جمعرات‬‮ ، 14 اگست‬‮ 2025 

2014 والی رعایتیں اب دستیاب نہیں ، حکومت نے پی ٹی آئی کیخلاف طبل جنگ بجا دیا

datetime 24  مئی‬‮  2022
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (این این آئی)پاکستان مسلم لیگ (ن) کی زیر قیادت اتحادی حکومت نے پاکستان تحریک انصاف کو اسلام آباد کیلئے لانگ مارچ کرنے سے روکنے کا اعلان کرتے ہوئے کہاہے کہ تحریک انصاف کا مارچ کوئی جمہوری مارچ نہیں ،قوم کو تقسیم کرنے، ملک میں افراتفری اور انتشار کو فروغ دینے کیلئے کیا جارہا ہے،

یہ کہتے ہیں خونی مارچ ہوگا اور فتنہ فساد پھیلائینگے ،2014میں بھی یہ ریڈ زون میں داخل ہوئے ، وزیر اعظم ہائوس کا گھیرائو ، پی ٹی وی اور پارلیمنٹ پر حملہ کیا اور سول نافرمانی پر لوگوں کو اکسایا ،ایک جتھہ سرکاری وسائل کو استعمال کرتے ہوئے وفاق پر حملہ آور ہونے آرہا ہو، لانگ مارچ کے نام پر فتنہ فساد کی اجازت نہیں دی جائیگی ۔ وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد حکومتی اتحادی جماعتوں کے اراکین کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے 25 مئی کو لانگ مارچ کے نام پر فتنہ فساد مارچ کیا جارہا ہے، یہ کوئی جمہوری مارچ نہیں بلکہ قوم کو تقسیم کرنے، ملک میں افراتفری اور انتشار کو فروغ دینے کے لیے کیا جارہا ہے۔انہوں نے کہا کہ جس قسم کی یہ گفتگو کرتے رہے ہیں کہ یہ خونی لانگ مارچ ہوگا، ہم وہاں آکر فتنہ فساد پھیلائیں گے، جیسی تمام چیزیں ریکارڈ پر ہیں، یہ بھی کہا گیا کہ اس لانگ مارچ کے نتیجے میں ہم حکومت کو اٹھا کر باہر پھینک دیں گے۔وزیر داخلہ نے کہا کہ 2014 میں بھی انہوں نے کہا کہ ہم پر امن احتجاج کیلئے آرہے ہیں اور اسلام آباد کی انتظامیہ سے معاہدہ کیا کہ ایک جگہ پر محدود رہیں گے تاہم وہاں رکنے کے بجائے ریڈ زون میں داخل ہوئے، وزیراعظم ہاؤس کا گھیراؤ کیا، سول نافرمانی پر لوگوں کو اکسایا۔رانا ثنا اللہ نے کہا کہ ان تمام چیزوں کو مدِ نظر رکھتے ہوئے

وفاقی کابینہ نے فیصلہ کیا ہے انہیں لانگ مارچ کے نام پر فتنہ فساد کی اجازت نہیں دی جائیگی اور انہیں روکا جائے گا تا کہ یہ قوم کو تقسیم کرنے، گمراہی کا ایجنڈا آگے نہ بڑھا سکیں۔انہوںنے کہاکہ پی ٹی آئی نے اس سے پہلے بھی وعدہ خلافی کی تھی اور اب بھی یہ گالیوں سے گولیوں پر آگئے ہیں

جس کے باعث لاہور میں ایک پولیس کانسٹیبل بھی شہید ہوگیا۔وزیر داخلہ نے کہا کہ ویسے بڑی بڑی باتیں کرتے ہیں تاہم اب سب ساری قیادت پشاور میں اکٹھی ہوگئی ہے کوئی اپنے گھروں میں موجود نہیں ہے اور وہاں سے یہ ایک وفاقی اکائی یعنی صوبہ خیبرپختونخوا کے تمام وسائل استعمال کر کے

اور صوبائی فورسز کو ساتھ لے کر وفاق پر حملہ آور ہونے آرہے ہیں۔انہوںنے کہاکہ وہاں سے یہ ایک بڑے جتھے کی صورت میں کل آنا چاہتے ہیں، ایسا جتھا جس کی کوئی قانونی، آئینی حیثیت نہ ہو اور سرکاری وسائل کو استعمال کرتے ہوئے وفاق پر حملہ آور ہونے آرہا ہو، اسی کسی قیمت پر اجازت نہیں دی جاسکتی۔

انہوں نے کہا کہ میں خبردار کرتا ہوں ان تمام لوگوں کو جو عمرانی فتنے کا شکار ہوچکے ہیں، وہ اس گمراہی سے باہر نکلیں، یہ ایک قومی مسئلہ ہے، ملک کی بقا کا مسئلہ ہے۔رانا ثناء اللہ نے کہا کہ یہ صرف اتحادی حکومت، ایک سیاسی جماعت یا ایک طبقے کا مسئلہ نہیں بلکہ پوری قوم کا مسئلہ ہے

اور اس میں تمام اداروں، سیاسی جماعتوں، میڈیا کو اپنا حصہ ڈالنا چاہیے اور اس فتنے فساد کو روکنا چاہیے، اسے اسی مرحلے پر روک دیا جائے گا تو بہت بڑی خدمت ہوگی۔انہوں نے کہا کہ جمہوری احتجاج، آزادی اظہارِ رائے، پر امن احتجاج ہر کسی کا حق ہے لیکن یہ پر امن احتجاج نہیں کرنے آرہے،

اس سے پہلے بھی جب یہ آئے تو پر امن احتجاج کا نام لے کر آئے تھے لیکن اس کے بعد جو ہوا وہ آپ کے سامنے ہے۔وزیر داخلہ نے کہا کہ اگر یہ اسے کو خونی احتجاج کا نام نہ دیتے، لوگوں سے فتنہ فساد اور انارکی پھیلانے کی بات نہ کرتے تو ہم بالکل راستے میں حائل نہ ہوتے۔

وزیر داخلہ نے کہا کہ ہمیں بہت حیرانی ہوئی کہ جب اسلام آباد ہائی کورٹ نے انہیں کہا کہ اگر آپ اپنی جگہ پر محدود رہنے اور اس قسم کے کسی واقعہ کو نہ دہرانے کی بات کرتے ہیں تو ہم آپ کے لیے کوئی آرڈر جاری کرسکتے ہیں لیکن انہوں نے اس بات سے انکار کیا اور بیانِ حلفی دینے سے انکار کیا

جس سے ان کے ارادے واضح ہیں۔انہوں نے کہا کہ کسی کو اس بات کی اجازت نہیں دی جاسکتی کہ وہ آکر ریاست کے دارلحکومت کا محاصرہ کریں اور ڈکٹیٹ کرے، اسلام آباد کے شہریوں، تاجروں کے جان و مال کی حفاظت کی ذمہ داری موجودہ حکومت پر ہے جسے ہر صورت نبھایا جائے گا۔

اس موقع پر بات کرتے ہوئے جمعیت علمائے اسلام (ف) کے رہنما مفتی اسد محمود نے کہا کہ میں رانا ثنا اللہ کی گفتگو کی تائید کرتا ہوں، 2014 میں بھی دھرنے کا مقصد پاکستان کی سیاست اور معیشت کو تباہ کرنا تھا اور پونے 4 سالہ دورِ حکومت پر اصلاحات کے نام پر جو قانون سازی ہوئی

اس سے ملک اخلاقی اور معاشی پستی کی جانب گیا۔انہوںنے کہاکہ عمران خان نے اپنی گمراہی کے ذریعے قوم میں انتشار پھیلانے فساد پھیلانے کی کوشش کی چنانچہ ہم نے ضرورت محسوس کی کہ اگر ہم مل کر اس بحران کا مقابلہ نہیں کریں گے، پاکستانی عوام کی مشکلات کا مداوا نہیں کریں گے

تو شاید ہم بھی مجرم ثابت ہوں۔انہوں نے کہا کہ اس وقت کہ جب وزیر خارجہ، پاکستانی حکومت عالمی دنیا کو متوجہ کررہے ہیں، وہ اس بنیاد پر اسلام آباد آکر دنیا کو پیغام دینا چاہتا ہے کہ پاکستان میں غیر یقینی صورتحال ہے۔مفتی اسد محمود نے کہا کہ 2014 میں بھی حجت تمام کی

اور ایسا موقع فراہم نہیں کیا کہ آئین آپ کو اجازت دے اور ہم آپ کو روکیں تاہم پی ٹی وی سینٹر، سپریم کورٹ اور پارلیمان پر دھاوا بولا گیا۔انہوں نے کہا کہ اس وقت جو رعاتیں انہیں دستیاب تھیں وہ اب دستیاب نہیں ہوگیں یہ واضح پیغام ہے۔پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما قمر الزمان کائرہ نے کہا کہ

صدر مملکت وفاق کی علامت ہوتا ہے پارلیمان کا حصہ ہوتا ہے ان کا تسلسل کے ساتھ رویہ انتہائی غیر آئینی اس کی مذمت کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ آج پاکستان میں جو تاثر پایا جارہا ہے کہ ایک غیر یقینی کی کیفیت ہے یہ ساری کی ساری صدر کی پیدا کردہ ہے وہ صدر نہیں بلکہ

موجودہ حکومت کے اپوزیشن لیڈر کے طور پر کھڑے ہوگئے ہیں ہم اس کے اس رویے کی مذمت کرتے ہیں۔انہوںنے کہاکہ آج حکومت پنجاب کی تعطل کی وجہ بھی صدر ہیں جو آج بھی عمران خان کے جیالے کے طور پر کام کررہے ہیں، عمران خان کی ساری سیاست جھوٹ بولنا

اور اسے کچھ عرصے چلا کر ایک نیا جھوٹ بولنا ہے۔رہنما پیپلز پارٹی نے کہا کہ میں ان کے ساتھیوں سے کہوں گا ذرا ٹھنڈے دل سے غور کریں کہ کوئی ایک وعدہ جو عمران خان نے پورا کیا ہو تو اس کی بات میں کوئی وزن ہوگا۔انہوں نے کہا کہ میں عمران خان سے مطالبہ کرتا ہوں

لاؤ سازش کے ثبوت وزیر داخلہ، یا آئی جی پنجاب، یا آئی جی کے پی یا سپریم کورٹ کو دے دو صرف جھوٹ کے سہارے چلتے جارہے ہو۔قمر زمان کائرہ نے کہا کہ ہم سب اس حکومت کا حصہ ہیں، یہ کسی ایک جماعت کی نہیں ہے اور ہم اس کے نفع و نقصان دونوں کے ذمہ دار ہیں اس لیے جو بھی فیصلے ہوئے ہیں

وہ متفقہ فیصلے ہیں جو پاکستان کو انارکی سے بچا لیں گے۔وفاقی وزیر شاہ زین بگٹی نے کہا کہ اگر تحریک انصاف وفاقی حکومت کو بیان حلفی دے کہ اسلام آباد مارچ کے دوران قانون کو ہاتھ میں نہیں لیا جائے گا تو حکومت کو ان کے احتجاج پر کوئی اعتراض نہیں ہوگا

۔انہوںنے کہاکہ آج اگر وہ عدالت میں بیان حلفی دیتے تو حکومت انھیں احتجاج کی اجازت دیتی اور کہتی کہ ہمیں کوئی اعتراض نہیں ہے۔ وہ یقین دہانی کرائیں کہ وہ قانون کو اپنے ہاتھ میں نہیں لیں گے۔انہوںنے کہاکہ اگر (مارچ کی اجازت نہ دینے کا)

فیصلہ سننے کے بعد عمران خان وفاقی حکومت کو بیان حلفی بھجوائیں تو حکومت پاکستان انھیں اجازت دینے کو تیار ہے۔انہوںنے کہاکہ اگر وہ سمجھتے ہیں کہ یہاں وہ زبردستی آئیں گے اور بلیک میل کریں گے تو ایسا ممکن نہیں۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



شیلا کے ساتھ دو گھنٹے


شیلا سوئٹزر لینڈ میں جرمنی کے بارڈرپر میس پراچ(Maisprach)میں…

بابا جی سرکار کا بیٹا

حافظ صاحب کے ساتھ میرا تعارف چھ سال کی عمر میں…

سوئس سسٹم

سوئٹزر لینڈ کا نظام تعلیم باقی دنیا سے مختلف…

انٹرلاکن میں ایک دن

ہم مورج سے ایک دن کے لیے انٹرلاکن چلے گئے‘ انٹرلاکن…

مورج میں چھ دن

ہمیں تیسرے دن معلوم ہوا جس شہر کو ہم مورجس (Morges)…

سات سچائیاں

وہ سرخ آنکھوں سے ہمیں گھور رہا تھا‘ اس کی نوکیلی…

ماں کی محبت کے 4800 سال

آج سے پانچ ہزار سال قبل تائی چنگ کی جگہ کوئی نامعلوم…

سچا اور کھرا انقلابی لیڈر

باپ کی تنخواہ صرف سولہ سو روپے تھے‘ اتنی قلیل…

کرایہ

میں نے پانی دیا اور انہوں نے پیار سے پودے پر ہاتھ…

وہ دن دور نہیں

پہلا پیشہ گھڑیاں تھا‘ وہ ہول سیلر سے سستی گھڑیاں…

نیند کا ثواب

’’میرا خیال ہے آپ زیادہ بھوکے ہیں‘‘ اس نے مسکراتے…