اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک، آن لائن) آئندہ مالی سال کا بجٹ 30 جون کو منظور کیا جائے گا جبکہ فائنانس بل قومی اسمبلی میں ایک دن قبل رکھا جائے گا۔ طے شدہ شیڈول کے مطابق اسی دن صدرمملکت سے منظوری کے لئے فوری طور پر بھیج دیا جائے گا۔ روزنامہ جنگ میں صالح ظافر کی شائع خبر کے مطابق ذرائع نے شبہ ظاہر کیا ہے کہ صدر مملکت سابقہ ریکارڈ کے مطابق منظوری کے لئے
روک سکتے ہیں کیونکہ صدر مملکت عارف علوی صدر مملکت کے بجائے سیاسی جماعت کے سخت گیرکارکن کا ساانداز اپنایا ہوا ہے ۔ تا ہم حکومت نے اس خدشے کے پیش نظر بجٹ قوانین کے نواز کے لیے انتظامات کررکھے ہیں اور اس سلسلے میں تمام وزارتیں، ڈوژنزاور متعلقہ محکمے بجٹ بل کا نفاظ یکم جولائی سے ہی شروع کردیں گے۔دوسری جانب پیپلز پارٹی کی نائب صدرسینیٹر شیری رحمان کہا ہے کہ صدر علوی کی جانب سے ایک کے بعد دوسرا تر میمی بل دستخط کے بغیر اعتراضات کے ساتھ واپس کرنا افسوسناک عمل ہے، بحیثیت رکن پارلیمنٹ مجھے صدر علوی کی غیر جانبدار رویہ پر گہری تشویش ہے۔ اپنے بیان میں انہوں نے کہا پی ٹی آئی کے سیاسی مقاصد کے لئے صدر علوی اپنے آئینی منصب کا غیر ضروری فائدہ اٹھا رہے ہیں ، عمران خان کے دور میں انہوں نے ایوان صدر کو آرڈیننس فیکٹری بنایاہوا تھا اب صدر علوی پارلیمنٹ سے منظور شدہ قانون پر بھی ذاتی اعتراضات لگا کر واپس بھیج دیتے ہیں ،وہ ملک کے نہیں عمران خان کے صدر بنے ہوئے ہیں، عمران خان کی خوشنودی کے لئے وہ پارلیمنٹ سے منظور شدہ بلز واپس کر دیتے ہیں، انہوں نے کہا کہ ترمیمی بلز پر دستخط کے وقت صدر علوی کہتے ہیں وہ اللہ تعالیٰ کے سامنے جوابدہ ہیں، عمران خان کے کہنے پر غیر جمہوری طور پر صدارتی آرڈیننس جاری کرنے اور اسمبلی تحلیل کر تے وقت کیا صدر علوی اللہ تعالی کو جوابدہ نہیں تھے؟ صدر علوی کو آئینی اور پارلیمانی معاملات میں رکاوٹ نہیں بننا چاہئے۔