لندن(این این آئی)برطانوی ماہرین جلد ہی افسردہ لوگوں کو غم اور دکھ پہنچنے کے بعد ہونے والی دل کی تکلیف سے نکالنے کے لیے ٹرائل کا آغاز شروع کریں گے۔میڈیارپورٹس کے مطابق ماہرین کو امید ہے کہ نئے ٹرائل کے دوران دکھ کی وجہ سے دل ٹوٹ جانے، غمزدہ اور افسردگی کے شکار افراد کو ریلیف ملے گا اور اس سے ایسے افراد میں دل کے امراض اور خاص طور پر ہارٹ اٹیک کے
مسائل کو روکنے میں مدد ملے گی۔برطانوی ریاست اسکاٹ لینڈ کی یونیورسٹی آف ابرڈین کے مطابق انہیں مذکورہ تحقیق کے لیے فنڈز مل گئے اور وہ جلد ہی رضاکاروں پر آزمائش شروع کردیں گے۔مذکورہ تحقیق کے لیے یونیورسٹی آف ابرڈین کے محققین جسمانی تھراپی کے لیے آزمائشوں کا آغاز کر رہے ہیں جس سے ٹوٹے دل کے حامل افسردہ افراد کے علاج میں مدد مل سکے گی۔تین سال پر محیط اس تحقیق کے لیے ایسے 90 اسکاٹش رضاکاروں کو 3 ہفتوں کے اندر بھرتی کیا جائے گا جن میں ٹاکوٹسوبو کارڈیو مییوپیتھی کی تشخیص ہوگی جسے عام طور پر ٹوٹے دل کا سنڈروم کہا جاتا ہے، سائنسدان 3 ماہ کے بعد شرکا کے دل کے حالات کا جائزہ لیں گے۔ٹاکوٹسوبو کارڈیو مییوپیتھی ہر سال ہزاروں افراد کو متاثر کرتی ہے جن میں سے اکثریت خواتین کی ہوتی ہے اور اس سے متاثر ہونے والوں میں سے تقریبا ایک سے دو فیصد کو دل کا دورہ پڑنے کا خدشہ ہوتا ہے۔
برٹش ہارٹ فانڈیشن کارڈیالوجی ریسرچ فیلوز کے رکن اور ایبرڈین رائل انفرمری (اے آر آئی)کے ڈاکٹر ڈیوڈ گیمبل نے کہا ٹاکوٹسوبو کارڈیو میوپیتھی یا ٹوٹے ہوئے دل کا سنڈروم ایک ایسی کیفیت ہے جسے اب تک نسبتا کم سمجھا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ بہت ضروری ہے کہ ہم اس کیفیت کے جائزے میں معالجین کی رہنمائی کے لیے اعلی معیار کے ثبوتوں کی ایک مضبوط بنیاد تیار کریں۔
یونیورسٹی آف ایبرڈین اور ایبرڈین رائل انفرمری میں کنسلٹنٹ کارڈیالوجسٹ اور کارڈیو ویسکولر میڈیسن کی پروفیسر ڈاکٹر ڈانا ڈاسن نے کہا کہ دل ٹوٹنا مردوں اور عورتوں کو مختلف طریقے سے متاثر کرتا ہے اور اس کے مطابق ہی اس کا علاج کیا جانا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ اس کیفیت پر تحقیق میں اتنا عرصہ گزارنے کے بعد اس کا معیاری علاج تیار کرنے کی جانب یہ بڑا قدم اٹھانا خوش آئند ہے اور ہم مناسب وقت پر اس کے نتائج دیکھنے کے منتظر ہیں۔یونیورسٹی کے کلینکل ریسرچ فیلو ڈاکٹر ہلال خان نے کہا کہ ہم برسوں سے جانتے ہیں کہ دماغ اور دل کے درمیان تعلق ہے لیکن ٹوٹے دل کے سنڈروم میں اس کا کردار ایک معمہ ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمیں پہلی بار دماغ کے حصوں میں ان تبدیلیوں کا پتا چلا ہے جو دل اور جذبات کو کنٹرول کرنے کے ذمہ دار ہیں۔انہوں نے بتایا کہ ابھی اس حوالے سے مزید جائزے کی ضرورت ہے کہ کیا مذکورہ تبدیلیاں اس سنڈروم کا سبب بنتی ہیں۔