نئی دہلی(این این آئی ) بھارت میں فوجی بھرتیوں سے متعلق نئے متنازع نظام کے خلاف احتجاج کئی شہروں میں پھیل گیا، جسے روکنے کے لیے حکومت نے کئی علاقوں میں انٹرنیٹ سروس معطل اور سوشل میڈیا ویب سائٹس بلاک کردیں۔غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق حکام نے فوجی بھرتیوں کے نئے اور متنازع حکومتی منصوبے کے خلاف احتجاج اور پرتشدد مظاہروں کو روکنے میں
ناکامی پر عوامی اجتماعات روکنے کے لیے ریاست بہار کے کئی علاقوں میں انٹرنیٹ سروس معطل کردی ۔مقامی پولیس کے مطابق مشرقی ریاست کے 38 میں سے 15 اضلاع میں سماجی رابطے کی معروف ویب سائٹس سمیت دیگر سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کو بلاک کردیا گیا ہے جب کہ پولیس نے 250 افراد کو ہنگامہ آرائی کے الزام میں گرفتار بھی کیا ۔ مظاہرین کا کہناتھا کہ احتجاج کرنے والوں کے خلاف پولیس ضرورت سے زیادہ طاقت کا استعمال کررہی ہے۔متنازع حکومتی پالیسی کے خلاف بھارتی ریاست بہار، تلنگانہ، اتر پردیش اور مغربی بنگال میں بڑے پیمانے پر احتجاجی مظاہرے جاری ہیں، جن میں ہزاروں افراد شریک ہیں۔مختصر مدت کے لیے فوج میں بھرتی کرنے کی مودی حکومت کی متنازع پالیسی کو ملک بھر میں شدید تنقید کا سامنا ہے۔بھارت میں پرتشدد واقعات کی حالیہ لہر میں ایک شخص ہلاک اور درجنوں زخمی ہو چکے ہیں۔ علاوہ ازیں مشعل افراد نے بوگیوں کو آگ لگانے کے علاوہ کئی ریلوے املاک نذر آتش کردیں اور راستے بند کرکے گاڑیوں و دکانوں پر پتھرا ئوبھی کیا۔
مودی حکومت کا کہنا تھا کہ اگنی پتھ نامی نئے نظام کا مقصد 4 سالہ معاہدے پر فوج میں بھرتی کرنا ہے، تاکہ فوج میں اوسط عمر کو کم کرنے کے ساتھ پنشن کے اخراجات بھی کم کیے جا سکیں۔ حکومتی پالیسی کے مخالفین خصوصا نوجوانوں کا کہنا تھا کہ یہ منصوبہ دفاعی ادارے میں مستقل ملازمتوں کے مواقع محدود کرتا ہے، جس میں تنخواہوں، پنشن اور دیگر مراعات کم یا پھر ختم ہو جائیں گی۔واضح رہے کہ بھارتی فوج کی تعداد تقریبا 13 لاکھ 80 ہزار ہے جب کہ نئے منصوبے کے تحت رواں برس 46 ہزار فوجی بھرتی کیے جائیں گے، جن کی مدت ملازمت چار برس ہوگی۔ ان میں سے صرف چوتھائی تعداد ہی کو ملازمت پر برقرار رکھا جائے گا۔