بدھ‬‮ ، 27 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

امریکہ ہمارا دشمن نہیں البتہ افغانوں کو انکی نیت پر تحفظات ہیں قائم مقام وزیر داخلہ سراج الدین حقانی

datetime 21  مئی‬‮  2022
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کابل(این این آئی)افغان طالبان حکومت میں قائم مقام وزیر داخلہ سراج الدین حقانی نے کہا ہے کہ ان کی تنظیم امریکا کو دشمن کے طور پر نہیں دیکھتی ہے اور تنظیم امریکا سمیت بقیہ دنیا کیساتھ سفارتی روایات پر مبنی سفارتی تعلقات قائم کرنا چاہتی ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق حقانی نے یہ بات اپنے نیوز انٹرویو میں کہی۔ وہ کابل میں امریکی نیوز چینل کی خاتون

صحافی کے ساتھ خصوصی گفتگو کر رہے تھے۔ یہ انٹرویو دو حصوں میں مکمل ہوا۔حقانی نے باور کرایا کہ افغانستان کی سرزمین کو کسی کے لیے بھی خطرے کا ذریعہ ہر گز نہیں بننے دیا جائے گا،ہم کسی دہشت گرد گروپ کو اجازت نہیں دیں گے کہ وہ امریکا یا اس کے اتحادیوں پر حملوں کے لیے ہماری سرزمین کا استعمال کرے۔افغان وزیر داخلہ نے واضح کیا کہ ان کی حکومت خواتین کی تعلیم یا ان کے کام کرنے کے خلاف نہیں ہے تاہم لڑکیوں کی تعلیم ان کے دائرے میں رہ کر ہونی چاہیے۔حقانی نے زور دیا کہ افغانستان میں پردہ لازم نہیں ہے۔ تاہم پھر وہ اپنی بات سے واپس پلٹے اور کہا کہ یہ فرض ہے جسے تمام لوگوں کو لاگو کرنا چاہیے۔یاد رہے کہ امریکا نے حقانی تک پہنچنے میں مدد کرنے والی معلومات دینے والے کے لیے 1 کروڑ ڈالر کا انعام مقرر کر رکھا ہے۔ حقانی نے کہا کہ ماضی کے عرصے میں طالبان کے بارے میں غیر حقیقی اور انتہائی بری تصویر منظر عام پر آئی۔ ان کے حوالے سے بہت سی افواہیں گردش میں رہیں۔

طالبان ان اپنے وعدوں کو پورا کرنا چاہتے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ امریکا کے ساتھ معاہدہ طے پانے کے بعد اب ہم امریکیوں کو بطور دشمن نہیں دیکھتے تاہم افغانوں کو ان (امریکیوں)کی نیت کے حوالے سے تحفظات ہیں۔حقانی نے دو ٹوک انداز میں واضح کیا کہ ہمارے نزدیک ہمارے ملک کی آزادی اور اس کا دفاع یہ ایک قانونی حق ہے جو بین الاقوامی قوانین کے ساتھ مطابقت رکھتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ عالمی برادری کے حوالے سے ہمارا رویہ بتدریج ظاہر ہو رہا ہے۔ اسی طرح یہ ملک میں کئی محکموں کے اندر بھی سامنے آیا ہے۔حقانی نے واضح کیا کہ ہم لڑکیوں کو چھٹی جماعت تک اسکول جانے کی اجازت پہلے ہی دے چکے ہیں اور اس سے اوپر کی سطح کے لیے کام کر رہے ہیں۔ آپ لوگ جلد اس حوالے سے اچھی خبر سن سکیں گے۔

حقانی کے مطابق افغانستان میں ثقافتی اور قومی روایات اور رواج ہیں جن کے دائرے میں رہتے ہوئے ہم خواتین کو کام کے مواقع فراہم کرنے کا طریقہ کار وضع کر رہے ہیں۔حقانی کے نزدیک کام اور تعلیم کے شعبوں میں خواتین کے حق کی تائید میں ہماری حکومت کے خلاف مظاہروں کے لیے تحریک بیرون ملک سے عمل میں آئی۔حقانی نے کہا کہ بے روزگاری صرف خواتین کا مسئلہ نہیں ہے بلکہ بہت سے لوگ اس کا شکار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ طالبان جنگجوئوں کی نصف تعداد ابھی تک روزگار سے محروم ہے۔

موضوعات:



کالم



ایک ہی بار


میں اسلام آباد میں ڈی چوک سے تین کلومیٹر کے فاصلے…

شیطان کے ایجنٹ

’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)

آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…