وزیراعظم تھا وہ چاہتا تو خود جوڈیشل کمیشن بنا لیتا لیکن اس نے ایسا نہیں کیا۔ اس موقع پر وفاقی وزیرسردار ایاز صادق نے کہا کہ عمران خان کی نااہلی کی سزا ہر پاکستانی بھگت رہاہے۔ ہمارے دوست ممالک عمران نیازی کے رویہ کی وجہ سے ناراض ہو گئے جسے ہم منارہے ہیں۔ عمران خان کواقتدار کا اتنا شوق ہے کہ اس کے بغیررہ نہیں سکتا۔
عدم اعتماد کی تحریک کو جان بوجھ کر لٹکایا اور کہا کہ اگرمیں نہ رہا تو پاکستان کے تین ٹکڑے ہو جائیں گے اس پرجو احسان کرتا یہ اسی کوڈستا ہے۔ سردار ایازصادق نے کہا کہ توشہ خانہ کے بارے میں ریفرنس سپیکر کے پاس موجود ہے ہمیں بتایا جائے کہ توشا خانہ کا کتنا مال فروخت کیا رسیدیں کہا ں ہیں اوراس پر کتنا ٹیکس دیا۔ سپیکرنے 30دن میں فیصلہ کرنا ہے پھر اگلے 30دن میں الیکشن کمیشن نے اس پر فیصلہ کرنا ہوتاہے۔ انہوں نے سپیکر قومی اسمبلی سے درخواست کی کہ عمران خان نے پاکستان ٹوٹنے کی جوبات کی
اس ریفرنس کوسپریم کورٹ بھیجاجائے کیونکہ آئین کے آرٹیکل 6لگانے سے اس سے اچھا موقع کوئی نہیں۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ 2018ء کے انتخابات میں جوکچھ ہوا وہ تاریخ کا حصہ ہے۔ عمران خان اپنی نالائقیوں کی وجہ سے گھرگئے۔ مرضی کے خلاف فیصلہ آئے تو ججوں کے خلاف بات کرتا ہے۔ مخالفین سے بات کرنا پسند نہیں کرتا۔ بات کریں تو کہتا ہے کہ این آر او مانگ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ شریف آدمی کے ساتھ جھک کر بات ہوتی ہے جبکہ بدمعاشی کرنے والے کو منہ توڑ جواب دینا چاہیے۔ انہوں نے عمران خان سے کہا کہ وہ دھاندلی کا رونا رونے کی بجائے ہمارا مقابلہ کرے۔