اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)معروف اینکر حامد میر نے نجی ٹی وی پروگرام میں تحریک انصاف کے لانگ مارچ سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میں سمجھتا ہوں جہاں یہ بات حکومت کیلئے چیلنج ہوگی وہیں تحریک انصاف کیلئے بہت ہوگی کیونکہ گرمی کا موسم ہے سری نگر ہائی وے پر بلا رہے ہیں اس کا مطلب ہے انہوں نے ڈی چوک کی کال نہیں دی ہے اس کا مطلب ہوسکتا ہے کہ
حکومت کے ساتھ محاذ آرائی سے گریز کرنا چاہ رہے ہیں یہ اُن کی بڑی نپاتلا قدم ہے کہ انہوں نے وقت بھی دے دیا ہے اور جو جگہ دی ہے وہ بہت اہم ہے سری نگر ہائی وے کشمیر روڈ زیادہ کھلی اور اُس جگہ کو بھرنا زیادہ مشکل ہوتا ہے اس کا یہ بھی مطلب ہے کہ وہ بہت پر اعتماد ہیں کہ لوگ زیادہ آئیں گے۔ ایسا لگتا ہے کہ وہ پہلے کشمیر ہائی وے پر لوگوں کو اکٹھا کریں گے جو 2014 میں بھی کیا تھا اس کے بعد وہ ڈی چوک کی طرف آئے تھے اس دفعہ بھی شاید یہی اسٹیٹجی ہو ضروری ہے حکومت انہیں روکنے کی کوشش نہ کرے اور پرامن طریقے سے آنے دے اور جو رکاوٹیں عمران خان کے دور میں کھڑی کی گئیں تھیں وہ ابھی تک وہیں موجود ہیں جو کنٹینر جن جگہوں پر کھڑے کر کے گئے تھے وہ وہیں کھڑے ہیں مگر مزید کنٹینر کھڑے کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ حکومت کو ایزی لینے کی ضرورت ہے اگر ایزی نہیں لے گی تو پریشانی میں آسکتی ہے۔ کل تحریک انصاف کی لیڈر شپ سے بات ہو رہی تھی جو شیریں مزاری کے معاملے میں اسلام آباد ہائیکورٹ کے باہر جمع تھے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں اگر انہوں نے بڑی تعداد میں لوگوں کو رات میں اکٹھا کرلیا ہے جو یقینا ہزاروں میں نہیں تھے لیکن سینکڑوں میں ضرور تھے۔
لانگ مارچ ہوجائے تو لوگ اکٹھا کرلیں گے اس پر ان کا یہی کہنا تھا کہ ہم بالکل کرسکتے ہیں اور ہمارا ٹارگٹ یہ ہے کہ کم از کم ایک مہینہ کے لیے اسلام آباد میں بیٹھنے آئیں گے اس کے لیے یقینا وہ انتظامات بھی کریں گے اب دیکھنا یہ ہے کہ حکومت اس کو کس طرح ہینڈل کریں گے؟ کچھ اتحادی جے یو آئی ف اس لانگ مارچ کو سختی سے نمٹنے کا مشورہ دے رہے ہیں جب کہ پیپلزپارٹی کا کہنا ہے کہ روٹین کی سیاسی ایکٹوٹی کے طور پر ڈیل کیا جائے۔