ہفتہ‬‮ ، 23 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

سی پیک کے توانائی معاہدوں پر دوبارہ مذاکرات کے مطالبات کی خبریں۔۔۔ آئی ایم ایف کا ردعمل آگیا

datetime 16  جون‬‮  2022
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (این این آئی)بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی نمائندہ ایستھر پیریز روئیز نے واضح کیا ہے کہ آئی ایم ایف نے پاکستان سے پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) کے تحت کیے گئے توانائی کے معاہدوں پر دوبارہ بات چیت کرنے کیلئے نہیں کہا۔ایستھر پیریز روئیز کی جانب سے یہ وضاحت ان کے ایک بیان میں دی گئی ہے جس میں یہ واضح نہیں کیا گیا کہ یہ رد عمل کس بات کے جواب میں تھا۔

گزشتہ ہفتے ایک اخبار میں شائع ایک رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ آئی ایم ایف نے پاکستان سے کہا کہ وہ چینی پاور پلانٹس کو تقریباً 300 ارب روپے کی ادائیگیوں سے قبل سی پیک کے تحت کیے گئے توانائی کے معاہدوں پر دوبارہ بات چیت کرے۔رپورٹ میں ذرائع کے حوالے سے بتایا گیا تھا کہ آئی ایم ایف نے حکومت سے کہا کہ وہ چینی سی پیک پاور پلانٹس کیلئے 1994 اور 2002 کی پاور پالیسیوں کے تحت قائم کیے گئے پاور پلانٹس کے مساوی حکمت عملی اپنائے۔رپورٹ میں ذرائع کے حوالے سے بتایا گیا کہ آئی ایم ایف کو شبہ ہے کہ چینی آئی پی پیز (انڈیپینڈنٹ پاور پلانٹس) پاکستان سے زیادہ ادائیگی وصول کر رہے ہیں اور ان معاہدوں کا دوبارہ جائزہ کی ضرورت ہے۔مزید برآں رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ وزارت خزانہ کے ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ آئی ایم ایف نے معاہدوں پر دوبارہ بات چیت کیے بغیر فروری میں چینی آئی پی پیز کو 50 ارب روپے دینے پر بھی اعتراض کیا۔رپورٹ میں ایستھر پیریز روئیز کا تبصرہ بھی شامل تھا جس میں کہا گیا کہ ایستھر پیریز روئیز نے محدود مالی دائرہ کار کے سبب پاور سیکٹر کے تمام اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مساوی سلوک کی ضرورت پر زور دیا ہے۔

رپورٹ میں آئی ایم ایف کی جانب سے پاکستان سے سی پیک کے توانائی معاہدوں پر دوبارہ مذاکرات کرنے کے بارے میں ایستھر پیریز روئیز کی جانب سے فوری طور پر کوئی تصدیق یا تردید سامنے نہیں آئی تھی تاہم انہوں نے گزشتہ روز جاری کردہ اپنے بیان میں اس رپورٹ کو مسترد کرتے ہوئے اسے واضح طور پر غلط قرار دیا۔

ایستھر پیریز روئیز کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ آئی ایم ایف نے پاکستان سے سی پیک کے آئی پی پی معاہدوں پر دوبارہ مذاکرات کرنے کے لیے نہیں کہا، یہ دعوے بالکل غلط ہیں، اس کے برعکس آئی ایم ایف توانائی کے شعبے کی عملداری کو بحال کرنے کے لیے حکومت کی کثیر الجہتی حکمت عملی کی حمایت کرتا ہے جس کے تحت حکومت، پاور پروڈیوسرز اور صارفین سمیت تمام اسٹیک ہولڈرز پر عملداری کی بحالی کا بوجھ تقسیم ہوتا ہے۔

یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب حکومت اپریل سے تعطل کا شکار 6 ارب ڈالر کے قرضے کی سہولت کو دوبارہ شروع کرنے کی امید میں آئی ایم ایف کے مطالبات کی تعمیل کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔نئی مخلوط حکومت اور بین الاقوامی قرض دہندہ کے درمیان مذاکرات بے نتیجہ رہ جانے کے سبب آئی ایم ایف کی قرض کی سہولت کو روک دیا گیا.

اس سے قبل آئی ایم ایف نے پی ٹی آئی کی پچھلی حکومت کی جانب سے متعارف کرائی گئی ایندھن اور توانائی کی سبسڈی پر تحفظات کا اظہار کیا تھا اور اب نئی حکومت کے آئندہ مالی سال کے لیے مقرر کردہ اہداف پر تحفظات کا اظہار کیا ہے اس حوالے سے حکومت نے مزید اقدامات اٹھاتے ہوئے گزشتہ روز ایندھن کی سبسڈی کو ہٹاتے کر ایندھن کی قیمتوں میں 29 فیصد تک اضافہ کردیا۔

موضوعات:



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)


آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…