لاہور( این این آئی)52برس ناقابل شکست رہنے والے گاما پہلوان کے144 ویں یوم پیدائش پر گوگل نے ڈوڈل کے ذریعے انہیں خراج تحسین پیش کیا ہے۔غلام حسین المعروف گاما پہلوان کے 144 ویں یوم پیدائش پر گوگل نے انہیںڈوڈل کا حصہ بنایا ۔ وہ 22 مئی 1878 کو بھارتی شہر امرتسر میں پیدا ہوئے، صرف 10 برس کی عمر میں نامی گرامی پہلوانوں کو چت کر کے
ہندوستان بھر میں شہرت کے جھنڈے گاڑے۔گاما پہلوان روزانہ 5000 بیٹکیں اور 3000 ڈنڈ لگاتے تھے۔ گاما بیٹھکیں لگانے کیلئے95 کلو وزنی بھاری ڈِسک اٹھاتے اور ورزش کرتے تھے۔ نیشنل انسٹیٹیوٹ آف سپورٹس میوزیم، پٹیالہ، پنجاب، بھارت میں آج بھی یہ ڈِسک موجود ہے۔
گاما کو مہاراجہ آف دتیہ روزانہ 2 بکروں کا گوشت ، 3 سیر مکھن، 6 گیلن دودھ، 3 ٹوکریاں پھل، اور 20پائونڈ بادام کی سردائی فراہم کرتا تھا۔گاما پہلوان اپنے زمانے کے رستمِ زماںرہے۔ گاما نے اپنے 50 سالہ کیریئر میں 5000 میچ کھیلے اور کبھی ایک میچ نہیں ہارے۔1916 تک گاما نے
سارے ہندوستانی پہلوانوں بشمول پنڈت بدو برہمن کو شکست دے دی تھی۔اکتوبر 1910 کو گاما نے جان بل بیلٹ اور ولڈ ہیوی ویٹ چمپئنشپ کا ٹائٹل جیتا۔ گاما پہلوان نے گوجرانوالہ کے مشہور پہلوان رحیم بخش سلطانی والا سے لڑے، رحیم سلطانی والا، کشمیری پہلوان عمر بخش کے پوتے تھے۔
رحیم بخش سلطانی والا کا قد 6 فٹ 9 انچ تھا اور گاما کا 5 فٹ 7 انچ اور ان دونوں میں کانٹے دار مقابلہ ہوا اور یہ میچ ڈرا ہوگیا اور پھر اگلی بار ایک عرصہ بعد گاما رحیم بخش سے دنگل لڑا اور بلاآخر گاما کو جیت نصیب ہوئی جو کہ گاما نے اپنی زندگی کی مشکل لڑائی قرار دی۔مغرب جا کر گاما نے
امریکی مشہور پہلوان بنجامن رولر کو 1 منٹ 40 سیکنڈ میں شکست دی۔ ورلڈ چمپئن اسٹینس لاس زبسکو کو گاما نے 40 سیکنڈ میں شکست دی۔گاما نے سویڈن سے تعلق رکھنے والے ورلڈ چمپئن جیسی پیٹرسن، فرانس کے مورائس ڈیریاز اور، سوئٹزرلینڈ کے ، یورپی چمپئن جوہان لیم کو بھی ہرایا۔
برطانیہ میں گاما نے بنجامن رولر کو 15 منٹ میں 13 بار ہرایا اور گاما نے میچ کے دوران ورلڈ چمپئن کے دعوے دار جن میں جاپانی جوڈو چنپیئن ٹارو میاک، ورلڈ چمپئنفرینک گوچ اور جارج ہیکن سمڈ کو چیلج کیا لیکن ان سب نے لڑنے سے انکار کر دیا پھر گاما نے مزید 20 پہلوانوں کو
ایک کے بعد ایک مقابلے کا کہا اور جیتنے والے کو پیسے کا انعام کا کہا لیکن سب نے انکار کر دیا۔گاما نے 1902 میں22 سال کی عمر میں 1200 کلو وزنی پتھر اٹھایا اور اپنے سینے تک لایا اور کچھ قدم چلا بھی یہ پتھر آج بھی بھارت کے بارودا میوزیم سایاجی باغ میں پڑا ہوا ہے اور اس پر لکھا ہے
یہ پتھر 23 دسمبر 1902 کو گاما نے اٹھایا۔تقسیم ہند کے بعد گاما اور ان کا خاندان امرتسر سے لاہور ہجرت کر گیا۔ گاما پہلوان دمہ اور دل کے مرض میں مبتلا تھے ایک بھارتی ہندو صنعتکار جی ڈی برلا نے گاما کی خود سے ماہانہ پینشن لگا رکھی تھی جو گاما کا اور پہلوانی کا مداح تھا آخر کار گاما 1960 کو اس دنیا سے کوچ کرگئے۔