اسلام آباد (این این آئی)قومی اسمبلی کے بعد سینٹ نے بھی اپوزیشن کے شدید احتجاج اور شورشرابے کے باوجود الیکشن ایکٹ میں مزید ترمیم اور نیب قوانین میں ترامیم کا بل منظور کرلیا جبکہ بل منظور ہونے پر اپوزیشن نے سخت مخالفت اورشور شرابہ کرتے ہوئے ایجنڈے کی کاپی پھاڑ دیں اور اپویشن اراکین نے چیئرمین سینیٹ کے ڈائس کا گھیرائو کرلیا۔
جمعہ کو اجلاس کے دوران وفاقی وزیر برائے پارلیمانی امور مرتضیٰ جاوید عباسی نے تحریک پیش کی کہ قانونی انتخابات 2017 میں مزید ترمیم کرنے کا بل انتخابات (ترمیمی) بل 2022 قومی اسمبلی کی منظور کردہ صورت میں زیر غور لایا جائے۔ ایوان سے تحریک کی منظوری کے بعد وفاقی وزیر برائے پارلیمانی امور نے بل ایوان میں پیش کیاقائد حزب اختلاف سینیٹر ڈاکٹر شہزاد وسیم نے کہاکہ ہم اورسیز پاکستانیون کے حق پر کسی کو ڈاکہ ڈالنے نہیں دینگے،نوے لاکھ پاکستانیوں کو ووٹ کے حق سے محروم کیا جا رہا ہے۔ انہوںنے کہاکہ ای وی ایم مشین پر بہت کام کیا گیا ہے۔ وفاقی وزیر قانون نے کہاکہ سینیٹ پارلیمانی کمیٹی نے اس کو منظور کیا ہے،الیکشن کمیشن نے کہا کہ مشرق وسطی میں پولنگ اسٹیشن قائم کرنے کی اجازت نہیں دی جا رہی ہے ۔ وفاقی وزیر نے کہاکہ ای وی ایم اور آئی ووٹنگ سے ووٹ کی سیکریسی برقرار نہیں ہے گی،یہ قومی اسمبلی سے کیوں بھگوڑے ہوئے ہیں؟۔ انہوںنے کہاکہ قومی اسمبلی میں اورسیز پاکستانیوں کو سیٹیں مختص کرنے سے کیوں کترا رہے ہیں؟۔ شہزاد وسیم نے کہاکہ یہ تاثر دینے کی کوشش کی گئی کہ ہم نے اس بل کی حمایت کی،امپورٹڈ طاقت کی نشے میں بلڈوز نہ کیا جائے۔ سینیٹر شبلی فراز نے کہاکہ تاثر دینے کی کوشش کی میں نے اور اعظم سواتی نے بل کی حمایت کی،یہ اخلاقیات سے عاری بل ہے۔
انہوں نے کہاکہ جس قائمہ کمیٹی میں یہ بل پیش ہوا اس میں ووٹ برابر تھے،ہم قومی اسمبلی سے بھگوڑے نہیں ہوئے مستعفی ہوئے ہیں۔ شبلی فراز نے کہاکہ ان کو شفاف انتخابات کبھی سوٹ نہیں کرتے،یہ ہمیشہ دھاندلی کیساتھ جیتے ہیں۔ بعد ازاں چیئرمین سینیٹ نے بل شق وار منظوری کے لئے ایوان میں پیش کیا جسے ایوان نے منظور کر لیا۔اس موقع پر پاکستان تحریک انصاف کے اراکین نے کا بل کی منظوری پر چیئرمین ڈائس کے سامنے احتجاج
کرتے ہوئے بل اور ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑ دیں۔ اجلاس کے دور ان وفاقی وزیر برائے قانون و انصاف اور قائد ایوان سینیٹر اعظم نذیر تارڑ نے تحریک پیش کی کہ قومی احتساب آرڈیننس 1999 میں مزید ترمیم کرنے کا بل قومی احتساب (ثانوی) (ترمیمی) بل 2022 کو قومی اسمبلی کی منظور کردہ صورت میں فی الفور زیر غور لایا جائے۔ ایوان سے تحریک کی منظوری کے بعد وفاقی وزیر برائے قانون و انصاف نے بل ایوان میں پیش کیا۔ چیئرمین
سینیٹ نے بل شق وار منظوری کے لئے ایوان میں پیش کیا جسے ایوان نے کثرات رائے سے منظور کر لیابل کی منطوری کے خلاف اپوزیشن کا شدید احتجاج کیا ۔واضح رہے کہ گزشتہ روز قومی اسمبلی نے نیب قوانین میں ترامیم اور الیکشن ترمیمی بل 2022 منظور کر لیا ہے، الیکشن ترمیمی کے تحت الیکٹرانک ووٹنگ مشین (ای وی ایم) اور اوورسیز ووٹنگ سے متعلق گزشتہ حکومت کی ترامیم ختم کردی گئی ہیں۔نیب ترمیمی بل کے تحت چیئرمین نیب
کی 3 سالہ مدت کے بعد اسی شخص کو دوبارہ چیئرمین نیب نہیں لگایا جائے گا، ریمانڈ کی مدت کو 90 دن سے کم کرکے 14دن کر دیا گیا ہے، ٹیکس معاملات، وفاقی وصوبائی کابینہ کے فیصلے اور ترقیاتی منصوبے نیب کے دائرہ اختیار میں نہیں ہوں گے۔بل کے مطابق نئے چیئرمین کی تقرری کیلئے مشاورت چیئرمین کی مدت ختم ہونے سے 2 ماہ پہلے شروع کی جائے گی اور یہ عمل 40 روز میں مکمل کرنا ہوگا۔بل کے مطابق وزیراعظم اور اپوزیشن لیڈر میں اتفاق رائے نہ ہونے پر تقرر کا معاملہ پارلیمانی کمیٹی کو جائیگا۔ پارلیمانی کمیٹی چیئرمین نیب کا نام 30 روز میں فائنل کرے گی۔