پی ٹی آئی فوٹوگرافر کی گرفتاری ایکسائز کے 6 اہلکاروں کو کڑی سزا سنا دی گئی

22  مئی‬‮  2022

پشاور (این این آئی)خیبرپختوانخوا کے وزیراعلیٰ محمود خان نے حکمراں جماعت پاکستان تحریک انصاف سے تعلق رکھنے والے فوٹوگرافر کو بغیر اجازت ایکسائز پولیس اسٹیشن کی ڈرون کیمرے سے فوٹیج بنانے پر حراست میں لینے پر محکمہ ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن کے 6 افسران کومعطل کرکے ان کے خلاف تحقیقات کا حکم دیا ہے۔میڈیا رپورٹ کے مطابق پی ٹی آئی کے ذرائع نے بتایا کہ

زیرحراست طارق خان مقامی حکومت کے محکمہ کے روڈ پروجیکٹ کی فلم بنا رہے تھے، ایکسائز کے حکام نے انہیں حراست میں لے کر فوٹیج کو ضائع کردیا۔ڈائریکٹر جنرل ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن کی جانب سے جاری نوٹیفیکشن میں بتایا گیا کہ اینـ4 موبائل اسکواڈ کے 5 اہلکاروں میں اسسٹنٹ سب انسپکٹر علی انور اور سربلند خان اور کانسٹیبل سید محسن علی شاہ، سجاد حنیف، اور سردار علی شامل ہیں، انہیں عوامی شکایات اور وزیراعلیٰ کے ایکسائز پولیس اسٹیشن کے اچانک دورے کے بعد معطل کردیا گیا۔نوٹیفکیشن میں بتایا گیا کہ ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن کے افسر مسعود الحق کو واقعہ کا انکوائری افسر تعنیات کیا گیا ہے، جو ڈائریکٹر جنرل کو انکوائری رپورٹ 10 دن میں جمع کروائیں گے۔دوسرے نوٹیفیکیشن کے مطابق عوامی شکایات کے نتیجے اور مجاز حکام کی ہدایات پر ایکسائز پولیس اسٹیشن کے ایڈیشنل ایس ایچ او (اسٹیشن ہاؤس افسر) ازلان اسلم کو عوامی مفاد میں فوری طور پر معطل کردیا گیا ہے۔بتایا گیا کہ محکمہ ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن کے ڈائریکٹر رجسٹریشن صفیان حقانی کو اس معاملے کی چھان بین کرنے کیلئے انکوائری آفیسر مقرر کیا گیا ہے جو 10 دن میں ‘فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ’ جمع کروائیں گے۔

دو سینئر ایکسائز حکام نے تصدیق کی ہے کہ پی ٹی آئی سے تعلق رکھنے والے فوٹوگرافر کو گرفتار کرنے پر اہلکاروں کو معطل کر دیا گیا ہے۔ان افسران میں سے ایک نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ فوٹوگرافر ڈرون کیمرے سے علاقے سمیت ایکسائز پولیس اسٹیشن کی فلم بنا رہا تھا جو موٹروے کے ساتھ واقع ہے۔

انہوں نے بتایا کہ جب اہلکاروں نے فوٹوگرافر کو گرفتار کیا تو اس نے وزیراعلیٰ سے رابطہ کیا، جنہوں نے تیزی سے ایکسائز پولیس اسٹیشن پہنچ کر اسے چھوڑنے کے بعد عملے کو معطل کرنے کے احکامات دیے۔عہدیدار نے بتایا کہ 18 اپریل ڈیرہ اسماعیل خان میں 2 اہلکاروں کی ہلاکت کے بعد سے محکمہ کے اہلکارہائی الرٹ ہونے کے باعث ڈرون آپریٹر کو گرفتار کیا، اہلکاروں کے قتل کی ذمہ داری کا دعویٰ کالعدم تحریک طالبان پاکستان نے کیا۔

دوسرے عہدیدار نے تصدیق کی کہ زیر حراست شخص کو ایریا میں ڈرون اڑانے کی اجازت نہیں تھی۔دوسری جانب پی ٹی آئی ذرائع نے بتایا کہ فوٹوگرافر نے حکمران جماعت کی سوشل میڈیا ٹیم میں کام کرنے کے ساتھ، مقامی حکومت کے پالیسی اور ریفارم یونٹ اور محکمہ دیہی ترقی کے لیے بھی کام کیا ہے۔انہوں نے وزیراعلیٰ کے پولیس اسٹیشن آکر ان کی جماعت سے تعلق رکھنے والے فوٹوگرافر کو چھڑوانے پر حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح کی اقدامات سے محکمے کے حکام کے حوصلے پست ہوتے ہیں۔

ذرائع نے بتایا کہ گرفتار ہونے کے بعد فوٹوگرافر نے پی ٹی آئی سوشل میڈیا ٹیم کے سربراہ سے رابطہ کیا، جس نے وزیراعلیٰ محمود خان کو اس واقع کی شکایات کی۔انہوںے کہاکہ وزیراعلیٰ اپنے آبائی علاقے سوات سے پشاور بذریعہ موٹروے جارہے تھے، وہ مقامی پولیس کو اطلاع دینے کے بجائے سیدھے ایکسائز پولیس اسٹیشن پہنچے اور حکام سے دریافت کیا کہ انہوں نے کیوں قانون کو اپنے ہاتھ میں لیا ہے۔ذرائع کے دعوے کے مطابق وزیراعلیٰ نے حیرت کا اظہار کیا کہ فوٹوگرافر کو گرفتار کرنے اور فوٹیج ضائع کرنے سے قبل کیوں ایکسائز حکام نے مقامی حکومت کے محکمے سے فوٹوگرافر کے حوالے سے معلومات نہیں لیں۔

موضوعات:



کالم



تعلیم یافتہ لوگ کام یاب کیوں نہیں ہوتے؟


نوجوان انتہائی پڑھا لکھا تھا‘ ہر کلاس میں اول…

کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟

فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…