منگل‬‮ ، 24 دسمبر‬‮ 2024 

ڈاکٹر عامر لیاقت حسین کی بیٹی اور رشتہ دار مرحوم کے گھر پہنچ گئے

datetime 9  جون‬‮  2022
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کراچی (مانیٹرنگ، این این آئی) ڈاکٹر عامر لیاقت حسین کی بیٹی اور رشتہ دار مرحوم کے گھر پہنچ گئے، نجی ٹی وی کے مطابق انویسٹی گیشن ٹیم بھی ڈاکٹر عامر لیاقت کے گھر سے شواہد اکٹھے کرنے کے بعد واپس جا چکی ہے، واضح رہے کہ پاکستان تحریک انصاف کے

منحرف رکن قومی اسمبلی عامر لیاقت حسین جمعرات کو کراچی میں 49برس کی عمر میں انتقال کر گئے، اسپتال منتقلی کے بعد ڈاکٹرز نے ان کی موت کی تصدیق کردی۔جمعرات کی صبح عامر لیاقت حسین کو تشویشناک حالت میں اسپتال منتقل کیا گیا تھا جہاں ڈاکٹرز نے معائنے کے بعد انتقال کی تصدیق کی، جبکہ ان کے ڈرائیور جاوید نے پہلے ہی موت کی تصدیق کردی تھی۔ڈاکٹرز کے مطابق عامر لیاقت حسین کو جب اسپتال لایا گیا تو وہ انتقال کر چکے تھے۔ڈرائیور جاوید کے مطابق گھر میں عامر لیاقت کے کمرے کا دروازہ کھٹکھٹایا گیا تاہم اندر سے کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔عامر لیاقت حسین اپنے آبائی گھر خداداد کالونی میں موجود تھے، گھر پر موجود ملازمین دروازہ کھول کر اندر گئے تو وہ بے ہوش حالت میں بستر پر موجود تھے جس کے فوری بعد انہیں اسپتال منتقل کیا گیا۔عامر لیاقت کے ڈرائیور جاوید نے 15 پر عامر لیاقت کی طبیعت کے حوالے سے اطلاع دی تھی۔ملازم جاوید نے بتایا کہ گزشتہ شب عامر لیاقت نے سینے میں درد کی شکایت بھی کی تھی جس پر انہیں اسپتال چلنے کا کہا گیا تاہم انہوں نے انکار کردیا اور پھر صبح ان کے کمرے سے چیخنے کی آواز بھی سنائی دی تھی۔ان کے ملازم نے بتایا کہ وہ گزشتہ رات ملک چھوڑنے کی تیاری کررہے تھے جبکہ اس دوران بہت روئے جس کے باعث ان کی طبیعت بگڑ گئی۔ملازم نے بتایا کہ جب سے دانیہ شاہ سے ان کے معاملات خراب ہوئے تھے

وہ ہروقت ٹینشن میں رہتے تھے، شدید ڈپریشن کا شکار تھے جس کے باعث ان کی طبیعت بہت زیادہ ناساز تھی۔ایس ایس پی ایسٹ رحیم شیرازی نے عامر لیاقت حسین کے گھر کا معائنہ کیا ہے،فرانزک عملہ سمیت دیگر تحقیقاتی حکام نے بھی گھر کا معائنہ اور شواہد جمع کئے۔رحیم شیرازی نے بتایا کہ تقریبا دوپہر ایک بجے کے قریب عامر لیاقت کے حوالے سے اطلاع ملی، اہلخانہ سے رابطہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ایس ایس پی ایسٹ نے بتایا کہ

عامر لیاقت کے ساتھ ان کے دو ملازم رہتے تھے، ہمیں عامر لیاقت سے متعلق ان کے ملازم نے اطلاع دی۔پولیس حکام کے مطابق کرائم سین یونٹ کو گھر پر طلب کیا گیا،جہاں انہوں نے مختلف شواہد اکٹھے کیئے۔ایس ایس پی ایسٹ کے مطابق عامر لیاقت کے گھر اِس وقت ان کے خاندان کا کوئی شخص موجود نہیں تھا۔انہوں نے کہا کہ عامر لیاقت حسین کی وجہ موت جاننا ضروری ہے، مختلف پہلوؤں سے تفتیش شروع کردی گئی ہے، پوسٹ مارٹم رپورٹ

سے کافی چیزیں کلیئر ہوجائیں گی۔عامرلیاقت نے ایک زور قبل ٹوئٹر پر صافی حمزہ اظہر سلام کی ٹویٹ ری پوسٹ کی تھی جس میں لکھا تھا کہ عامر لیاقت عمرے کے بعد نا معلوم جگہ منتقل ہوجائیں گے۔واضح رہے کہ عامر لیاقت حسین گزشتہ کچھ عرصے سے نجی زندگی میں شدید مسائل سے دوچار تھے اور ان کی تیسری شادی کا اختتام بھی طلاق پر ہوا تھا۔عامر لیاقت نے پہلی شادی ڈاکٹر بشری سے کی تھیں، جس سے ان کے دو نوجوان بچے بھی ہیں،

جن کی عمریں 20 سال سے زائد ہیں۔ڈاکٹر بشری اقبال نے دسمبر 2020 میں تصدیق کی تھی کہ شوہر نے انہیں طلاق دے دی۔عامر لیاقت نے دوسری شادی ماڈل و اداکارہ طوبی انور سے جولائی 2018 میں کی تھی جو ان سے کئی سال کم عمر تھیں اور دونوں کی شادی 4 سال سے بھی کم عرصے تک چلی۔گزشتہ سال فروری میں طوبی انور نے تصدیق کی تھی کہ انہوں نے عامر لیاقت سے خلع لے لی ہے تاہم عامر لیاقت مسلسل اس کی تردید کرتے رہے۔

عامر لیاقت نے تیسری شادی فروری 2022 میں بہاولپور کی 18 سالہ لڑکی دانیہ شاہ سے کی تھی، جنہوں نے رواں ماہ مئی کے آغاز میں خلع کے لیے وہاں کی مقامی عدالت میں درخواست دائر کی تھی۔دانیہ شاہ کی جانب سے طلاق کے لیے درخواست دائر کرنے کے بعد عامر لیاقت نے ان کی مبینہ آڈیو اور بعد ازاں دانیہ شاہ نے بھی عامر لیاقت کی مبینہ آڈیو اور ویڈیوز لیک کی تھیں اور دونوں نے ایک دوسرے پر سنگین الزامات بھی لگائے تھے۔بعد

ازاں عامر لیاقت نے ہار تسلیم کرتے ہوئے دانیہ شاہ سے معافی مانگتے ہوئے پاکستان چھوڑ جانے کا اعلان کیا تھا، تاہم انہوں نے ملک چھوڑنے کی تاریخ نہیں دی تھی۔عامر لیاقت نے 2002 میں ایم کیو ایم کے ٹکٹ پر قومی اسمبلی کی نشست پر کامیابی حاصل کی تھی اور وزیر مذہبی امور کا منصب بھی حاصل کرنے میں کامیاب رہے تھے۔وہ پارٹی پالیسی کی خلاف ورزی کرنے پر 2008 میں ایم کیو ایم سے نکال دیئے گئے تھے، تاہم ان کی پارٹی رکنیت کچھ سال میں بحال کردی گئی تھی۔کم و بیش 8 سال تک سیاست

سے کنارہ کش رہنے کے بعد 2016 میں وہ ایک مرتبہ سیاست میں ماضی کی طرح سرگرم ہونے لگے تاہم 22 اگست 2016 کو متحدہ قومی موومنٹ کے بانی الطاف حسین کی متنازع تقریر کے بعد انہوں نے ایم کیو ایم سے اپنی راہیں جدا کر لی تھیں اور کہا تھا کہ اب وہ کبھی سیاست میں قدم نہیں رکھیں گے۔تاہم سیاست میں واپس نہ آنے کا فیصلہ انہوں نے جلد ہی تبدیل کر لیا تھا اور مارچ 2018 میں پاکستان تحریک انصاف میں شمولیت کا اعلان کردیا تھا اور پھر اسی سال کراچی سے پی ٹی آئی کے ٹکٹ پر رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئے تھے۔عامر لیاقت اب کئی برسوں سے میڈیا انڈسٹری میں کام کر رہے تھے۔

موضوعات:



کالم



طفیلی پودے‘ یتیم کیڑے


وہ 965ء میں پیدا ہوا‘ بصرہ علم اور ادب کا گہوارہ…

پاور آف ٹنگ

نیو یارک کی 33 ویں سٹریٹ پر چلتے چلتے مجھے ایک…

فری کوچنگ سنٹر

وہ مجھے باہر تک چھوڑنے آیا اور رخصت کرنے سے پہلے…

ہندوستان کا ایک پھیرا لگوا دیں

شاہ جہاں چوتھا مغل بادشاہ تھا‘ ہندوستان کی تاریخ…

شام میں کیا ہو رہا ہے؟

شام میں بشار الاسد کی حکومت کیوں ختم ہوئی؟ اس…

چھوٹی چھوٹی باتیں

اسلام آباد کے سیکٹر ایف ٹین میں فلیٹس کا ایک ٹاور…

26نومبر کی رات کیا ہوا؟

جنڈولہ ضلع ٹانک کی تحصیل ہے‘ 2007ء میں طالبان نے…

بے چارہ گنڈا پور

علی امین گنڈا پور کے ساتھ وہی سلوک ہو رہا ہے جو…

پیلا رنگ

ہم کمرے میں بیس لوگ تھے اور ہم سب حالات کا رونا…

ایک ہی بار

میں اسلام آباد میں ڈی چوک سے تین کلومیٹر کے فاصلے…

شیطان کے ایجنٹ

’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…