اسلام آباد (این این آئی)پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین اور سابق وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ لوگوں کو اب پتا چلے گا کہ مہنگائی کیا ہوتی ہے؟،ہمارا سارا ڈیمز کا پراجیکٹ خطرے میں پڑگیا، اس حکومت کے آنے سے باہر سے قرضے لینا مشکل ہوگیا،
ہم نے تو آئی ایم ایف کے دباؤ کا سامنا کیا اور ان کے کہنے کے باوجود پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں کم کیں، موجودہ حکمران کبھی آئی ایم ایف کا دباؤ نہیں لے سکتے،ابھی لوگوں کو نئے مہینے کے بل آئیں گے تو انہیں مہنگائی کا اصل اندازہ ہوگا،اگر اسی طرح ملک چلتا رہا تو ملک کا کوئی مستقبل نہیں ہے، یہ تمام اداروں کو آہستہ آہستہ ختم کریں گے۔اقتصادی سروے پر اظہارِ خیال کر تے ہوئے سابق وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ اکنامک سروے پیش کیا گیا ہے، گروتھ ریٹ ثابت کرتا ہے پاکستان پچھلے دوسال میں ترقی کررہا تھا، مشرف دور میں باہر کے ملکوں سے بڑا پیسہ آرہا تھا، مشرف دور سے زیادہ ہماری حکومت میں ترقی ہوئی، ہماری سالانہ دولت میں اضافہ ہوا۔پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ ہماری حکومت کے آخری دو سال میں ملک کی آمدنی میں اضافہ ہوا، اکنامک سروے کے مطابق 32 ارب ڈالر ایکسپورٹ بڑھی، ہماری حکومت میں اوورسیز پاکستانیوں نے 31 ارب ڈالر بھیجے، بیرون ملک پاکستانیوں کو اعتماد تھا عمران خان لندن میں گھر نہیں بنا رہا، چار اعشاریہ چار فیصد ایگری کلچر میں گروتھ ہوئی، پہلی دفعہ کسانوں نے پیسے کمائے، پہلے شوگر مافیا کسانوں کو پیسے نہیں دیتے تھے، چھ ہزار 100 ارب ہم نے ٹیکس اکٹھا کیا، لارج اسکیل مینوفیکچر میں 4۔10 فیصد گروتھ ہوئی، ٹیکسٹائل سیکٹر کی ریکارڈ گروتھ ہوئی۔عمران خان نے کہا کہ یہ کہتے ہیں ہم نے قرضوں میں ڈوبو دیا،
مسلم لیگ کی حکومت نے جو قرضے لیے ان پر سود دینا پڑتا تھا، عالمی ادارے کی رپورٹ کے مطابق ہماری حکومت میں سب سے زیادہ روزگار ملا، پچاس سال بعد ہماری حکومت نے ڈیمز بنانے شروع کیے، تیس سال دو خاندانوں نے ملک میں حکمرانی کی، کوئی بڑا ڈیم نہیں بنایا، ڈیم نہ بننے کی وجہ سے بھی لوڈشیڈنگ ہے، مسلم لیگ کی حکومت نے مہنگے پلانٹ لگائے۔سابق وزیراعظم نے کہا کہ موڈیز نے پاکستان کی کریڈٹ ریٹنگ منفی کر
دی ہے، اب اگر قرض ملیں گے تو مہنگے قرض ملیں گے، پاکستان کو پانی کے ذخیرے کی اشد ضرورت ہے، ان کی حکومت آنے سے اب جو ڈیم بن رہے تھے ان کو بھی خطرہ ہے، واپڈا کی ریٹنگ بھی نیچے چلی گئی ہے، ہماری حکومت نے ہر خاندان کو 10 لاکھ علاج کی سہولت دی، اگر ہماری حکومت کا سب سے بڑا کارنامہ تھا تو ہیلتھ کارڈ تھا، احساس پروگرام میں بھی سب سے زیادہ پیسے خرچ کیے، نچلے طبقے کو سود کے بغیر قرض دینے
تھے۔ انہوں نے کہا کہ کورونا کے دوران تمام اپوزیشن نے مجھے لاک ڈاؤن کا مشورہ دیا تھا، اگر لاک ڈاؤن کرتے تو ملک کی معیشت تباہ ہوجانی تھی، مجھے پتا تھا اگر لاک ڈاؤن کرتے تو عام آدمی نے پس جانا تھا، کورونا کے دوران معیشت اور غریب آدمی کو بھی بچایا، کورونا کے دوران ہماری پالیسی بہت بڑی کامیابی تھی جو اکنامک سروے میں شامل نہیں، ہماری حکومت میں مہنگائی کے حوالے سے بڑا شور مچایا گیا تھا، آج ان کی حکومت میں
مہنگائی کے حوالے سے بڑی خاموشی ہے، موجودہ حکومت کو سب سے پہلے مہنگائی کم کرنا چاہیے تھی، حکومت نے پچھلے دس دنوں میں پٹرول، ڈیزل کی 60 روپے قیمت بڑھائی، موجودہ حکومت نے 45 فیصد گیس کی قیمت بڑھائی، اب لوگوں کو پتا چلے گا مہنگائی ہوتی کیا ہے، اب تو یہ بھی کہہ رہے ہیں کہ عالمی سطح پر مہنگائی ہے۔انہوں نے کہاکہ ہمارے دور میں بھی عالمی سطح پر مہنگائی تھی، آئی ایم ایف کے پریشر کے باوجود
عوام کو ریلیف دیا، یہ کبھی باہر کے ملک کا پریشر برداشت نہیں کر سکیں گے، ان کا سب کچھ باہر کے ملکوں میں پڑا ہے، اب اس ماہ جب بجلی کے بل آئیں گے تو عوام کو لگ پتا جائے گا، جو دیکھ رہا ہوں ان کی حکومت میں مہنگائی ہماری حکومت سے تین گنا زائد بڑھے گی، مہنگائی کی شرح کم از کم 20 فیصد تک جائے گی، ہماری حکومت میں ساڑھے تین سال میں ایسی لوڈشیڈنگ نہیں تھی، کدھر گئی بجلی یہ حکومت کی نا اہلی ہے، ان کے پاس
لوگوں کو بجلی دینے کے لیے پیسے ہی نہیں، موڈیز کے منفی ریٹنگ کرنے پر مزید مشکلات آئیں گی، خدانخواستہ پاکستان دیوالیہ نہ ہوجائے۔پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ ان کی چوریوں کی وجہ سے مجھے بیرون ملک ہاتھ پھیلانا پڑا، پرفارمنس ہماری اور اکنامک سروے یہ پیش کر رہے ہیں، قوم کیلئے یہ فیصلہ کن وقت ہے، آج نیب، ایف آئی اے سمجھ لے ختم ہوگیا، دوسرا یہ الیکشن کمیشن کے ساتھ مل کر دھاندلی کی تیاری کر رہے ہیں، اگر ای وی ایم
مشین ہوتی تو دھاندلی ختم ہوجانی تھی، انہوں نے اوورسیز پاکستانیوں کے ووٹ کا حق بھی ختم کر دیا ہے، ان کوڈرہے اوورسیز پاکستانی انہیں ووٹ نہیں ڈالیں گے، یہ کبھی بھی دھاندلی کے بغیر نہیں جیت سکتے، انہوں نے مہنگائی کے ذریعے عوام کی کمر توڑ دی ہے، یہ عوام میں کمپین کے لیے نہیں جاسکتے، اسلام آباد لانگ مارچ میں بدترین ظلم کیا گیا، افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ کسی مارشل لا دور میں بھی ایسا نہیں ہوا، اسی طرح انہوں نے
ماڈل ٹاؤن میں خوف پھیلانے کے لیے لوگوں کو گولیاں ماری تھیں، میرے خلاف بھی مقدمات درج کروائے گئے، ایف آئی اے تفتیشی افسر ڈاکٹر رضوان بھی ہارٹ اٹیک سے مرگئے، ڈاکٹر رضوان کے بعد مقصود چپڑاسی بھی ہارٹ اٹیک سے مرگیا، کبھی ان کے ریکارڈ جل جاتے ہیں، یہ مافیا کی طرح خوف پھیلاتے ہیں اورخرید لیتے ہیں۔عمران خان نے ڈاکٹر رضوان، مقصود چپڑاسی کی ہلاکت پر تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ اوپر بیٹھ کر سب کچھ کنٹرول کرنا چاہتے ہیں،
نیب کے ایک افسر کے گھر کے دروازے توڑے گئے، اگر اسی طرح ملک چلتا رہا تو ملک کا کوئی مستقبل نہیں ہے، یہ تمام اداروں کو آہستہ آہستہ ختم کریں گے، یہ قانون کی بالادستی نہیں ڈاکوؤں کا کنٹرول چاہتے ہیں، ہماری حکومت میں کسی ایک شخص پر شیلنگ یا مقدمہ درج نہیں ہوا تھا، ہماری حکومت نے کبھی نیب یا ایف آئی اے میں مداخلت نہیں کی تھی، ہم نے اداروں کو کنٹرول کے بجائے مضبوط بنایا، مجھے خوف ہے اب یہ ماضی کی طرح عدلیہ پر بھی حملہ کریں گے،عدلیہ سے فیصلہ آنے پراحتجاج کا اعلان کروں گا، ہم سب اس ظلم کے خلاف اپنی آوازبلند کریں گے۔